برسوں سے تنازع کا شکار زمین پر سے مسلمانوں نے اپنی دعویداری واپس لی، سکھوں نے مسجد کیلئے کہیں اور زمین عطیہ کی
EPAPER
Updated: March 03, 2020, 10:47 AM IST | Agency | Saharanpur
برسوں سے تنازع کا شکار زمین پر سے مسلمانوں نے اپنی دعویداری واپس لی، سکھوں نے مسجد کیلئے کہیں اور زمین عطیہ کی
سہارنپور: ملک ان دنوں جہاں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں مسجد اور گرودوارے کی متنازع زمین کے معاملے سکھوں اور مسلمانوں نے پر امن سمجھوتہ کرکے بھائی چارگی کی مثال قائم کی ہے۔ مسلمانوں نے متنازع زمین پر سے اپنا دعویٰ واپس لے لیا ہے ۔ ساتھ ہی یہاں بننے والے گرودوارے کے تعمیراتی کام میں مدد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ادھر سکھوں نے کسی اور مقام پر زمین خریدنے کیلئے مسلمانوں کو رقم دینے کی ہامی بھری ہے۔ تفصیل کے مطابق مذکورہ زمین پر ایک گرو دوارہ موجود ہے جس کی توسیع کیلئے گرودوارہ کمیٹی نے ایک مسلم خاندان سے زمین خریدی تھی۔ لیکن جب گرودوارے کی توسیع کا کام شروع ہوا تو وہاں بعض مسلمانوں نے اس کی مخالفت کی کیونکہ اسی زمین پر ایک مسجد بھی واقع ہے اور مسلمان مسجد کی توسیع کیلئےیہ زمین استعمال کرنا چاہتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اسی مسجد۔گرودوارہ تنازع کے سلسلے میں۲۶؍ جولائی۲۰۱۴ء کو سہارنپور میں امبالا شاہراہ پرتشدد ہوا تھا۔اس میں ۳؍ افراد کی موت ہو گئی تھی جبکہ ۲۶؍ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران فسادیوں نے کروڑوں کی ملکیت جلاکر خاکستر کردی تھی۔ اس کے بعد سے گرودوارے کا کام رکا ہوا تھااوریہ معاملہ یوں ہی تنازع کا شکار تھا۔ تقریباً ایک سال قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آلوک پانڈے نے اس معاملے میں پیش رفت کی اور دونوں فریقین کو بٹھا کر تنازع گفتگو کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیا۔
مسجد کے مدعی اور سابق کونسلر محرم علی عرف پپو اوراسلامک فائونڈیشن کے قومی صدر محمد علی ایڈوکیٹ نے پیر کو یہاں بتایا کہ گزشتہ ہفتے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آلوک پانڈے کی کوششوں سے دونوں فریق ایک ساتھ بیٹھےاوران کے درمیان اس بات پر آپسی رضامندی ہوئی کہ گرودوارہ کمیٹی مسجد کیلئے زمین خریدنے کی خاطر ۴؍ لاکھ روپے مسلم فریق کو دیدے اور مسلمان انہیں اسی جگہ پر گرودوارے کی توسیع کی اجازت دیں۔ اس پر دونوں فریق راضی ہو گئےاس معاملے کے حل ہوجانے کے بعد شرومنی اکالی دل کے ریاستی صدر گرپریت سنگھ بگا اور معروف عالم دین خالد رشید فرنگی محلی سمیت دونوں جانب کے کئی اہم لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اسے بھائی چارے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ البتہ مقامی مسلمان سکھوں سے مسجد کی زمین خریدنے کیلئے پیسے لینے پر اعتراض بھی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب زمین چھوڑ دی گئی تو پیسے نہیں لینے چاہئے تھے۔