• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آج سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کا آغاز

Updated: October 07, 2024, 2:28 PM IST | Agency | Mumbai

ریزرو بینک آف انڈیا کی ایم پی سی کی میٹنگ میں شرح سود کم ہوگی یا مستحکم رہے گی؟۹؍اکتوبرکو فیصلہ۔ ماہرین نے بھی اپنی رائے کااظہار کیا۔

Shaktikanta Das. Photo: INN
شکتی کانت داس۔ تصویر :آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اس ہفتے منعقد ہونے والی دو ماہی مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ میں کلیدی شرح سود ریپو میں کمی کا امکان نہیں ہے۔ ماہرین نے اس رائے کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ آربی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ ۷؍تا ۹؍اکتوبر ۲۰۲۴ء تک جاری ہو گی۔  معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوردہ افراط زر اب بھی تشویش کا باعث ہے اور مشرق وسطیٰ کا بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے خام تیل اور اجناس کی قیمتوں  پر اثر پڑے گا۔ 
 اس مہینے کے شروع میں، حکومت نے مانیٹری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) کی تشکیل نو کی تھی، ریزرو بینک آف انڈیا کی شرح سیٹنگ کمیٹی میں تین نئے مقرر کردہ بیرونی ممبران پر مشتمل از سر نو تشکیل شدہ کمیٹی پیر کو اپنا پہلا اجلاس شروع کرے گی۔ ایم پی سی کے چیئرمین آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس بدھ (۹؍ اکتوبر) کو سہ روزہ میٹنگ کے نتائج کا اعلان کریں گے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے فروری۲۰۲۳ء سے ریپو ریٹ کو۶ء۵؍ فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ 
 ماہرین کا خیال ہے کہ دسمبر میں ہی اس میں کچھ نرمی کی گنجائش ہے۔ حکومت نے مرکزی بینک کو یہ یقینی بنانے کا کام سونپا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خوردہ افراط زر ۴؍ فیصد (دو فیصد اوپر یا نیچے) رہے۔ موجودہ تناظر میں  ماہرین کا خیال ہے کہ آر بی آئی ممکنہ طور پر امریکی فیڈرل ریزرو کی پیروی نہیں کرے گا، جس نے بینچ مارک کی شرحوں میں ۰ء۵؍ فیصد کی کمی کی ہے۔ آر بی آئی کچھ دوسرے ترقی یافتہ ممالک کے مرکزی بینکوں کی بھی پیروی نہیں کرے گا جنہوں نے شرح سود میں کمی کی ہے۔ 
 بینک آف بڑودہ کے چیف اکنامسٹ مدن سبنویس نے کہاکہ ’’ہمیں ریپو ریٹ یا ایم پی سی کے موقف میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ستمبر اور اکتوبر میں مہنگائی ۵؍ فیصد سے اوپر رہے گی اور موجودہ کم افراط زر بنیادی اثر کی وجہ سے ہے۔  اس کے علاوہ بنیادی افراط زر آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔ ‘‘ سبنویس نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ حالیہ ایران اسرائیل تنازع شدید ہو سکتا ہے اور یہاں غیر یقینی صورتحال ہے۔  لہٰذا، نئے اراکین کیلئے بھی جمود ہی سب سے زیادہ ممکنہ آپشن ہے۔ خوردہ افراظ زر میں ۰ء۲؍ فیصد تک کم ہو سکتی ہے اور مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے تخمینہ میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ مرکزی بینک نے آخری بار فروری ۲۰۲۳ء میں ریپو ریٹ کو بڑھا کر۶ء۵؍ فیصد کیا تھا اور اس کے بعد سے اس نے شرح کو اسی سطح پر برقرار رکھا ہے۔ 
 آئی سی آر اے کی چیف اکنامسٹ ادیتی نائر نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی نمو ایم پی سی کے تخمینہ سے کم رہنے اور دوسری سہ ماہی میں خوردہ افراط زر کی پیش گوئی کو دیکھتے ہوئے، ہمیں یقین ہے کہ اکتوبر۲۰۲۴ء کے پالیسی جائزہ میں اس موقف پر نظر ثانی کی جائے گی۔ اسے `غیر جانبدارانہ طورپر تبدیل کرنا مناسب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد دسمبر۲۰۲۴ء اور فروری ۲۰۲۵ءمیں ریپو ریٹ میں ۰ء۲۵؍ فیصد کی کمی ہوسکتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK