Updated: May 08, 2024, 2:12 PM IST
| Mumbai
ممبئی کے سومیا اسکول انتظامیہ نے منگل کو اپنی پرنسپل پروین شیخ کو سوشل میڈیا پوسٹ کو لائک کرنے پر ملازمت سے بر طرف کر دیا۔ ان کے خلاف ہندوتوا گروپ کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے کئی دنوں سے نفرت انگیز مہم چلا رکھی تھی۔ اسکول انتظامیہ نے ان کا دفاع کرنے کی بجائے انہیں ہی بر طرف کر دیا۔
پروین شیخ۔ تصویر: آئی این این
ممبئی کے سومیا اسکول انتظامیہ نے منگل کو اپنی پرنسپل پروین شیخ کو اس وقت استعفیٰ دینے کیلئے کہا جب ہندوتوا کی ایک ویب سائٹ ’’اوپ انڈیا‘‘ کی جانب سے ان پر غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد پھیلانے کا الزام لگاکر انہیں اپنے سیاسی خیالات کیلئے نشانہ بنایا گیا۔ پروین شیخ کو ۲۶؍اپریل کو اسکول انتظامیہ نے استعفیٰ دینے کیلئے کہا تھا۔ انہوں نے اس وقت ا سکرول کو بتایا کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ لیکن منگل کو ایک بیان میں اسکول انتظامیہ نے کہا کہ’’یہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ محترمہ پروین شیخ کی ذاتی سوشل میڈیا سرگرمیاں ... ان اقدار کے ساتھ متصادم ہیں جو ہمیں عزیز ہیں۔‘‘
۲۴؍اپریل کواو پ انڈیانے ان پوسٹ کی بنیاد پر جو انہوں نے اپنے ایکس سے لائیک کی تھی، پروین شیخ کے سوشل میڈیا رویےکو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک خبرشائع کی۔ ان پر الزام لگایا کہ وہ حماس کی ہمدرد، ہندو مخالف اور اسلام پسند عمر خالدکی حامی ہیں۔ اس وقت سے او پ انڈیااور اس کے ایڈیٹر باقاعدگی سے پروین شیخ کی آن لائن برطرفی کا مطالبہ کر رہےتھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے سیاسی خیالات ایک معلم کے طور پر ان کی زیر تربیت ہزاروں بچوں کیلئے نقصاندہ ہیں۔ اور انہوں نے ایکس پر پروین شیخ کے خلاف نفرت انگیزمہم چھیڑ دی۔
اسکول انتظامیہ نے کہا کہ ’’ان خدشات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، اور احتیاط سے غور کرنے کے بعد، انتظامیہ نے محترمہ پروین شیخ کا سومیا (ودیا وہار، ممبئی) کے ساتھ تعلق ختم کر دیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اتحاد اور اخلاق پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ پروین شیخ نے اسکرول سے تصدیق کی کہ انہیں منگل کو برطرفی کا نوٹس موصول ہوا تھا اور اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ انتظامیہ نے ان کے خلاف عوامی توہین آمیز مہم کے پیش نظر ان کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پروین شیخ نے کہا کہ ’’میری برطرفی کا نوٹس مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور اوپ انڈیا اور اس کی ایڈیٹر نوپور جے شرما کے ذریعہ میرے خلاف ہتک آمیزباتیں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اسکول پرنسپل کے طور پر میرا کام غیر معمولی رہا ہے اور اس وجہ سے میری برطرفی غلط اور غیر منصفانہ ہے۔‘‘
پروین شیخ نے شہر کے ودیا وہار علاقے کے پرائیویٹ اسکول میں ۱۲؍ سال تک کام کیا اور سات سال سے زیادہ عرصے تک اس کی پرنسپل رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے قانونی نظام اور ہندوستانی آئین پر پختہ یقین رکھتی ہوں اور میں فی الحال اپنے قانونی اختیارات پر غور کر رہی ہوں۔ پروین شیخ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شاذ و نادر ہی پوسٹ کرتی ہیں، ان میں بھی بیشتر کا تعلق تعلیم سے ہوتاہے۔ تاہم، انہوں نے غزہ کے محصور علاقے کی حمایت میں کئی پوسٹس کو لائیک کیا ہے، جہاں اسرائیل اور حماس اکتوبر سے لڑ رہے ہیں۔ پروین شیخ نے کئی ایسے پوسٹ کو بھی پسند کیا جو بی جے پی، وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر تنقید کرتی تھیں۔ پروین شیخ نےا سکرول کو بتایا کہ اسکول کی کارروائی سیاست سے آلودہ معلوم ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ کئی والدین نے پروین شیخ کی حمایت میں آواز اٹھائی اور اسکول انتظامیہ سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی۔