کہا: حکام تاخیر کا ذمہ دار انہیں ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی زیادہ کام کر رہے ہیں اور سیکڑوں عہدے خالی ہیں۔ احتجاج کا انتباہ بھی دیا
EPAPER
Updated: November 11, 2024, 11:39 PM IST | Mumbai
کہا: حکام تاخیر کا ذمہ دار انہیں ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی زیادہ کام کر رہے ہیں اور سیکڑوں عہدے خالی ہیں۔ احتجاج کا انتباہ بھی دیا
کلیان اسٹیشن پر لوکل ٹرینوں کے لوکو پائلٹ اور دیگر عملے کی تبدیلی سے مین لائن کی خدمات میں کئی منٹ کی تاخیر ہونے کا دعو یٰ کرتے ہوئے سینٹرل ریلوے نے گزشتہ ہفتے ایک حکم جاری کیا ہےجس میں اس عمل کوختم کرنےکوکہاگیاہے لیکن اس اقدام سے ریلوے ملازمین کی یونینیں اور موٹر مین ناراض ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکام اس تاخیر کی ذمہ داری ان پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی زیادہ کام کر رہے ہیں ، حالانکہ سیکڑوں عہدے خالی پڑے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر احتجاج کیا جائے گا۔
معمول یہ ہے کہ لوکو پائلٹ جو چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس (سی ایس ایم ٹی ) سے کسارا/ کرجت/ کھپولی روٹ پر صبح اور شام کے اوقات میں یعنی صبح۸؍ بجے سے دوپہر۱۲؍ بجے اور شام۴؍ بجے سے رات ۹؍ بجے کےمصروف اوقات میں ڈیوٹی کرتے ہیں ، وہ کلیان میں تبدیل ہوتے ہیں اور اس طرح کی تبدیلیوں کو روزانہ کام کے شیڈول میں مطلع کیا جاتا ہے جسے ’ڈٹیل (تفصیل ) ‘بھی کہا جاتا ہے لیکن۶؍ نومبر کو داخلی حکم نامے میں سینٹرل ریلوے انتظامیہ نے موٹر مینوں پر زور دیا کہ وہ عملے کی تبدیلی کو مکمل طور پر ختم کر کے ’ڈٹیل‘پر نظر ثانی کریں۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ بالترتیب ۷۱؍ اور۷۵؍شمال اور جنوب کی طرف جانے والی لوکل ٹرینیں ہیں جن کا عملہ کلیان میں تبدیل ہوتا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ’’اس کی وجہ سے کلیان اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ایسی ٹرینوں کو غیر مناسب طریقے سے روکے رکھا جا رہا ہے اور اس کے بعد آنے والی ٹرینیں روکی جا رہی ہیں۔‘‘ موٹر مینوں پر زور دیا گیا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر یا ۱۳؍نومبر تک ’ڈٹیل‘پر نظر ثانی کریں۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق سینٹرل ریلوے کے ایک افسر نے وضاحت کی کہ مصروف اوقات میں لوکل ٹرینوں میں عام طور پر ۵،۱۰؍ منٹ تاخیر ہوجاتی ہے۔ ایسے معاملات میں جب موٹر مین تبدیل ہوتے ہیں ، دوسرے موٹر مین بھیڑبھاڑوالے پلیٹ فارم سے گزرتے ہیںجس سےٹرین خدمات میں مزید۵،۷؍منٹ کی تاخیر ہوجاتی ہے۔ اسی کے پیش نظرہم اس عمل کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلیان میں جن لوکل ٹرینوں کا عملہ تبدیل کیا جاتا تھا، ان کی تعداد پہلے۲۰۰؍سے زیادہ تھی لیکن ٹرینوں میں تاخیر کے وقت کو کم کرنے کیلئے اس تعداد کوبھی کم کیا گیا تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر عملے میں تبدیلی نہیں کی جاتی ہے تو موٹر مینوں کے کام کے اوقات میں روزانہ۲۰،۳۰؍ منٹ کا اضافہ ہو جائے گا جو دباؤ والے حالات میں مسلسل۶،۷؍ گھنٹے کام کرتے ہیں۔
ایک موٹرمین جو یونین کے ممبر بھی ہیں ، نے کہا کہ ’’ ریلوے انتظامیہ کے ذریعے موٹر مینوں کو اس تاخیر کا ذمہ دار ٹھہراناغلط ہے جبکہ وہ زیادہ ٹرینیں چلاتے ہیں اور تقریباً روزانہ ہی ٹرینوں میں خرابیاں ہوتی ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جہاں روزانہ تقریباً ۷۵۰؍ موٹر مین ایک ہزار ۸۱۰؍لوکل ٹرینیں چلاتے ہیں، ایسے حالات میں موٹر مین کی تقریباً ۳۰۰؍اسامیاں خالی پڑی ہیں۔‘‘
سینٹرل ریلوے مزدور سنگھ نے پہلے ہی اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سی ایس ایم ٹی پرموٹر مین کے رننگ روم کے باہر ایک نوٹس میں یونین نےسینٹرل ریلوے حکام پر’ ڈٹیل‘میں ناپسندیدہ تبدیلیاں کرنے کا الزام لگایا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کارکنان احتجاج کریں گے۔
فیڈریشن آف سبربن ریلوے پسنجر اسوسی ایشن کے صدر نند کمار دیشمکھ نے کہاکہ ’’ریلوے انتظامیہ کواس مسئلہ کا ازالہ کرتے ہوئے ٹرینیں کم تعداد میں تاخیر سے چلانے اور منسوخ کرنے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘