بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل، عدالت نے حکومت اور متعلقہ اداروں کے نام نوٹس جاری کیا
EPAPER
Updated: August 25, 2023, 10:57 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل، عدالت نے حکومت اور متعلقہ اداروں کے نام نوٹس جاری کیا
سمردھی ہائی وے پر یکے بعد دیگرے ہونے والے حادثات پر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے ایک شہری نے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرکےاپیل کی ہے کہ جب تک سمردھی ہائی وے کو حادثات سے محفوظ رکھنے کیلئے حفاظتی اقدامات مکمل نہیں ہوجاتے اس وقت تک ایکسپریس ہائی وے کو بند رکھا جائے ۔ ہائی کورٹ نے اس اپیل پر حکومت اور مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریش( ایم ایس آر ڈی سی ) کو نوٹس جاری کیا اورجواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔
انل وادپالیور نامی شخص نے مفاد عامہ کی عرضداشت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ دسمبر ۲۰۲۲ء میں سمردھی ہائی وے کا افتتاح کیا گیا ، تب سے لے کر اب تک جتنے بھی حادثات ہوئے ہیں ، ایکسپریس ہائی پروہ ٹھوس حفاظتی اقدامات نہ ہونے کا نتیجہ تھا ۔ انل وادپالیور نے وکلاء شری رنگ بانددرکر اور بھوپیش پٹیل کے توسط سے یہ عرضداشت داخل کی ہے۔ اس میں حادثات کے سبب بے قصور مسافروں کی ہونے والی اموات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس ہائی وے کو شروع کرنے سے قبل ٹھوس حفاظتی اقدامات کرلئے جاتے تو نا حق مسافروں کی جان نہیں جاتی ۔
عرضداشت گزار کے وکلاء نے بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس اتل چنددورکر اور جسٹس ورشالی جوشی کے روبروحادثات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ۷۰۱؍ کلو میٹر پر مشتمل سمردھی ایکسپریس ہائی وے ممبئی اور ناگپور کو جوڑتا ہے، لیکن اس میں تقریباً۱۰۰؍ کلو میٹر کا کام اب تک پورا نہیں ہوسکا ہے۔ یہاں دسمبر سے لے کر اب تک ۳۹؍ حادثات ہوئے ہیں ۔ ان حادثات میں تقریباً ۸۸؍ افراد ہلاک اور ۸۷؍ مسافر شدید زخمی ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ ایکسپریس ہائے وے کے اطراف ۴؍ سو سے زائد ہونے والے حادثات میں ۴۲۸؍ افراد شدید زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ۲۷۵؍ مسافروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں ۔ بامبے ہائی کورٹ نے عرضداشت کاجائزہ لینے ، وکلاء کی فراہم کردہ تفصیلات کو سننے اور مسئلہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت کے علاوہ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) اور ایم ایس آر ڈی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حادثات پرقابو پانے کی ضمن میں کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات کے ساتھ۴؍ ہفتے میں حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔