• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ پلین پاورلوم کیلئے حکومت کوئی اسکیم تیارکرے تاکہ صنعت کو فائدہ پہنچے‘‘

Updated: December 19, 2024, 10:25 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur

مفتی اسماعیل نے گورنر کی تقریر میں پاورلوم کے موضوع کو شامل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا، مالیگائوں میں کمشنریٹ قائم کرنے کا مطالبہ۔

Mufti Muhammad Ismail (center) during the ongoing winter session in Nagpur. Photo: INN.
مفتی محمد اسماعیل (درمیان) ناگپور میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران۔ تصویر: آئی این این۔

مالیگاؤں سینٹرل اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل( ایم آئی ایم) نے منگل کو اسمبلی میں گورنر کی تقریر پر اظہار خیال کرتے ہوئےاس بات پرافسوس ظاہر کیا کہ گورنر نے پاورلوم جو زاعت کے بعد روزگار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ذریعہ ہے، اسے نظر انداز کر دیا۔ مفتی اسماعیل نے مالیگاؤں کےمسائل پیش کرتے ہوئے پلین پاورلوم کی بہتری کیلئے اسکیم شروع کرنے، مالیگاؤں تعلقہ کو پولیس کمشنریٹ بنانے اور منشیات کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ مفتی محمد اسما عیل  نے کہا کہ’’گورنر نے اپنی تقریر میں کل ۶۲؍ موضوعات کو شامل کیا ہے لیکن ٹیکسٹائل جو زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار دینے والی صنعت ہے اس کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا۔ حکومت کی جو بھی اسکیمیں ہیں وہ جدید پاورلوم کیلئے بنائی جاتی ہیں لیکن پلین (پرانے) پاور لوم کیلئے کوئی اسکیم نہیں بنتی، لہٰذا مَیں ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پلین پاور لوم کیلئے ایسی اسکیمیں بنائی جائیں جس سے پاورلوم صنعت سے وابستہ افراد کو فائدہ مل سکے۔ 
ساتھ ہی انہوں نے مالیگاؤں تعلقہ کو پولیس کمشنریٹ بنا نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’میرے اسمبلی حلقہ میں سٹہ، جوا اور نشہ آور اشیا (کتا گولی، چرس اور گانجہ وغیرہ)کی خرید و فروخت کا کاروبار عام ہے اور بڑی شخصیات کی سرپرستی میں یہ کاروبار ہوتا ہے۔ اسے روکنے کیلئے پولیس اطمینان بخش کارروائی نہیں کرتی۔ پولیس کا عذر ہے کہ ان کے پاس نفری (اسٹاف)کم ہونے کے سبب وہ خاطر خواہ کارروائی نہیں کر پاتے، میرا مطالبہ ہے کہ مالیگاؤں تعلقہ کو پولیس کمشنریٹ بنایا جائےتاکہ پولیس نفری بڑھے اورجرائم کے خلاف اطمینان بخش کارروائی کی جاسکے۔ ‘‘
انہوں نے یہ مطالبہ کیاکہ ’’ منشیات پر قدغن کیلئے مالیگاؤں میں ناکورٹکس آفس قائم کیا جائے۔ فی الحال پولیس صحیح طریقے سے کارروائی نہیں کر پاتی اور انہیں نارکوٹکس افسران کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اسکے علاوہ سٹہ اور جوا پولیس کی سرپرستی میں جاری ہے۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ شہر میں غنڈہ گردی اور چوری کی واردات میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ حال یہ ہےکہ جو میرے ہمدرد تھے انہیں نشانہ بنا کر ان کی موٹر سائیکل روزانہ چوری کی جارہی ہے۔ ایک دن بھی ایسا نہیں ہوتا جب دو چارموٹر سائیکل چوری نہ ہوں۔ ان چوریوں کو روکنے کیلئے پولیس انتظامیہ کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔ پوری ریاست میں امن و امان قائم رہے اس کیلئے بہت ضروری ہےکہ مالیگاؤں کو پولیس کمشنریٹ بنایا جائے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK