• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبئی میں  ۱۱؍ ماہ میں ۱۲۰۰؍ کروڑ کا سائبر فراڈ

Updated: December 28, 2024, 11:20 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

اہم بات یہ ہے کہ ان معاملات کو حل کرنے اور عوام کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس دلانے کے معاملے میں پولیس کے اپنے فراہم کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے۔

One of the biggest causes of cyber fraud is online data leakage. Photo: INN
سائبر فراڈ کی سب سے بڑی وجہ آن لائن ڈیٹا کا لیک ہونا ہے۔ تصویر: آئی این این

ممبئی میں سائبر فراڈ  اور آن لائن دھوکہ بازی کےمعاملات میں گزشتہ  ایک سال میں ساڑھے ۳؍ سو فیصد  کے غیر معمولی اضافہ کا اعتراف کرتے ہوئے ممبئی پولیس  کے فراہم کردہ اعدادوشمار میں بتایاگیاہے کہ ۱۱؍ مہینوں میں موبائل فون اور آن لائن  فراڈکے ذریعہ سائبر دھوکہ بازوں   نے  عام شہریوں  کے تقریباً ۱۲۰۰؍ کروڑ روپے لوٹ لئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان معاملات کو حل کرنے اور عوام کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس دلانے  کے معاملے میں پولیس کے اپنے فراہم کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے۔ 
ممبئی پولیس سائبر کرائم سیل  کے مطابق  رخصت پزیر سال (۲۰۲۴ء)میں یکم جنوری  سے ۳۰؍ نومبر تک یعنی کل ۱۱؍ مہینوں میں کئی لاکھ  عام شہریوں کو آن لائن ڈرا کر یا دھوکہ دے کر  ایک ہزار ۱۸۱؍ کروڑ کی خطیر رقم اینٹھ لی گئی۔ ریکارڈ کے مطابق  پولیس  مختلف معاملات کو حل کرتے ہوئے سال بھر میں مجموعی  لوٹی گئی  رقم کا صرف ۱۱؍ فیصد ہی  بازیاب کرانے میں کامیاب ہوسکی ہے۔ ۲۰۲۴ء میں  سرمایہ کاری کے نام پر فراڈ، آن لائن جاب کے نام پر  فراڈ کیساتھ ہی ڈیجیٹل گرفتاری کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے اینٹھ لینے کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلی فلم فلاپ ہونے پر فہد فاصل نےانڈسٹری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا

پولیس صرف ایک ہزار کیس حل کرسکی

ممبئی کےسائبر پولیس اسٹیشنوں میں درج کردہ سائبر فراڈ کی شکایتوں اور ہیلپ لائن نمبر ۱۹۳۰؍   پر موصول ہونے والی   شکایتوں کے مطابق  یکم جنوری تا ۳۰؍ نومبر ۲۰۲۴ء مجموعی طور پر  ۵؍ لاکھ فراڈ کال موصول ہوئیں ۔   ان میں سے  صرف   ۴؍ ہزار۴۶۶؍ کیس درج کئے گئے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ پولیس ان میں سے صرف ایک ہزار ۳؍ کیس ہی حل کر سکی اور محض ایک ہزار ۹۹؍ ملزمین   ہی کوگرفتار کرنے میں کامیاب رہی ۔ پولیس کے بقول سائبر فراڈ کے سلسلہ میں موصول ہونے والی کال اور اینٹھی جانے والی رقم کا گزشتہ ۲؍ برسوں کا  موازانہ ہی نہیں کیا جاسکتاہے ۔ 
فراڈ کے معاملوں میں۳؍ سو گنا اضافہ
ممبئی سائبر سیل کے مطابق ۲۰۲۳ء میں کل ۹۱؍  ہزار ۳۵۷؍ متاثرین سے ۲۶۲؍ کروڑ ۵۱؍ لاکھ کی رقم اینٹھی گئی تھی جبکہ ۴؍ ہزار ۱۶۹؍ متاثرین کی شکایت درج ہوئی تھی اور ۹۳۸؍ کیس حل کئے گئے تھے نیز ایک ہزار ۹۰؍ ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ اس کے برخلاف ۲۰۲۴ء میں   ۱۱؍ مہینوں   میں ۵؍ لاکھ ۳؍ ہزار ۵۴۵ ؍ افراد کو سائبر فراڈ سے متعلق کال موصول ہوئے جن میں سے ۵۵؍ ہزار  ۷۰۷؍  افراد نے  ایک ہزار ۱۸۱؍ کروڑ ۴۳؍ لاکھ  روپے گنوادیئے۔یعنی۳؍سو گنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سائبر فراڈ اور فراڈ کرنے والوں کا پتہ لگانے اور متاثرین کی خطیر رقموں کو بچانے کیلئے قومی سطح پر سٹیزن فائنانشیل سائبر فراڈ رپورٹرٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم ۲۰۲۱ء سے نافذہے لیکن اس کا بھی  خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا ہے ۔
اب تک کا سب سے بڑا سائبر فراڈ 
ممبئی میں امسال ریکارد کئے گئے ۴؍ ہزار سے زائد سائبر فراڈ کے معاملات  میں دھوکہ بازوں  نے اکثر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اعلیٰ عہدوں سے سبکدوش ہونے والے بزرگ شہریوں کو نشانہ بنایا۔  امسال سائبر فراڈسٹروں نے ۲؍ بزرگ خواتین   کے  ۲۵؍ کروڑ اور ۱۱؍ کروڑ  روپے  لوٹ لئے۔ یہ    اب تک کا سب سے بڑا فراڈ ہے۔ 
سائبر پولیس نے بتایا کہ۲۵؍ کروڑ کی رقم ایک  ۷۵؍ سالہ بزرگ خاتون سے اینٹھی گئی۔ ملزمین نے سی بی آئی افسر بن کر ویڈیو کال کیا  اور خاتون کو منی لانڈرنگ کے جھوٹے کیس سے ڈرا کر  ۲۵؍ کروڑ روپے لوٹ لئے۔ یہ ممبئی اور مہاراشٹر  ہی نہیں بلکہ پورے  ہندوستان میں ز سائبر فراڈ کا اب تک کا سب سے بڑا معاملہ ہے۔ سائبرجعلسازی اور فریب دہی  سے بچنے  سے متعلق  نمائندہ انقلاب کے سوال پر  ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی ) سائبر سیل دتا نلاؤڑے  نے بتایا کہ ’’شیئر ٹریڈنگ ، پولیس یا سی بی آئی افسر بن کر، حوالہ کے ذریعہ بینک ٹرانزیکشن کرنے کا الزام لگاکر  یا منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا حوالہ دے کر اکثر سائبر فراڈسٹرس موٹی رقم اینٹھ لیتے ہیں ۔‘‘
 ان کے مطابق ’’اس سلسلہ میں پولیس نے بارہا بیداری مہم کے ذریعہ اپنے بینک ، پین کارڈ ، آدھار کارڈ ، اوٹی پی اور ویڈیو کال کے ذریعہ دھمکی دینے والے انجان شخص سے بات کرنےسے  درگزر کرنے اور نزدیکی پولیس اسٹیشنوں میں شکایت کرنے کی اپیل کی ہے ۔‘‘ ڈی سی پی نے یہ بھی بتایا کہ امسال دسمبر ہی سے سبھی موصول کئے جانے والے فون پر پولیس افسر ، سی بی آئی یا ای ڈی بن کر فون کرنے والوں سے ڈرنے اور گھبرانے کے بجائے نزدیکی پولیس اسٹیشن میں فوری شکایت کرنے کی اپیل کی جارہی ہے ۔
  ڈی سی پی دتا نلاؤڑے نےشہریوں سے درخواست کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ’’ احتیاط علاج سے بہتر ہے کے مصداق شہریوں کوخوفزدہ ہونے اور گھبرانے کے بجائے کسی بھی انجان شخص کو  اپنی ذاتی تفصیلات دینے سے گریز کرنا ضروری ہے ۔‘‘

 سائبر فراڈ سے کیسے بچیں:

نامعلوم نمبر سے آنے والے فون کال پر الرٹ ہوجائیں۔
فون کرنےوالاخود کو کسی تفتیشی ایجنسی سے وابستہ بتائے تب بھی ذاتی تفصیلات  نہ دیں  بلکہ بذات خود مذکورہ  ایجنسی سے رابطہ کریں ۔ 
فون کرنےوالا اگر آپ کو دھمکی دینے لگے اورکوئی اور حربہ اپنا کر دباؤ ڈالے توجلد بازی میں کوئی فیصلہ یا لین دین  نہ کریں بلکہ  نزدیکی پولیس اسٹیشن سے رابطہ قائم کریں ۔
اگر فون کرنے والا خود کو پولیس  افسر بتارہا ہو ، آپ کے خلاف کیس درج کرنے ، گرفتار کرنے یا وارنٹ جاری کرنےکی دھمکی دے  رہا ہو تو بھی گھبرائیں نہیں ۔اس کے فراہم کردہ لنک پر رقم بھیجنے کے بجائے مقامی پولیس  سے رابطہ کریں۔
 نامعلوم افراد کے ذریعہ بھیجے گئے لنک کا استعمال  نہ کریں ۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ قانونی ادارے یا پرائیویٹ ادارے فون پر پیسوں کا مطالبہ نہیں کرتے  اس لئے کسی بھی قسم کے مطالبہ ، دھمکی اور پیسے ٹرانسفر کرنے کا جھانسہ دینے پر فوراً الرٹ ہوجائیں ۔
بینک اکاؤنٹ ، کریڈیٹ کارڈ ، بجلی کے بل یا دیگر بل کی ادائیگی  سے متعلق فون آنے پر بتائے گئے نمبریا لنک کو نہ دبائیں۔
 http://www.cybercrime.gov.in 
پر شکایت درج کریں یا پھر  ہیلپ لائن نمبر ۱۹۳۰؍  پرفون کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK