بامبے ہائی کورٹ نے متعلقہ اداروں کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔کورٹ کے مطابق شہر کو آلودگی سے پاک بنانا متعلقہ محکموں کی ذمہ داری اور شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 10:51 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ نے متعلقہ اداروں کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔کورٹ کے مطابق شہر کو آلودگی سے پاک بنانا متعلقہ محکموں کی ذمہ داری اور شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
شہر میں فضائی آلودگی کے سبب شہریوں کو پیش آنے والے طبی مسائل اور اس ضمن میں بارہا ہدایات کے باوجود اس پر قابو پانے میں ناکامی پر بامبے ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت، مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ، بی ایم سی اور دیگر متعلقہ محکموں کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کورٹ نے متعلقہ محکموں کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا اور سنجیدگی سے موثر قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کو جب یہ اطلاع دی گئی کہ گزشتہ چند دنوں سے شہر میں ایئر کوالیٹی انڈکس ۲۰۰؍سے تجاوز کر گیا ہے، اس پر بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس امیت بورکر نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ متعلقہ انتظامیہ اور حکومت کی لاپروائیوں کا خمیازہ شہری کیوں بھگتیں ؟ متعلقہ محکمے وقت پر یا وقت سے پہلے مذکورہ بالا مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدگی سے اگر موثر قدم اٹھائیں گے تو شہریوں کو فضائی آلودگی کے سبب جن طبی مسائل کا شدید سامنا کرنا پڑتا ہے، اس سے وہ محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ ‘‘
چیف جسٹس نے حکومت، بی ایم سی اور مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ پرشدید تنقید کرتے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کے سبب شہریوں کو جن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسے دیکھ کر کوفت اور شدید تکلیف ہوتی ہےمتعلقہ محکمہ آلودگی پر قابو پانے کا محض جھوٹا دعویٰ کرتا ہے لیکن کوئی ٹھوس او ر موثر قدم نہیں اٹھاتا ہے۔ آلودگی پر قابو پانا نہ صرف متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے بلکہ آلودگی سے پاک شہر بنانا ان کا فرض ہے اور آئین کی دفعہ ۲۱؍ کے تحت شہریوں کا حق بھی ہے۔ ‘‘
دوران سماعت عروس البلاد ممبئی کی موجودہ انتہائی ناقص ایئر کوالیٹی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کورٹ کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے شہری فضائی آلودگی کے مسئلہ سے شدید پریشان ہیں ۔ ایک ہفتہ کے دوران ایئرکوایئر کوالیٹی انڈکس ۲؍ سو سے تجاوز کر گیا تھا۔
اس پر کورٹ نے مہاراشٹر پولیوشن بورڈ اور بی ایم سی کے متعلقہ افسران سے سوال کیا کہ ’’ کیاوہ شہر میں موجودہ فضائی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والے سنگین خطرات پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ ہیں ؟ کیا انہوں نے اس پر قابو پانے کیلئے کوئی موثر قدم اٹھانے کی تیاری کی ہے؟ ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا ہے؟ ہونا تو یہ چاہئے کہ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے سبب شہریوں کی صحت سے پر اثر انداز ہونے والے طبی مسائل کے پیدا ہونے سے قبل ہی ان پر قابو پالیا لیا جائے لیکن اس کے لئے سنجیدہ ہونا شرط ہے۔ عروس البلاد ممبئی بین الاقوامی شہرت یافتہ ہے اوراقتصادی دارالحکومت ہے۔ ایسے شہر میں مذکورہ بالا مسائل سے نہ صرف اس کی ترقی متاثر ہوگی بلکہ یہ مسائل اس کے شہریوں کیلئے بھی تکلیف کا باعث بنیں گے۔ ‘‘چیف جسٹس نےشہر میں ہونے والے جا بجا تعمیراتی کاموں کوبھی فضائی آلودگی کا ایک سبب بتاتے ہوئے بی ایم سی اور پولیوشن کنٹرول بورڈ کے ذریعہ اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانےپر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی شہر میں جا بجا سڑکوں کو سیمنٹ کانکریٹ میں تبدیل کرنے کیلئے کی جانے والی کھدائی کے دوران بھی جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کو فضائی آلودگی کا ایک سبب قرار د یا۔ اس دوران متعلقہ انتظامیہ کو ان پر کارروائی کرنے اور آلودگی پر موثر طریقے سے قابو پانے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا ہے۔