Inquilab Logo

؍ ۱۰؍برسوں میں ممبئی کے درجہ حرارت میں ۲۵؍ڈگری تک کا اضافہ

Updated: May 14, 2022, 10:45 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

’کلائمیٹ کرائسس۲ء۰؍ موبلائزنگ فائنانس فار کوسٹل سٹیز‘ کانفرنس میں بی ایم سی کا دعویٰ،آدتیہ ٹھاکرے نے مل جل کر حالات کا مقابلہ کرنے کا مشورہ دیا

Aditya Thackeray reflects on climate change.Picture:INN
آدتیہ ٹھاکرے ماحولیاتی تبدیلی پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

 ان دنوںممبئی کے شہری شدید گرمی سے  پریشان ہیں۔ماحولیاتی تبدیلی اورگلوبل وارمنگ کے تحت ممبئی کا درجہ حرارت بھی بڑھتا جارہاہ ے۔ایسے میںشہر میں ماحولیات سے متعلق  ’کلائمیٹ کرائسس۲ء۰؍ موبلائزنگ فائنانس فار کوسٹل سٹیز‘  کے عنوان پر۲؍ روزہ اجلاس منعقد کیا گیا۔برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن ( بی ایم سی)کی جانب سے منعقدہ اس اجلاس میںاس کا انکشاف کیا گیاہےکہ ہر ۱۰؍ برس میں ممبئی کے درجۂ حرارت میں ۲۵؍ ڈگری سیلسیئس تک کا اضافہ ہوا ہے۔اس ضمن میںماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر آدتیہ ٹھاکرےنےکہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر اقدامات کرنے کیلئےآنے والے دنوں  پر بھروسہ کئے بغیر آج ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنےزور دے کر کہا کہ اختلافات  کے باوجود سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔آدتیہ ٹھاکرےنے جمعرات کو ’کلائمیٹ کرائسس ۲ء۰؍ موبلائزنگ  فائنانس فار کوسٹل سٹیز‘ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ ممبئی فرسٹ کے ذریعےحکومت مہاراشٹر اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اشتراک سے منعقد کی گئی اس کانفرنس میں ممبئی فرسٹ کے نریندر نائر، یورپی یونین کے سفیر یوگو استوتو،پرنسپل سیکریٹری ماحولیات منیشا مہیسکر، ایم ایم آر ڈی اے کمشنر ایس وی آر سری نواس، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر سنجیو کمارسمیت عالمی سطح کے ماحولیاتی ماہرین نے شرکت کی۔ آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ ’’میں نے گزشتہ دہائی میں ریاست میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کا تجربہ کیا ہے۔ جہاں قحط سالی تھی وہاں حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ گرمی، بارش اورسردی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس پس منظر میں تاریخ میں جو کچھ ہوا اس کے بجائے مستقبل میں ایسا نہ ہونے دینےکی کوشش کرنی چاہیے۔کووڈ نے انسان کو ایک دوسرے کی مدد کرنا سکھایا ہے۔موسمیاتی تبدیلی بھی ایک ہنگامی صورتحال ہے اور اس پر قابو پانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ممبئی اور مہاراشٹر ملک کے سرکردہ شہر اور ریاست ہے۔ ’ریس ٹو زیرو ‘ میں ریاست کے ۴۳؍اہم شہروں نےحصہ لیا۔ ریاست میں تمام قسم کےسیاحتی مقامات دستیاب ہیں اور انہیں ماحول دوست انداز میں تیارکیا جا رہا ہے۔ آلودگی میں کمی کیلئےتمام سرکاری گاڑیاں الیکٹرک سے چلنے والی کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی  کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کو بتدریج الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔وزیر ماحولیات ٹھاکرے نے کہا کہ جب ہر کوئی آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے  کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہا ہے، وہیں ہر ریاست کو خاطر میں لائے بغیر قومی سطح پر ایک ہی قومی کونسل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
  محکمہ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے کئے جا رہے مختلف اقدامات کے بارے میں جانکاری دیتےہوئے پرنسپل سیکریٹری منیشا مہیسکر نےکہاکہ یہ تسلیم کرتے ہوئے اقدامات کئے جارہےہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور اس پر قدم اٹھانے کا وقت آگیاہے۔ اس کے  لئے  ریاست میں وزیر اعلیٰ  اور نائب وزیر اعلیٰ کی صدارت میں ’مہاراشٹر موسمیاتی تبدیلی کونسل‘ قائم کی گئی ہے۔ اس کے ذریعےتوانائی، ٹرانسپورٹ، صنعت، زراعت اور عمارتوں وغیرہ کے ذریعہ ریاست میں موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کا کام ریاست میں ’مائی وسندھرا ابھیان ‘کے ذریعے کیا جا رہا ہے اور محکمہ نے حال ہی میں ایک متبادل ایندھن کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ انہوں نے گلاسگو میں عالمی ماحولیات کانفرنس میںمہاراشٹر کی شرکت کی تعریف کی، جہاں اسے `’انسپائرنگ ریجنل لیڈرشپ‘ کا ایوارڈ ملا۔ایم ایم آر ڈی اے کمشنر سرینواس نے کہا کہ ’’ایم ایم آر ڈی اے کے ذریعہ روایتی ٹرانسپورٹ سہولیات کے بجائے میٹرو پر زور دیا گیا ہے۔ ایم ایم آر ڈی اے فضلہ کے انتظام اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے۔‘‘ بی ایم سی کےایڈیشنل کمشنر سنجیو کمار نے کہا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ۲۰۵۰ء تک ’نیٹ زیرو‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کے مقصد سے ’ممبئی کلائمیٹ ایکشن‘ پلان تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی کا درجۂ حرارت ہر دہائی میں۲۵؍ ڈگری سیلسیس بڑھ رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئےتوفضائی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہونے کا  اندیشہ ہے۔ ایڈیشنل کمشنر  نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کم وقت میں زیادہ بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال کو کم کرنے کے لئے بھی اقدامات کر رہی ہے۔ آئی پی سی سی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، ممبئی جیسے شہر موسمیاتی تبدیلی کے زیادہ خطرے میں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونا ساحلی شہروں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کے منفی اثرات کو روکنے کےلئے فوری اور طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے اور اس پرآنے والے دنوں تک بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے فنڈز جمع کرنے کی ضرورت پر بھی کانفرنس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

mumbai Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK