• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عید میلادالنبی ؐ گنپتی وسرجن کےبعد ۱۸؍ستمبر کونکالنے پر بیشتر شرکاء کا اتفاق مگراعلان سنیچرکومتوقع

Updated: September 05, 2024, 8:52 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

خلافت ہاؤس میں مشاورتی میٹنگ میں شرکاء نے وسیع تر مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی اپنی آراء پیش کیں ۔ ۷؍ستمبر کو دوبارہ میٹنگ ہوگی

A meeting held at the Khilafat House regarding the procession of Eid Milad-ul-Nabi
عیدمیلادالنبیؐ کے جلوس سے متعلق خلافت ہاؤس میں منعقدہ میٹنگ

 ۱۲؍ربیع الاوّل کوجلوس عید میلادالنبیؐ نکالنے کے تعلق سے خلافت ہاؤس میں بدھ کی شب میں مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں منتظمین، سماجی خدمت گار، سیاسی کارکنان، علماء ، ائمہ اور دیگر شخصیات نے شرکت کی اور اپنی  آراء پیش کیں۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس دفعہ پھر جلوس عید میلادالنبیؐ اور گنپتی کی تاریخ ایک ہونے کے سبب اختلاف سے بچنا  اور اس کا حل تلاش کرنا تھا تاکہ کوئی مسئلہ نہ پیدا ہونے پائے ۔ اس سے قبل بھی ایسا ہوچکا ہے جب عید میلادالنبیؐ  کا جلوس گنپتی کے ایک دن   بعد نکالا گیا تھا اور یہ فیصلہ ذمہ داران نے کسی کے دباؤ میں نہیں بلکہ وسیع تر مفاد میں ازخود اتفاق رائے سے لیا تھا ۔ اس کا مثبت اثر پڑا تھا اور کافی ستائش کی گئی تھی۔ پولیس اور شہری انتظامیہ کی جانب سے بھی اس فیصلے کو سراہا گیا تھا۔ 
’’ہمیں اختلاف سے بچنا ہے ‘‘
 اسماعیل مکوانا (اندھیری جلوس کے ذمہ دار) نے کہا کہ ’’ہمیں اختلاف سے بچنا اور محبت کا پیغام پہنچانا ہے، اس لئے میرے خیال میں گنپتی کے ایک دن بعد جلوس نکالنا بہتر ہوگا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’۱۷؍ستمبر کو تو کسی صورت جلوس نکالنا ممکن‌نہیں بلکہ مناسب ہی نہیں ہوگا اور   اجازت بھی نہیں  ملے گی کیونکہ اس دن گنپتی وسرجن ہے۔  ‘‘ 
 مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ سنیچر کو ریاستی سطح پر خلافت ہاؤس میں ذمہ داران کی میٹنگ بلائی جائے اور اس میٹنگ میں جلوس کا اعلان کیا جائے  ۔  مولانا شبیر احمد (دعوت اسلامی) نے کہا کہ ’’بہتر ہے کہ ۱۸؍ستمبر کو جلوس نکالا جائے۔ ہم اس دوران ڈی جے بجانے سے بہرصورت گریز کریں۔ ‘‘
 رکن اسمبلی امین‌ پٹیل  نے کہا کہ ’’سنیچر کو میٹنگ بلائیں اور اس میں فیصلہ کریں‌ تاکہ مزید مثبت پیغام عام ہو۔ اس اہم جلوس میں ہر شخص اپنا تعاون کرے تاکہ جلوس کو مثالی بنایا جاسکے۔‘‘
  عمر لکڑا والا نے نوجوانوں کے حوالے سے کہا کہ جلوس کو ۲؍ دن آگے بڑھا دیا جائے تو بہتر ہوگا کیونکہ گنپتی کا دوسرے دن بھی وسرجن کیا جاتا ہے۔
’’الیکشن کے پیش نظر محتاط رہیں‘‘
 نظام الدین راعین نے کہا کہ ’’جلوس کے دوران ۵۰۰؍ رضاکار خاص طور پر جلوس کے راستے میں تعینات کریں کیونکہ یہ جلوس دوسرے جلوس سے اس لئے الگ ہے کیونکہ الیکشن قریب ہے اور کچھ طاقتیں موقع کی تلاش میں ہیں ۔ دوسرے یہ کہ ۱۸؍ستمبر کو جلوس نکالیں۔ اس کے علاوہ مہمان خصوصی اسی کو بنائیں جو جلوس کے اخیر تک جائے، آدھے راستے میں نہ اترے۔‘‘ سلیم شیخ نے کہا کہ ۱۸؍ ستمبر کو جلوس نکالنے میں بہتری ہے ۔ اس میں کوئی اندیشہ نہیں رہے گا۔ 
 سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے کہا کہ ’’حالات کے پیش نظر دوسرے دن جلوس نکالنا بہتر ہوگا مگر ہمیں اسٹیج بنانے دیا جائے۔ ڈی جے نہ بجائیں اور موٹر سائیکل پر تین تین افرادسوار نہ ہوں۔‘‘
 پرنسپل محمد اسلم‌ نے کہا کہ ’’کالج کے طلبہ کو بطور رضاکار مقرر کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اس کے علاوہ ۱۸؍ستمبر کو جلوس نکالا جائے۔ ‘‘اقبال میمن آفیسر نے کہا کہ ’’۱۶؍ ستمبر کو جلوس نکالنے کا کوئی سوال ہی  پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ماحول اس کی اجازت نہیں دیتا ہے اور دانشمندی یہی ہے کہ ہم اس کو پیش نظر رکھیں۔‘‘
’’سنیچر کی میٹنگ میں توثیق کردی جائے‘‘
 آل انڈیا خلافت کمیٹی کے چیئرمین سرفراز آرزو نے کہا کہ ’’۱۸؍  ستمبر کو  جلوس نکالنے کی  تاریخ طے کرلیں ، سنیچر کی میٹنگ میں اس کی توثیق کردی جائے تاکہ انتظامی امور کی انجام دہی میں آسانی ہو۔ ‘‘
 مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین‌ میاں نے کہا کہ ’’ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جلوس کو آقائے دوعالم ؐکی شان مبارکہ کے پیش نظر 4نکالیں۔ ہم سب کو حالات کو بھی خاص طور پر ملحوظ رکھنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ۱۶؍ اور ۱۷؍ستمبر کو تو جلوس نکالنا کسی صورت ممکن نہیں ہوگا۔ ہم سب سنیچر کو ہی اعلان کریں تو میرے خیال میں اچھا پیغام عام ہوگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK