• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبرا:سنبھل فائرنگ واقعہ پرزبردست احتجاج

Updated: November 26, 2024, 11:14 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے مظاہرے میں پولیس افسران کیخلاف قتل کا کیس درج کرنے کا مطالبہ

SDPI volunteers protest in Mumbra against the death of Muslim youth in police firing in Sambhal.
سنبھل میں پولیس کی فائرنگ میں مسلم نوجوانوں کی موت کے خلاف ممبرا میں ایس ڈی پی آئی کے رضاکاراحتجاج کررہے ہیں۔(تصویر: انقلاب)

 ۲۶؍ نومبر کو ’یوم آئین‘کی مناسبت سے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا( ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے اترپردیش کی پولیس کے خلاف ممبرا میں زبردست احتجاج کیا گیا جس کے دوران مظاہرین نے سنبھل میں ہوئی فائرنگ میں ۵؍مسلم نوجوانوں کی موت پر پولیس افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ایس ڈی پی آئی کی جانب سے ممبرا پولیس کے سینئر انسپکٹر کو میمورنڈم دے کر اس واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ہے اوراسے شاہی مسجد کے سروے  کے بہانے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کی کوشش قرار دیا گیا ۔ اس احتجاج میں ایس ڈی پی آئی کی ویمن انڈیا مومنٹ کی متعدد رضاکاروں نےبھی  شرکت کیں۔اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی احتجاج کیا گیا جبکہ بدھ (آج)کو بھی متعدد اضلاع میں احتجاج کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے نوجوان شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں شامل تھے۔
  احتجاج میں ایس ڈی پی آئی کے رضاکار بینر اور پلے کارڈز لئے ہوئے تھے جن پر پلیس آف ورشپ ایکٹ ۱۹۹۱ء کے خلاف ایک واضح ورزی- سنبھل مسجد سانحہ کے خلاف ملک گیر احتجاج،مسلم مخالف سیاست بند کرو! بی جے پی اور سنگھ پریوار مہاراشٹر کو برباد کرنا چاہتے ہیں،ہم شکار نہیں انصاف کے حقدار ہیں،جب تک انصاف نہیں تب تک خاموش نہیں!یو پی پولیس کو شرم آنی چاہئےوغیرہ نعرے تحریر تھے۔
  مظاہرے میں شامل ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ کے ایس ڈی پی آئی کے جنرل سیکریٹری سرفراز شیخ  نے اپنے مختصراً خطاب میں کہاکہ ’’ملک کے آئین  نے ہمیں اپنی عبادت گاہوں  کے تحفظ کا حق دیا ہے اور اگر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے تو اس کے خلاف پر امن طریقے سےآواز اٹھانے اور احتجاج کرنے کی بھی اجازت   دی ہے۔  اتر پردیش کےسنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا تو وہاں کی پولیس نے ۵؍ نوجوانوںپر گولی چلا کر انہیں شہید کر دیا۔ اگر انہیں مظاہرین کو روکنا تھا تو انہیں حراست میں لیتے، لاٹھی چارج کرتے، آنسو گیس کا استعمال کرتے اور اس کے بعد ربڑ کی گولیاں چلاتے لیکن پولیس نے بلٹ فائرنگ کی ۔اس کی جانچ ہونی چاہئے کہ جن پولیس اہلکاروں نے گولی چلائی اور جس افسر نے انہیں گولی چلانے کا حکم دیا ،وہ آر ایس ایس کے رکن تو نہیں؟ کیونکہ جائے واردات پر  ربڑ کی کوئی گولی نہیں ملی البتہ بلٹ چلانے کے ثبوت ملے ہیں۔‘‘ سرفراز شیخ   نے مزید کہا کہ’’ یو پی پولیس کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جارہا ہےکہ مظاہرین نے پتھراؤ شروع کر دیا تھا۔ اگر اسے مان بھی لیں تب بھی پولیس کو گولی نہیںچلانی چاہئے تھی  لیکن یہاں اس تعلق سے کسی بھی اصول پر   عمل نہیں کیا گیا ۔ یہ سیدھا سیدھا قتل ہے اس لئے حکومت کو شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینا چاہئے۔‘‘
 ایس ڈی پی آئی لیڈر نے کہا کہ’’ ہم ہندو ، مسلم، دلت، سکھ اور عیسائیوں نے انگریزوں سےملک کو آزاد کرایا ہے تو ہم فسطائی طاقتوں کے ظلم سے بھی ملک کو آزاد کرانے کی ہمت اور جذبہ رکھتے ہیں  اور اپناخون دینے کو بھی تیا ر ہے۔‘‘ 
 انہوںنے سیکولر ہونے کا دعویٰ کرنے والے سیاسی لیڈروں کو للکارا کہ اب وہ کہاں ہیں؟ ۵؍ بے گناہ مسلم نوجوانوں کے قتل پر ان کی آواز کیوں نہیں نکل رہی ہے؟ انہیں مسلمانوں اور دلتوں کے ووٹ سےچاہے اور انہیں اپنی کرسی کی پڑی ہے ۔ کوئی جیت کا جشن منارہا ہے  اور کوئی حکومت تشکیل دینے میں مصروف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK