ٹھگوں نے امیدواروں کو فون کیا اور بھرتی امتحان کے سوالیہ پرچے مع جوابات فراہم کرنے کی پیشکش کی، پونے پولیس نے ۲؍ملزمین کو پونے سے جبکہ کلیدی ملزم کو ناگپور سے گرفتار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 1:08 PM IST | Agency | Pune
ٹھگوں نے امیدواروں کو فون کیا اور بھرتی امتحان کے سوالیہ پرچے مع جوابات فراہم کرنے کی پیشکش کی، پونے پولیس نے ۲؍ملزمین کو پونے سے جبکہ کلیدی ملزم کو ناگپور سے گرفتار کیا ہے۔
مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امیدواروں سے فریب دہی کے الزام میں پونے پولیس نے ۲؍افرادکو گرفتارکیا ہے۔ جبکہ ایک ملزم کو ناگپور پولیس نے دھردبوچا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ ان تینوں نے ایم پی ایس سی بھرتی امتحان کی تیاری کرنے والے امیدواروں سے فون پر رابطہ کیا تھا اور انہیں سوالیہ پرچےمع جواب کے فراہم کرانے کیلئے ۴۰؍ لاکھ روپے مانگے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سوالیہ پرچے لیٖک ہونے کا کوئی ثبوت اب تک ہاتھ نہیں لگا ہے۔ مبینہ ٹھگوں کی شناخت دیپک گیارام گائے دھانے(۲۶)، سمیت کیلاش جادھو(۲۳) اور یوگیش سریندر واگمھارے کے طور پر ہوئی ہے۔
اس ضمن میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ پونے پولیس کی کرائم برانچ نے سنیچر کو یہ کارروائی انجام دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم پی ایس سی کی سیکریٹری سُوَرنا کھرات نے جمعہ کو پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت میں انہوں نے مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کرنے والے کچھ طلبہ کو نامعلوم نمبرات سے فون آنے کی بات بتائی تھی۔ کالر(فون لگانے والے) نے امیدواروں سے ۴۰؍ لاکھ روپے میں امتحان کا پرچہ فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
کرائم برانچ کے ڈپٹی پولیس کمشنر نکھل پنگلے نے کہا کہ’’ اس معاملے میں اب تک ۳؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دو ملزمین پونے کے چاکن سے گرفتار کئے گئے اور تیسرے کی گرفتار ناگپور شہر سے ہوئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اب تک ہونیوالی تفتیش کے مطابق امتحان کا پرچہ لیٖک ہونے کا ہوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
معاملے کی مفصل جانچ کی جارہی ہے۔ افسر نے کہا کہ پولیس نے ۲۴؍ طلبہ کی فہرست بھی برآمد کی ہے۔ ملزمین ان سبھی طلبہ کو فون کرنے کا منصوبہ بنارہے تھے۔ جن میں سے ناندگاؤں ضلع ناسک کے رہنے والے ۲؍امیدواروں سے رابطہ بھی کیا گیا تھا اور سوالیہ پرچے فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔انہوں نے اس معاملے سے یوپی ایس سی کو آگاہ کیا۔ پولیس نے بتایا کہ تینوں ملزمین کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا(این این ایس) اور مہاراشٹر کامپیٹیٹو ایگزام ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔