Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ایک ہی نمبر کے کئی کئی ووٹرکارڈ،ٹی ایم سی کا الٹی میٹم

Updated: March 04, 2025, 10:02 AM IST | New Delhi

اسےدیگر ریاستوں کے ووٹروں کیلئے بنگال میں ووٹنگ کی راہ ہموار کرنے کی سازش بتایا،۲۴؍ گھنٹے میں غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ ورنہ مزید دستاویز جاری کرنے کی وارننگ

Kirti Azad addressing a press conference, Derek O`Brien and Sagarika Ghosh are also seen
کیرتی آزاد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈیرک او برائن اورسگاریکا گھوش بھی نظر آرہے ہیں

ترنمول کانگریس  پارٹی  ( ٹی ایم سی)نے  ایک ہی نمبر کے کئی کئی ووٹرشناختی کارڈ  کے معاملے کو ’’ووٹر لسٹ گھوٹالہ‘‘ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے ۲۴؍ گھنٹے کے اندر اندر اپنی غلطی قبول کرنے ، ۱۰۰؍ دنوں میں فہرست ِ رائے دہندگان کو غلطیوں سے پاک کرنے  اور فوری طور پر جانچ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  پارٹی کے سینئر لیڈر ڈیرک اوبرائن   نے سگاریکا گھوش اور کیرتی آزاد کے ساتھ پریس کانفرنس میں  ایسے کئی معاملات کا حوالہ دیا جس میں الگ  الگ لوگوں کے شناختی کارڈ کا نمبر ایک ہی ہے۔ ٹی ایم سی نے بطور خاص مغربی بنگال کے رانی نگر حلقے اور ہریانہ کے بروالا حلقے کی ایسی ۱۲۹؍   مثالیں پیش کیں جن میں الگ الگ لوگوں کے شناختی کارڈ ایک ہی نمبر کے ہیں۔   پارٹی نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے اتوار کو دی گئی صفائی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا  اور الٹی میٹم دیا کہ اگر ۲۴؍ گھنٹے میں اس نے اپنی غلطی تسلیم نہ کی تو منگل کو ایسے مزید دستاویز پیش کئے جائیں گے جو الیکشن کمیشن کیلئے شرمندگی اور بدنامی کا باعث ہوںگے۔ 
 ٹی ایم سی نے عوام کے سامنے ثبوت پیش کیا
 ٹی ایم سی لیڈروں نے پیر کو کی گئی پریس کانفرنس میں عوام کے سامنے دستاویزی ثبوت پیش کئے۔ ایک معاملہ میں ایک ہی نمبر کے شناختی کارڈ  ہریانہ اور بنگال میں۳؍ الگ الگ ووٹرس کو  جاری کئے گئے ہیں۔ ۲؍ کارڈ ایک ہی نام سے ہریانہ اور بنگال میں الگ الگ جاری کئے گئے ہیں جبکہ تیسرے شخص کا کارڈ رانی نگر  حلقے سےجاری ہوا ہے۔  ڈیرک او برائن نے  بتایا کہ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ایسے کئی معاملے ہیں جن میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کے ووٹرز آئی ڈی کارڈ اور مغربی بنگال کے ووٹر آئی ڈی کارڈ کےنمبریکساں  ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صرف مغربی بنگال کے ووٹر ہی ریاست میں ووٹنگ کریں،اگر دوسری ریاستوں سے لوگوں کو ووٹنگ کیلئے لایا جائے گا تو یہ قطعی ناقابل قبول ہے۔
تعمیراتی مزدوروں کا بطور ووٹر اندراج
 ڈیرک اوبرائن نے مزید انکشاف کیا کہ الیکشن سے قبل تعمیراتی پراجیکٹ کا اعلان کیا جاتا ہے اور دیگر ریاستو سے تعمیراتی  مزدورلائے جاتے ہیں تاکہ وہ ووٹنگ کریں۔اوبرائن نے  الیکشن کمیشن کو منگل ۹؍بجے صبح تک کا الٹی میٹم دیااور کہا کہ اگر اس نے اس دورانیہ میں اپنی غلطی تسلیم نہیں کی تو مزید دستاویزات جاری کئے جائیں گے جس سے اس کی مزید رُسوائی ہوگی۔  انہوں  نےاتوار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی صفائی کو مسترد کرتے  ہوئے کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن غلطی کا اعتراف تو کررہا ہے مگر اسے مان نہیں رہاہے۔ اگر انہوں نے غلطی کو تسلیم نہ کیاتو ہم منگل کی صبح  ۹؍ بجے ایک دستاویز پیش کریں گے۔ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ مارچ، اپریل اور مئی ان تینوں مہینوں میں  ۱۰۰؍ دن کے اندر اندر انتخابی فہرست کو صاف کرلو۔‘‘
گھوٹالے کی جانچ کا حکم دیا جائے
  ترنمول کانگریس لیڈر سگاریکا گھوش نے اسے گھوٹالہ قرا ردیتے ہوئے اس کی فوری جانچ کا مطالبہ کیا۔ا نہوں  نے کہا کہ ’’یہ گھوٹالہ، اسکینڈل اور مجرمانہ فعل ہے۔ (الیکشن کمیشن کی جانب سے ) صرف اخباری  بیان کافی نہیں ہے۔مکمل جانچ کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ بی جےپی میں کون اس کا ماسٹر مائنڈ ہے؟‘‘کیرتی آزاد نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن  حکومت کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بن کر رہ گیا ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن  نے کیا صفائی   دی ہے؟
 الیکشن کمیشن نے اتوار کو مختلف ریاستوں میں ایک ہی  نمبر کے الگ الگ شناختی کارڈ کے معاملے کو تسلیم تو کرلیا مگر یہ صفائی دی کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ڈپلی کیٹ یا فرضی ووٹر ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں پریس ریلیز جاری کرکے جو منطق پیش کی ہے وہ یہ ہے کہ نمبر بھلے ہی ایک ہو مگر دیگر تفصیلات  مثلاً اسمبلی حلقہ او ر پولنگ بوتھ الگ الگ ہوتے ہیں۔ 

کمیشن نے دعویٰ کیاکہ اس کی وجہ سے کسی بھی ووٹر کیلئے یہ ممکن نہیں  ہے کہ وہ اپنے اسمبلی حلقہ اور پولنگ بوتھ کے علاوہ کہیں اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں۔ الیکشن کمیشن  نے اشکالات کو دور کرنےکی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ایک ہی نمبر کے دو الیکشن شناختی کارڈ  کے کسی بھی معاملے کو شناختی کارڈ کا منفرد نمبر‘‘ جاری کرکے دور کیا جاسکتاہے۔  ترنمول کانگریس نے الیکشن کمیشن کے اس جواب کو اقبال جرم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے جو نوٹ جاری کیا ہے وہ ممتا بنرجی نے جو کچھ کہا ہے اس کی توثیق کرتاہے۔‘‘ یاد رہے کہ ممتا بنرجی نے  ۲۷؍ فروری کو یہ معاملہ اٹھایا تھا اور نشاندہی کی تھی کہ بنگال کے کئی ووٹرس کے شناختی کارڈ کے نمبر وہی ہیں جو  ہریانہ، گجرات اور راجستھان  میں  موجود ووٹرس  شناختی کارڈ کے ہیں۔ ممتا بنرجی کی دلیل ہے کہ یہ ووٹروں کے آن لائن اندراج کے ذریعہ ممکن ہوا ہے۔ممتا نے ۲؍ اداروں کا نام بھی لیا ہے جنہیں ان کے مطابق بی جےپی نے رائے دہندگان کی فہرست میں چھیڑ چھاڑ کیلئے  بی جےپی نے باقاعدہ مامور کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK