• Mon, 06 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مرادآباد: مقتول کے خلاف مقدمہ درج، دوست گرفتار، قتل کیس میں کوئی گرفتاری نہیں

Updated: January 03, 2025, 7:09 PM IST | Inquilab News Network | Lukhnow

مرادآباد میں ہندوتوا کے انتہا پسندوں کے ایک ہجوم کے ذریعے ایک ۳۷؍ سالہ مسلمان شخص کو گائے کے ذبیحہ کے الزام میں قتل کرنے کے چند دن بعد پولیس نے بدھ کو مقتول کے دوست کو گرفتار کر لیا، جو اس وحشیانہ حملے کے وقت اس کے ساتھ تھا۔ تاہم قتل کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

Shahdeen Qureshi, a victim of Moradabad mob violence. Photo: X
مرادآباد ہجومی تشدد کا شکار شاہدین قریشی۔ تصویر: ایکس

اترپردیش کے مرادآباد میں ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے گائے کے ذبیحےکا الزام لگا کر ایک مسلم شخص کا قتل کر دیا گیا، بدھ کو پولیس نے اس معاملے میں ازخود کارروائی کرتے ہوئے مقتول کے خلا ف معاملہ درج کر لیا ہے، جبکہ مقتول کے ساتھ رہنے والے اس کے دوست کو گرفتار کر لیا ہے، حالانکہ قتل کے معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ انڈین ایکسپریس نے ماجھولا اسٹیشن ہاؤس آفیسر موہت چودھری کے حوالے سے بتایا کہ’’ ایک ایف آئی آرمقتول کے بھائی محمد شہزاد کی شکایت پر آئی پی سی کی دفعہ ۳۰۲؍(قتل) کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی تھی۔ دوسری ایف آئی آر ماجھولا پولیس نے گائے کے ذبیحہ کیلئے درج کی تھی۔ محمد شاہدین قریشی، جنہیں حملے کے بعد شدید زخمی حالت میں مرادآباد کے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، پیر کی شام ساڑھے چار بجے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

یہ بھی پڑھئے: پالدھی تشدد میں مجموعی طور پر ۶۳؍ لاکھ روپے کا نقصان

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کمار رن وجے سنگھ نے اخبار کو بتایا،’’اب تک، ہم قریشی کے قتل کے سلسلے میں کسی کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔‘‘پولیس افسر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ قریشی کے دوست عدنان نے پوچھ تاچھ کے دوران بیل کے ذبیحے  کا اعتراف کیا۔اصلاح پورہ کے رہائشی ۳۷؍ سالہ شاہدین قریشی کے قتل سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔مسلم نوجوان پر گائے کے ذبیحہ کا الزام لگانے کے بعد ہندوتوا ہجوم نے قریشی پر لاٹھیوں، گھونسوں اور لاتوں سے حملہ کیا جس سے وہ بے ہوش ہو گئے۔پولیس نے اسے قریبی اسپتال پہنچایا،تاہم پیر کی رات اس کی موت ہوگئی۔ بعد ازاں اس کی لاش اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی۔
متوفی مسلم نوجوان فٹنس کا شوق رکھنے والا باڈی بلڈر تھا اور کئی مقابلوں میں حصہ لے چکا تھا۔شاہین، جو اصل پور محلے میں رہتا تھا، اپنے پسماندگان میں بیوی، رضوانہ، اور تین بیٹے ارم (۱۳؍)آشی (۱۱؍)اور ابجان (۹؍)چھوڑے ہیں۔ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) کمار رن وجے سنگھ نے بھی دعویٰ کیا کہ’’ یہ لنچنگ کا معاملہ نہیں ہے۔ لنچنگ کی تکنیکی تعریف یہ ہے کہ اگر کسی کو ذات، عقیدہ، مذہب کی بنیاد پر قتل کیا جاتا ہے، لیکن یہاں ہجوم کوشا ہدین کے مذہب کا علم نہیں تھا۔ تو اسے لنچنگ کیسے کہا جا سکتا ہے؟تاہم، خوفناک حملے کی ایک مبینہ ویڈیو آن لائن گردش میں آئی، جسے بنیادی طور پر ہندوتوا کے محافظوں نے منگل کو شیئر کیا۔ ویڈیو میں ہندوتوا افراد کو جئے شری رام کے نعرے لگاتے سنا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK