مفادعامہ کی عرضی میں اس کی اطلاع پر ہائی کورٹ نے شہری انتظامیہ کی سخت سرزنش کی، کہا کہ ’’ میونسپل افسران اتنے دنوں سے سو رہے تھے کیا ؟‘‘تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کاحکم دیا۔
EPAPER
Updated: January 05, 2024, 8:06 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
مفادعامہ کی عرضی میں اس کی اطلاع پر ہائی کورٹ نے شہری انتظامیہ کی سخت سرزنش کی، کہا کہ ’’ میونسپل افسران اتنے دنوں سے سو رہے تھے کیا ؟‘‘تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کاحکم دیا۔
کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) کی حدود میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی گئی ہے جس میں درخواست گزار نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ جات کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کی جانب توجہ دلائی تھی ۔اس عرضی کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے شہری انتظامیہ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کے ڈی ایم سی کے کمشنر کو نوٹس دیا اور اس ضمن میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے اور اگلی سماعت میں عدالت میںحاضر رہنے کا بھی حکم دیا۔
امبرناتھ کے رہنے والے ہریش چند مہاترے نامی شخص نے اپنے وکیل شری رام کلکرنی اور اس معاملہ میں مداخلت کار کی حیثیت سے درخواست دینے والے ڈاکٹر سرویش نے وکیل جگدیش ریڈی کے توسط سے غیر قانونی قبضہ جات اور غیر قانونی عمارتوں سے پیدا ہونے والے عوامی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کے روبرو عرضداشت داخل کی تھی ۔ وکیل شری رام کلکرنی نے عدالت کو بتایا کہ ’’ شہری انتظامیہ کی تساہلی ، لاپروائی اور بد عنوانی کے سبب کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں بے شمار غیر قانونی قبضہ جات اور تعمیرات ہوئی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔اب اگر ان میں سے بیشتر رہائشی عمارتوں کو منہدم کیا جائے گا تو مکین کہاں رہیں گے۔ میونسپل کارپوریشن نے اس معاملہ میں برسوں سے کوئی کارروائی نہیں کی ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیچیدہ ہوگیا ہے۔‘‘
مداخلت کار کے وکیل ڈاکٹر جگدیش ریڈی نےعدالت کو بتایا کہ ’’حکومت ہی کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا ہےجس میں بیشتر رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔ دستاویزی ریکارڈ کے مطابق پورے شہر میں ۱۶۹؍ غیر قانونی قبضہ جات اور رہائشی عمارتیں موجود ہیں۔ اب حکومت ان غیر قانونی قبضہ جات اور تعمیرات کو اس تعلق سے بنائی گئی پالیسی کےتحت قانونی حیثیت دینے پر غور کررہی ہے جس طرح الہاس نگر میں کیا گیا تھا ۔اس سلسلہ میں قانونی حیثیت دینے سے قبل غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ کرنے والوں سے جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔‘‘
اس معاملے میں کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے وکیل اے ایس راؤ نے غیر قانونی قبضے اور تعمیرات کرنے والوں کو انہدامی کارروائی کا نوٹس دینے کی اطلاع دی جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے شہری انتظامیہ کی سخت سرزنش کی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اتنے برسوں سے جو وہاں رہ رہے ہیں، ان کا کیا ہوگا ؟ اتنے دنوں سے آپ لوگ سو رہے تھے اور آنکھیں بند کئے بیٹھے تھے ؟اگر پہلے ہی اس معاملہ میں کے ڈی ایم سی اپنی آنکھیں کھلی رکھتی تو یہ صورتحال پیدا ہی نہ ہوتی۔ اتنی بڑی بستی کو اس طرح ہٹایا نہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی شہری انتظامیہ اس کا اہل ہے۔‘‘
عدالت نے کے ڈی ایم سی کے کمشنر کو اس ضمن میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا اور اس مسئلہ پر غور کرنےاور اس کا حل تلاش کرنے کیلئے ۲۴؍ جنوری کو عدالت کے روبرو حاضر رہنے کا بھی حکم دیا۔