Updated: December 19, 2024, 9:45 AM IST
| Mumbai
گیٹ وے آف انڈیا سے ایلیفینٹا جانے والی کشتی کے ارن اور کرنجہ کے درمیان غرق آب ہونے کے سبب ۱۳؍ افراد کی موت ہوئی جن میں سے ۳؍ کا تعلق انڈین نیوی سے ہے جبکہ ۴؍ افراد کی حالت نازک ہے۔ جہاز میں کل ۱۱۰؍ مسافر سوار تھے جن میں سے ۵؍ جہاز کے عملے کے کارکن تھے۔
گیٹ وے آف انڈیا پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر، انقلاب، شاداب خان
شہر کے ساحل سے قریب واقع ایلیفینٹا غاروں کے لئے روزانہ گیٹ وے آف انڈیا سے کشتیاں روانہ ہوتی ہے جن میں سیکڑوں سیاح اور مسافر سوار ہوتے ہیں لیکن بدھ کو انہی میں سے ایک کشتی ایلیفینٹا جزیرے کے قریب غرق ہوگئی۔اس دردناک حادثے میں کشتی پر سوار عملے سمیت ۱۱۰؍ مسافر ڈوبنے لگے جنہیں بڑے پیمانے پر بچائو آپریشن چلاکر کنارے تک لایا گیا لیکن ان میں سے ۱۰؍ مسافروں کی ڈوبنے سے موت ہو گئی جبکہ ۴؍ مسافروں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
ممبئی میونسپل کارپوریشن کی اطلاع کے مطابق اس مسافر کشتی کا نام نیل کمل ہے اور اس میں عملے سمیت کل ۱۱۰؍ مسافر سوار تھے، جن میں سے۱۰؍ مسافروں کی موت ہو گئی جبکہ ۴؍ کی حالت نازک ہے۔ اس حادثے میں نیوی کے ایک جوان سمیت ۳؍ کی موت ہوئی ہے۔ کشتی کے مالک راجندر پٹاڈے جو گیٹ وے آف انڈیا پر موجود تھے، نے بتایا کہ نیل کمل نامی ان کی فیری بوٹ ممبئی کے قریب واقع مشہور سیاحتی مقام ایلیفینٹا جزائر کی طرف جا رہی تھی تبھی اچانک نیوی کی ایک اسپیڈ بوٹ نے اسے ٹکر ماردی ۔ یہ ٹکر اتنی زوردار تھی کہ ان کی کشتی درمیان سے ۲؍ٹکڑے ہوگئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشتی کے ملاح اور مسافروں نے جو ویڈیو شوٹ کئے ہیں اس سے بھی واضح ہو رہا ہے کہ نیوی کی اسپیڈ بوٹ آکر کشتی سے ٹکرائی ہے۔ اس سے پہلے اس اسپیڈ بوٹ نےنیل کمل کشتی کے ۲؍ چکر بھی لگائے جس کی وجہ سے عملے کے لوگ حیران تھے کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے۔
دریس اثناءہندوستانی بحریہ، کوسٹ گارڈ اور میرین پولیس کےتال میل سے بڑے پیمانے پر بچاؤ آپریشن چلایا گیا۔ اس میں نیوی کی مدد بھی لی گئی اور ہیلی کاپٹروں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ اسی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کو اتنے کم وقت میں بچایا جاسکا ۔ اس بارے میں نیوی نے بیان جاری کرکے تصدیق کی ہے کہ حادثہ اس کی اسپیڈ بوٹ میں تکنیکی خرابی آنے کے سبب ہوا ہے۔ اس کی جانچ کی جارہی ہے۔فی الحال سمندر سےبچائے گئے افرادسے حادثہ ، اس کی نوعیت اور اس کی وجوہات کے بارے میں قلابہ پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے۔