آرٹی آئی رضاکار نے عازمین کی روانگی ،انہیں دی گئی سہولتیں، کرایہ اوررہائش گاہ وغیرہ کی معلومات مانگی تھی۔ جواب میں قونصل جنرل جدہ کا حوالہ دے کرٹال دیا گیا۔
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 10:47 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
آرٹی آئی رضاکار نے عازمین کی روانگی ،انہیں دی گئی سہولتیں، کرایہ اوررہائش گاہ وغیرہ کی معلومات مانگی تھی۔ جواب میں قونصل جنرل جدہ کا حوالہ دے کرٹال دیا گیا۔
عازمین حج کے تعلق سے حق معلومات کےتحت پوچھے گئے بیشتر سوالوں کے جواب حج کمیٹی میں ندارد ہیں۔ آرٹی آئی رضاکار منصور عمر درویش نے حج ۲۰۲۴ء کے تعلق سے کئی سوالات پوچھے تھے جن میں زیادہ تر کے جواب میں قونصل جنرل جدہ برائے ہندکا حوالہ دے کرٹال دیا گیا اور جو تفصیل فراہم کرائی گئی وہ بھی تین حصوں میں دی گئی۔ رضاکار اپیل کی تیاری کررہے ہیں۔
آرٹی آئی رضا کار منصور عمر درویش نے نمائندۂ انقلاب سےبات چیت کرتے ہوئے آرٹی آئی کی حاصل کردہ تفصیلات کے حوالے سے بتایا کہ ’’ انہوں نے۲۰۲۴ءکے تعلق سے حج کمیٹی میں سوال کیا کہ مہاراشٹر سے کتنے حاجی گئے تو بتایا گیا کہ۲۰۹۴۸؍ عازمین روانہ ہوئے تھے۔ اسی طرح مہاراشٹر کے عازمین سے کل کتنی رقم لی گئی کے جواب میں بتایا گیا کہ ابھی حساب کتاب چل رہا ہے۔
کن ایئرلائنس سے عازمین کو بھیجا گیا تو بتایا گیا کہ سعودی ایئرلائنس، فلائی ناس اور فلائیڈیل، اسپائی جیٹ اور ایئرانڈیا ایکسپریس سے۔ ان ایئر لائنس کو کتنی رقم دی گئی کے جواب میں بتایا گیا کہ سعودی ایئرلائن کو ۷؍ کروڑ۱۳؍ لاکھ ۴۳؍ہزار۲۶۹؍ ڈالر دیئے گئے، فلائی ڈیل کو ایک کروڑ ۴۳؍ لاکھ ایک ہزار۹۹۸ڈالر، فلائی ناس کو ۳۱؍ لاکھ ۳۳؍ ہزار۹۹۲؍ ڈالر، اسپائی جیٹ کو۱۵۶؍ کروڑ۶۳؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار ۵۸۸؍ روپے اور ایئرانڈیا ایکسپریس کو ۸۹؍ کروڑ ۵۴؍ لاکھ ۴۲؍ہزار ۹۲۳؍ روپے۔
حجاج کو مکہ اور مدینے میں کیا سہولتیں دی گئیں اور کتنی رقم انہیں سہولت مہیا کرانے پر خرچ کی گئی؟اس کا جواب دیا گیا کہ وہ کام قونصل جنرل جدہ کے ذمے تھا، ہمیں معلوم نہیں۔
اسی طرح حج کمیٹی کو کتنی بچت ہوئی تو اس کے جواب میں بتایا گیا کہ اس کا حساب کتاب ہمارے پاس نہیں قونصل جنرل کے پاس اس کی تفصیل ہوگی۔ اسی طرح اِس دفعہ عازمین کی رہائش گاہوں کے سلیکشن کے لئے کوئی وفد نہیں گیاتھا اورنہ ہی اس مد میں کچھ خرچ ہوا۔
اسی طرح یہ معلوم کیا گیا کہ مہاراشٹر سے جانے والے تمام عازمین کے لئے مدینے اور مکے میں کتنے کمرے بک کئے گئے تھے اور ایک کمرے میں کتنے عازمین کو ٹھہرایا گیا تھا تو بتایا گیا کہ یہ ہماری ذمہ داری نہیں ، یہ کام بھی قونصل جنرل جدہ کا ہے۔ اسی طرح معلم کی فیس الگ الگ رقم بتائی گئی۔ اس کے علاوہممبئی سے کتنا کرایہ تھا تو بتایا گیاکہ ۸۳؍ہزار۱۰۹؍ روپے۸۰؍ پیسے۔
آرٹی آئی رضاکار نے تفصیلات معلوم کرنےکی وجہ یہ بتائی کہ متعدد حجاج اورٹور آپریٹرز سےبات چیت کرنےپر انہوں نے جومسائل بیان کئے اسی بناء پر یہ جاننے کی کوشش کی گئی لیکن حیرت ہوئی کہ حج کمیٹی کے پاس بیشتر سوالات کے جوابات نہیں ہیں۔ حالانکہ جب حج کمیٹی عازمین سے پاسپورٹ سے لے کرقرعہ اندازی اورسفرِحج خرچ وغیرہ سب کچھ جمع کراتی ہے، روانگی اورواپسی کا شیڈیول بناتی ہے تواس کے پاس تمام تفصیلات لازماًہونی چاہئیں۔ ‘‘
حج کمیٹی کے ایک سینئرافسر نے انقلاب کو بتایاکہ’’ دراصل حج کی ادائیگی اور زیادہ ترانتظامی امور کا تعلق ہندوستان سےکم سعودی عرب سے زیادہ ہے۔ عازمین کوہوائی جہاز میں سوارکرانے کےبعد تمام ذمہ داری قونصل جنرل کی ہوجاتی ہے اوران کے پاس ہی وہاں سے متعلق تفصیلات ہوتی ہیں۔ ‘‘