• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھیونڈی میں ایک ہزار سے زائد عمارتیں مخدوش قرار دی گئیں

Updated: May 25, 2024, 7:33 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

بجلی پانی منقطع کرنے کے ساتھ ہی خطرناک عمارتوں کو خالی کروانے کیلئے پولیس کی مدد لی جائے گی۔

A dilapidated wall of an old building shows its disrepair. Photo: INN
ایک پرانی عمارت کی خستہ حال دیوار اس کے مخدوش ہونےکا پتہ دے رہی ہے۔ تصویر : آئی این این

بھاری برسات کے دوران مخدوش عمارتوں کے منہدم ہونے کے خدشے کے پیش نظرمیونسپل انتظامیہ کی جانب سے شہر کی مخدوش اور انتہائی مخدوش  ۱۰۳۱؍عمارتوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔میونسپل انتظامیہ نے ان خستہ حال عمارتوں میں رہنے والے مکینوں کونوٹس جاری کرکے انتباہ دیا ہے کہ وہ ایسی عمارتوں کو فوری طور پر خالی کر دیں۔میونسپل کمشنر اجے ویدیہ نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے  بارش سے قبل کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔  
پرانی بھیونڈی میں سب سے زیادہ  خستہ حال عمارتیں 
 مخدوش عمارتوں کی فہرست میں سب سے زیادہ عمارتیں پربھاگ سمیتی ۴؍پرانی بھیونڈی میں ہیں۔ پربھاگ سمیتی ایک میں۱۴۲؍ عمارتیں، پربھاگ سمیتی۲؍ میں۲۳۳؍ عمارتیں،  پربھاگ سمیتی۳؍ میں۱۸۶؍ عمارتیں، پربھاگ سمیتی۴؍میں۲۴۳؍ عمارتیںاور پربھاگ سمیتی ۵؍ میں ۲۲۷ عمارتوںکی شمولیت ہیں۔ شہری  انتظامیہ نے ان  عمارتوں کا سروے کرنے کے بعد اسے مخدوش ،انتہائی مخدوش اور خستہ حال زمرے میں شامل کیا ہے۔میونسپل انتظامیہ کی جانب سے مخدوش عمارتوں کی مرمت  جبکہ انتہائی مخدوش عمارتوں کا اسٹرکچرل آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر مرمت اور خستہ حال عمارتوں کو بارش سے قبل خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
عمارتوں کو مختلف زمرے میں تقسیم کرنے کا پیمانہ 
 میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر کی مخدوش عمارتوں کا سروے کرنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کیلئے اسے ۴؍  زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں انتہائی خستہ حال عمارتیں جو رہائش کے قابل نہیں  ہیں انہیں سی  ۔ون؍، عمارت کوخالی کرواکر اس کا اسٹرکچرل آڈٹ کرکے اس کی مرمت کروانے کے لائق عمارتوں کوسی۲؍اے ،بنا اسٹرکچرل آڈٹ کے مرمت کیلئے سی۲؍بی اور معمولی مرمت کیلئے سی۳؍ زمرے میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
شہری  انتظامیہ کے پاس باز آباد کاری کا کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں ہے
 ماہرین کے مطابق مخدوش مکانوں کو خالی نہ کرنے کی اہم وجہ میونسپل انتظامیہ کے پاس باز آباد کاری کی کوئی ٹھوس اور موثر اقدامات کی منصوبہ بندی نہ ہونا ہے۔خطرناک عمارتوں کے زیادہ تر باشندوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس رہائش کے لئے کوئی متبادل اور مناسب جگہ نہیں ہے۔ایسی صورت میں اگر وہ اپنا مکان خالی کر دیں گے تو جائیں گے کہاں؟ لہذا خطرناک عمارتوں میں رہ رہے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے سے پہلے انتظامیہ کو سب سے پہلے ان کی بحالی کی ٹھوس پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ تبھی اس مسئلہ کا قابل قدر حل نکل سکتا ہے۔دوسری جانب ذرائع کا دعوی ہے کہ خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ مالکانہ حق کے علاوہ کارپوریٹر اور زمین مافیا ہیں۔ بہت سے خطرناک عمارتوں کے کرایہ داروں اور مالکان کے درمیان باہمی تنازع کے سبب معاملہ کھٹائی میں پڑا ہے۔
 میونسپل کمشنر کا بیان 
  میونسپل کمشنر اجے ویدیہ  نے مخدوش ،انتہائی مخدوش اور خستہ حال عمارتوں   میں رہنے والے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کی قیمتی زندگی کو خطرہ میں ڈالنے کے بجائے بارش سے قبل کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں۔خستہ حال عمارت بارش کے ایام میں انتہائی خطر ناک ہوجاتی ہے۔انسانی زندگیوں کو بچانے کیلئے شہری انتظامیہ کا تعاون کریں۔انہوں نے انتباہ دیاکہ مقررہ وقت کے بعدبھی اگر شہری عمارت خالی نہیں کرتے تو  انتظامیہ انسانی جانوں کو بچانے کیلئے  بجلی اور پانی منقطع کرکے پولیس کی مدد سے عمارتوں کو خالی کروانے پر مجبور ہوجائیں گے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK