• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایم پی : بی جے پی بغاوتوں سے پریشان ، شیو راج طلب

Updated: September 13, 2023, 10:04 AM IST | bhopal

وزیر اعلیٰ کے علاوہ ریاستی صدروی ڈی شرما بھی طلب کئے گئے ، آج انتخابی کمیٹی کی میٹنگ ، ٹکٹوں کے کئی امیدواروں سے بھی پریشانی لیکن شیو راج نےپارٹی کی فتح کا دعویٰ کیا

Shivraj Singh Chouhan is taking out yatras loudly but he is worried about the rebellions in the party
شیو راج سنگھ چوہان زور و شور سے یاترائیں تو نکال رہے ہیں لیکن پارٹی میں بغاوتوں سے وہ سخت پریشان ہیں

مدھیہ پردیش میں بی جے پی الیکشن لڑنے کیلئے زور و شور سے تیاریاں تو کررہی ہے لیکن پارٹی میں مچی بھگدڑ سے  ریاستی لیڈر شپ کے ساتھ ساتھ مرکزی ہائی کمان بھی فکر مند ہو گیا ہے۔ اسی وجہ سے مرکزی لیڈر شپ نے ریاستی لیڈر شپ کے دو اہم لیڈروں وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان اور ریاستی صدر وی ڈی شرما کودہلی طلب کرلیا ہے۔ ان دونوں لیڈروں سے ٹکٹوں کی تقسیم کے علاوہ پارٹی کے موجودہ حالات پر گفتگو ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ آج یعنی بدھ ۱۳؍ ستمبر کو ایم پی سے متعلق پارٹی کی مرکزی انتخابی کمیٹی کی میٹنگ ہے اور اسی میں دونوں لیڈروں کو بلایا گیا ہے۔
باز پرس کیلئے طلبی ؟
  ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈروں سے سختی سے باز پرس کی جاسکتی ہے او ر انہیں ریاستی یونٹ کے حالات سنبھالنے کے سلسلے میں وارننگ بھی دی جاسکتی ہے۔ اس طلبی کے تعلق سے پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شیو راج سنگھ چوہان اور ریاستی صدر سے پارٹی کی موجودہ حالت کے بارے میں رپورٹ لینی ہے اس لئے دونوں کو طلب کیا گیا ہے۔ پارٹی بغاوتوں سے پریشان تو ہے لیکن اسے یقین ہے کہ فتح اسی کی ہو گی۔ دونوں کو انتخابی مہم اور امیدواروں کے سلسلے میں بلایا گیا ہے۔پارٹی اسے کسی باز پرس سے جوڑنے یا بغاوتوں سے پریشان ہونے سے جوڑنے سے پرہیز کیا اور دعویٰ کیا کہ ایم پی میں بی جے پی کو شکست دینا مشکل ہے کیوں کہ شیو راج حکومت نے کئی بہترین اسکیموں کے ذریعے ریاست کو ترقی دی ہے۔  
دوسری فہرست جاری ہو سکتی ہے
 شیو راج سنگھ چوہان اور وی ڈی شرما کو طلب کرنے کے تعلق سے یہ رپورٹ بھی سامنے آئی ہے کہ  دونوں کی موجودگی میں پارٹی کی جانب سے دوسری فہرست جاری کی جاسکتی ہے جس میں ۶۰؍ امیدوار ہوں گے ۔ یاد رہے کہ بی جے پی نے ۱۷؍ اگست کو اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کردی تھی جس میں ۳۹؍ امیدواروں کے نام تھے۔ انداز ہ تھا کہ ۵؍ ستمبر کو دوسری فہرست جاری کردی جائے گی لیکن پارٹی میں بغاوتوں اور کئی لیڈروں کے  پالا بدل لینے کی وجہ سے فہرست کا اعلان موخر کردیاگیا تھا ۔ اب اعلان تو کیا جارہا ہے لیکن جن کے نام فہرست میں نہیں ہوں گے ان کی جانب سے بغاوت کا بھی ڈر پارٹی کو ہے۔
شیو راج سنگھ کا فتح کا دعویٰ 
 وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان جن کی قیادت میں بی جے پی گزشتہ ریاستی الیکشن ہار گئی تھی  اور وہ کمل ناتھ سرکار کو گراکر دوبارہ وزیر اعلیٰ بنے ہیں ، نے  اس مرتبہ الیکشن میں فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ایم پی اور مرکز میں ڈبل انجن کی سرکار ہونے کا ہمیں بھرپور فائدہ ملا ہے۔ہم نے بہت سے ترقیاتی کام کئے ہیں اور آگے بھی ہم جو کام باقی رہ گئے ہیںوہ نمٹائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر بی جے پی کو ہی فتح دلائیں گے ۔ انہوں نے پارٹی میں بغاوتوں کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب ہی نہیں دیا اور کہا کہ اس وقت ان کا پورا دھیان انتخابی مہم پر ہے۔ اس لئے وہ کسی بھی دیگر چیز کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔ 
۲۸؍ سیٹوں پر سابق نوکر شاہ امیدوار!
  دوسری طرف مدھیہ پردیش کی ۲۳۰؍رکنی اسمبلی سیٹوں میں سے تقریباً ۲۸؍ایسی سیٹیں ہیں جن پر سابق نوکرشاہ اپنا دعویٰ پیش کر رہے ہیں۔ بی جے پی سے ایسے ۱۶؍ اور کانگریس  سے ممکنہ طور پر ۱۲؍امیدوار ہیں۔ یہ امیدوار دونوں ہی پارٹیوں کیلئے دردسر بڑھاسکتے ہیں۔ بعض بیوروکریٹس کا موقف یہ ہے کہ اگر ریاست کی یہ اہم پارٹیاں انہیں ٹکٹ نہیں دیتی ہیں تو وہ کسی دوسری پارٹی کے ساتھ الیکشن لڑنے کو تیار ہیں یا بلا مقابلہ بھی میدان میں اتر سکتے ہیں۔ حال ہی میں ۵؍ریٹائرڈ آئی اے ایس افسران  بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان میں سے ۲؍پر لوک آیوکت کی تحقیقات جاری  ہیں۔  یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ  ریٹائرمنٹ یا ملازمت سے استعفیٰ دینے کے بعد کانگریس میں شامل ہونے والے زیادہ تر  افسران کے استعفے قبول نہیں  کئے جا رہے ہیں۔بیوروکریٹس کا سیاست میں آنے کا رجحان نیا نہیں ہے۔ لیکن اگر پچھلے ۴؍انتخابات سے موازنہ کیا جائے تو یہ رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس بار کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً ۱۳؍ ریٹائرڈ آئی اے ایس، ۳؍ ریٹائرڈ آئی پی ایس، ۸؍ ڈاکٹرس، ریٹائرڈ آئی ایف ایس بشمول جج، جی ایس ٹی افسر، پنچایت کے سی ای او، پروفیسر، ٹیچر، ایکسائز  افسر اور انجینئر الیکشن لڑرہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK