سابقہ حکومت کے صرف ۶؍وزیروں کو موقع دیا گیا، ۱۰؍ کی چھٹی، نئی کابینہ میں سندھیا کے تین صرف حامیوں کو جگہ مل سکی، کیلاش وجے ورگیہ اور پرہلاد پٹیل بھی کابینہ میں شامل۔
EPAPER
Updated: December 26, 2023, 9:03 AM IST | Agency | Bhopal
سابقہ حکومت کے صرف ۶؍وزیروں کو موقع دیا گیا، ۱۰؍ کی چھٹی، نئی کابینہ میں سندھیا کے تین صرف حامیوں کو جگہ مل سکی، کیلاش وجے ورگیہ اور پرہلاد پٹیل بھی کابینہ میں شامل۔
کافی دنوں کے انتظا ر کے بعد بالآخر مدھیہ پردیش کی موہن یادو نے اپنے کابینہ کی توسیع کردی۔ اسمبلی میںواضح اکثریت ملنے کے باوجود ہونےوالی اس تاخیر کو اندرونی رسہ کشی قرار دیا جارہا تھا۔ اب جبکہ ۲۸؍رکنی کابینہ کی تشکیل ہوگئی تو پتہ چلا کہ شیوراج حکومت کے ۱۰؍وزیروں کو دوبارہ موقع نہیں دیا گیا ہے۔ اسی طرح جیوترادتیہ سندھیا کے گروپ کو بھی نئی کابینہ میں گھاس نہیں ڈالی گئی ہے۔ سندھیا گروپ کے تین ایم ایل ایز ہی کو کابینہ میں جگہ مل سکی ہے۔ نئی کابینہ میں بی جے پی کے سینئر لیڈر کیلاش وجے ورگیہ اور پرہلاد سنگھ پٹیل کو بھی شامل کیاگیا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں اسے اُن کی ترقی نہیں بلکہ تنزلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اس دوران ایک خاص بات یہ نظر آئی کہ’ مالوانچل‘ کے اُجین ضلع سے آنے والے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی کابینہ میں بنیادی طور پر اس علاقے کے وزیروں کا غلبہ نظر آیا۔ نئی کابینہ کو لوک سبھا انتخابات کے سیاسی مساوات کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے۔
پیر کو راج بھون میں گورنر منگو بھائی پٹیل نے۱۸؍ سینئر ایم ایل ایز کو کابینی وزیر اور۱۰؍ ایم ایل ایز کو وزیر مملکت کے طور پر حلف دلایا۔ کابینہ میں کیلاش وجے ورگیہ، پرہلاد پٹیل، راکیش سنگھ، اُدے پرتاپ سنگھ، کرن سنگھ ورما، نرملا بھوریا، وجے شاہ، سمپوتیا اوئیکے، تلسی سلاوٹ، پردیومان سنگھ تومر، اندل سنگھ کنسانا، گووند سنگھ راجپوت، وشواس سارنگ، ناگر سنگھ چوہان، چیتنیا کشیپ، نارائن سنگھ کشواہا، اندر سنگھ پرمار اور راکیش شکلا نے کابینی وزراء کے طور پر حلف لیا۔اسی طرح کرشنا گوڑ، گوتم ٹیٹوال، دھرمیندر لودھی، نارائن سنگھ پنوار، دلیپ جیسوال اور لکھن پٹیل نے وزیر مملکت کے طور پر حلف لیا۔ اس کے ساتھ پہلی بار اسمبلی پہنچے رادھا سنگھ، نریندر شیواجی پٹیل، پرتیما باگری اور دلیپ اہیروار نے بھی وزیر مملکت کے طور پر حلف لیا ہے۔
اس بار کابینہ میں سب سے زیادہ نمائندگی ریاست کے ’مالوا نیماڑ‘ علاقے کو دی گئی ہے۔ آج حلف لینے والے پانچ وزیر اندور ڈویژن سے ہیں۔اسی طرح ریاست کے مہا کوشل علاقے سے آج کی کابینہ میں جو اہم نام آئے ہیں وہ راکیش سنگھ ، پرہلاد پٹیل اور ادے پرتاپ سنگھ ہیں۔سمپوتیا اوئیکےبھی اسی علاقے سے آتی ہیں۔ بھوپال ڈویژن کو بھی کابینہ میں خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔ بھوپال کی نریلا سیٹ سے ایم ایل اے وشواس سارنگ، جو شیوراج سنگھ چوہان حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں، کو اس بار بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھوپال کے گووند پورہ سے ایم ایل اے مسز کرشنا گوڑ کو بھی اس بار وزیر کا عہدہ دیا گیا ہے۔ وہ سابق وزیر اعلیٰ بابولال گوڑ کی بہو ہیں۔
شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت میں اقتدار کے گلیاروں میں بہت اہم سمجھے جانے والے بندیل کھنڈ علاقے کے چار ایم ایل اے کو کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ وزیر گووند سنگھ راجپوت، لکھن پٹیل، دلیپ اہیروار اور دھرمیندر لودھی کو موہن یادو سرکار میں جگہ ملی ہے۔ اسی طرح وندھیا علاقے سے نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا کے نام کے بعد اب اس علاقے کی ریگاؤں سیٹ سے منتخب ہوئی پرتیما باگری کو بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ شہڈول ڈویژن کے دلیپ جیسوال اور چترنگی سے پہلی بار ایم ایل اے بننے والی رادھا سنگھ نے بھی میں حلف لیا ہے۔
کابینہ میں گوالیار چنبل خطہ کا غلبہ بھی نظر آرہا ہے لیکن سندھیا حامیوں کو بری طرح نظرانداز کیاگیا ہے۔ ان کے صرف تین حامیوں کو نئی کابینہ میں جگہ مل سکی ہے۔ پردیومن سنگھ تومر، تلسی سلاوٹ اور گووند سنگھ راجپوت کو سندھیا کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ ہی۲۰۲۰ء میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے اندل سنگھ کنسانا کو بھی وزیر بنایا گیا ہے اور اب کنسانا کو بھی سندھیا کا قریبی سمجھاجانے لگا ہے۔
شیوراج سنگھ چوہان حکومت میں وزیر رہے ریاست کے سب سے سینئر ایم ایل اے گوپال بھارگو اور بھوپیندر سنگھ کے نام کابینہ میں شامل نہ کئے جانے نے ایک بار پھر سب کو حیران کر دیا ہے۔ شیوراج کی کابینہ میں شامل ۱۰؍ وزیروں کو اس مرتبہ موقع نہیں دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ کے صرف ۶؍ حامیوں کو نئی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔