• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مودی کی سوچ سطحی اور گمراہ کن ہے، یہ ان کے نظریاتی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے: کانگریس

Updated: February 08, 2024, 5:50 PM IST | New Delhi

گزشتہ دن وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں کانگریس کو سخت تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا۔ اس پر کانگریس نے جوابی حملہ کیا۔ کانگریس کے لیڈروں نے مودی کی تقریر کا پوسٹ مارٹم کر کے رکھ دیا اور کہا کہ ۱۹۴۷ء سے پہلے اور بعد میں بہتر ہندوستان کی تعمیر میں کانگریس ہی نے کام کئے ہیں۔ مودی حکومت کے پاس اعدادوشمار کے نام پر کوئی بھی چیز نہیں ہے۔

KC venugopal . Photo:INN
کے سی وینوگوپال۔ تصویر:آئی این این

وزیر اعظم نریندر مودی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کانگریس نے بدھ کو کہا کہ ان کی تقریروں میں تکبر اور نفرت ہے اور وہ عوام سے خوفزدہ ہیں کہ وہ انہیں آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مناسب سبق سکھائیں گے۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا کہ ان کی گیارنٹی محض ’’جھوٹ کی تشہیر‘‘ ہے۔ یاد رہے کہ مودی نے بدھ کو کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پارٹی بوسیدہ ہو چکی ہےاور ہمیشہ کسی بھی قسم کے ریزرویشن کی مخالفت کرتی رہتی ہے۔ راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر رسم شکریہ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ کانگریس نے اپنے کام کو ’’آئو ٹ سورس‘‘ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس عظیم قدیم پارٹی کے زوال پر ہمدردی کا اظہار کیا۔ 
وزیر اعظم کے اس ریمارک پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ملکا رجن کھرگے نے کہا کہ یہ لوگ آئین پر اعتماد نہیں رکھتے۔ کھر گے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’کہ وہ(بی جے پی) مانتے ہیں کہ آزادی ۲۰۱۴ء میں حاصل ہوئی تھی۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ آزادی ۱۹۴۷ء میں ملی تھی اور کانگریس نے اس کیلئے جدوجہد کی تھی لیکن وہ اسے تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔ وزیر اعظم نے بے شمار جھوٹ بولے ہیں، انہیں سچ بولنےکی عادت نہیں ہےاور اس میں ان کا بہت زیادہ حصہ نہیں ہے۔‘‘
ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’چاہے وہ الیکشن کا پلیٹ فارم ہو یا پارلیمنٹ، وزیر اعظم کی ہر تقریر جھوٹ کا پلندہ ہوتی ہے۔ وہ اور ان کا میڈیا اپنے جھوٹ اور اپنی تعریفوں میں ایسا گھر گیا ہے کہ عوام سے جڑا کوئی بھی سوال انہیں ناراض کر دیتا ہے۔ غصہ تباہی کی علامت ہے نہ کہ ترقی کی۔‘‘

ایکس پر اپنے پوسٹ میں کھرگے نے کہا کہ ’’وہ لوگ جو آئین کو نہیں مانتے جنہوں نے ڈانڈی مارچ میں حصہ نہیں لیا اور نہ بھارت چھوڑو تحریک میں حصہ لیا تھا، آج ان میں اتنی ہمت آگئی ہے کہ وہ کانگریس کو حب الوطنی کا درس دینے کی ہمت کر رہے ہیں۔ مودی نے یو پی اے حکومت کے بارے میں بے شمار جھوٹ کہے ہیں۔ 
 انہوں نے کہ ’’مودی جی آپ نے دونوں ایوانوں کی اپنی تقریر میں صرف کانگریس کو ملامت کی ہے۔ ۱۰؍ سال اقتدار میں رہنے کے بعد قیمتوں میں اضافہ پر بات کرنے کی بجائے وہ کانگریس پر تنقید کررہے ہیں حتیٰ کہ آج بھی وہ قیمتوں میں اضافہ، بیروزگاری اور معاشی عدم مساوات پر بات نہیں کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے الزام لگایا کہ’’دراصل حکومت کے پاس کوئی اعداد وشمار نہیں ہیں۔ این ڈی اے کا مطلب ہی ہےـ’نو ڈیٹا اویل ایبل‘حکومت۔ ۲۰۲۱ ء میں مردم شماری نہیں کی گئی، یہاں بیروزگاری کے اعداد و شمار نہیں ہیں، یہاں صحت سے متعلق سروے نہیں ہیں۔ حکومت ہراعداد و شمار چھپاتی ہے اور جھوٹ پھیلاتی ہے۔‘‘

مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ایک پوسٹ میں کانگریس کے جنرل سیکریٹری انچارج کے سی وینو گوپال نے کہا کہ’’مودی نے کھر گے پر تنقید کرنا فیشن بنا لیا ہے۔ ایسا لیڈر جو زمینی سطح سے اٹھ کر کانگریس کے صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر کے عہدے تک پہنچا ہے۔ ایک مرتبہ پھر انہوں نے حد پار کی ہے۔ پارلیمنٹ کی ان کی دونوں تقاریر ہندوستانی عوام کے ساتھ ایک بھدا مذاق ہے۔ دس سال اقتدار میں رہنے کے باوجود ان کی سوچ سطحی، بچکانہ اور کانگریس پر گمراہ کن تنقید ان کی اخلاقی پستی اور نظریاتی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی کی ملک بھر کی یاترا نے انہیں لرزہ براندام کر دیا ہے۔ وینو گوپال نے کہا کہ ’’ایس سی، ایس ٹی اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) پہلی بار بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعے کئے جا رہے ظلم اور نا انصافی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور راہل گاندھی کے سماجی انصاف کی مکمل حمایت کر رہے ہیں۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیروزگاری اور مہنگائی کے دو پاٹوں کے درمیان میں پستا ہو ا ووٹر وزیر اعظم سے واضح حل کی امید کر رہا تھا، لیکن ان کے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ اور یہ صاف طور پر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ا گلی مرتبہ بھی بی جے پی اور مودی کی حکومت کے معنی ہوں گے غریبوں اور متوسط طبقہ کیلئے مایوسی اور ناامیدی کے مزید پانچ سال۔‘‘
وینو گوپال نے کہا کہ’’مودی کی تقریروں میں نفرت اور رعونت اس بات کا غماز ہے کہ درحقیقت وہ کانگریس کے ہاتھوں شکست سے خوفزدہ ہیں اور آنے والے لوک سبھا انتخابات میں عوام انہیں مناسب جواب دیں گے۔‘‘
پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کی تقریر ظاہر کرتی ہے کہ برسر اقتدار بی جے پی، کانگریس سے خوفزدہ ہے اور یہ سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم ریزرویشن پر آر ایس ایس کے نظریات سے واقف ہیں۔ ان باتوں سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ کانگریس سے کس قدر خوفزدہ ہیں۔ وہ صرف کانگریس پر تنقید کر رہے ہیں۔ اس سے کانگریس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مودی کو یہ جاننے کیلئے کہ نہرو کون تھے؟ انہیں جواہر لال نہرو کے متعلق مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وہ نہرو کے قول کا حوالہ دے رہے ہیں لیکن ریزرویشن کس نے دیا؟ کیا بی جے پی نے دیا؟ 
کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے مودی پر نہرو کے ذریعے ریزرویشن کی مخالفت کرنے کے بیان پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کی سربراہی والی حکومت نے ہی ریزرویشن دیا تھا۔ 
 شکلا نے کہا کہ ’’ریزرویشن کب دیا گیا تھا؟ جواہر لال نہرو کی حکومت کے ذریعے۔ اس کے بعد (سابق وزیر اعظم )پی وی نرسمہا رائونے پسماندہ طبقات کیلئے ریزرویشن فراہم کیا۔ لیکن کانگریس نے سماج کے تمام طبقات کا خیا ل رکھا۔ ہم نے اسے ووٹ حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں بنایا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’سابق حکومتوں پر تنقید کرنا ان کا شیوا ہے۔ دس سال (منموہن سنگھ حکومت)میں کیا نہیں ہوا؟ وہ آج صرف اس دور کی اسکیموں کو ہی عمل میں لا رہے ہیں جیسےمنریگا، حق غذا کا قانون اور قر ض معافی حتیٰ کہ چندریان کا منصوبہ بھی منموہن سنگھ کی حکومت کے دور میں ہی شروع کیا گیا تھا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK