کلکتہ ہائی کورٹ کےحکم کے بعدپیرا ملٹری فورسیز کی ۲۱؍ کمپنیاں اوربی ایس ایف کے ۳۰۰؍ جوان مرشد آباد میں مامور ، ترنمول کا بی جے پی پرحالات بگاڑنے کا الزام۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 12:08 PM IST | Kolkata
کلکتہ ہائی کورٹ کےحکم کے بعدپیرا ملٹری فورسیز کی ۲۱؍ کمپنیاں اوربی ایس ایف کے ۳۰۰؍ جوان مرشد آباد میں مامور ، ترنمول کا بی جے پی پرحالات بگاڑنے کا الزام۔
وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مغربی بنگال کے مرشد آباد سمیت مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں تشدد ہوا جس میں ۳؍ لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی زخمی ہوئے۔ مرشد آباد اور دیگرمقامات پر تشدد کے معاملے میں ۱۵۰؍ سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تشدد کے پیش نظر کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی سیکوریٹی فورسیز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔ اس حکم کے بعد مرکز کی جانب سےمغربی بنگال میں نیم فوجی دستوں کی ۱۷؍کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ مغربی بنگال میں تشدد کے پیش نظر مرکزی داخلہ سیکریٹری گووند موہن نے سنیچر کوویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاست کے چیف سیکریٹری اور ڈی جی پی سے بات کی۔ تقریباً۳۰۰؍ بی ایس ایف اہلکاروں کے علا وہ ۵؍اور کمپنیاں مرشد آباد میں تعینات کی گئی ہیں۔ ترنمول کانگریس نے اس پورے تنازع کیلئے بی جےپی کوذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
۱۱؍ اپریل کو مالدہ، مرشد آباد اور جنوبی ۲۴؍ پرگنہ اور ہگلی اضلاع میں نئے وقف قانون پر تشدد پھوٹ پڑا تھا اور پولیس وین سمیت کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ مرشد آباد ضلع کے تشدد زدہ علاقوں میں جھڑپوں کے دوران اب تک۳؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شمشیر گنج میں ۲؍ اور مرشد آباد میڈیکل کالج میں ایک کی موت ہوئی۔
بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈرسویندو ادھیکاری نے سنیچر کو ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی فورسیز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست کی سماعت جسٹس سومین سین اور جسٹس راجہ باسو چودھری کی خصوصی ڈویژن بنچ میں ہوئی۔ ڈویژن بنچ نے کہا کہ عدالت آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتی۔ عدالت کا بنیادی مقصد مرشد آباد میں امن بحال کرنا اور سب کی حفاظت کرنا ہے۔
پولیس کی حالات پر گہری نظر
مغربی بنگال کے ڈی جی پی نے کہا کہ حالات کشیدہ ہیں لیکن قابو میں ہیں اور گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈی جی پی نے یہ بھی کہا کہ وہ مقامی طور پر تعینات بی ایس ایف کی مدد لے رہے ہیں اور۱۵۰؍ سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سینئر ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر ابھیشیک بنرجی نے الزام لگایا کہ اپوزیشن طاقتوں کا ایک حصہ جمہوری طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے میں ناکام ہونے کے بعد مغربی بنگال میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ممتا بنرجی کی قیادت میں بنگال میں ترقیاتی اقدامات کو پٹری سے اتارنے میں ناکام رہنے کے بعد اب یہ لوگ شیطانی کھیل کھیل رہے ہیں۔
ٹی ایم سی رکن اسمبلی مدن مترا نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈربکواس باتیں کرکے بنگال میں تشدد پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جتنابھی چھوٹا موٹا تشدد ہوتا ہے، وہ تمام ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس کی ذمہ داری مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو اس طرح کا وقف قانون لا رہی ہے۔ ۲۰۲۶ء کے بنگال انتخابات سے پہلے، بی جے پی لیڈر پاکستان کے ساتھ فسادات اور جنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں جو بھی فسادات ہو رہے ہیں اس کے ذمہ دار مودی، امیت شاہ اور یوگی ہیں۔
بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا’’مغربی بنگال سے مرشد آباد ضلع کو الگ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ہندو علاقوں میں آتش زنی اور توڑ پھوڑ ہو رہی ہے۔ ہندو مارے گئے ہیں، پھر بھی بنگال کے ڈی جی پی کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا۔ ‘‘
مرشد آباد سے۴۰۰؍ سے زیادہ افرادکی نقل مکانی
مغربی بنگال کے اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری نے اتوار کو الزام لگایا کہ وقف ترمیمی ایکٹ پر تشدد اور آتش زنی کے بعد۴۰۰؍ سے زیادہ لوگ مرشد آباد ضلع کے شورش زدہ دھولیان سے تحفظ کی تلاش میں نقل مکانی کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشدد میں اب تک ۳؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں لوگ گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔ لوگوں نے بھاگ کر پڑوسی مالدہ ضلع کے دیونا پور-سووا پور گرام پنچایت کے لال پور ہائی اسکول اور بیسنب نگر میں پناہ لی ہے۔ ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ اپنی جانوں کے خوف سے لوگ ندی کے پار بھاگنے پر مجبور ہوئے اور مالدہ کے بشنب نگر میں دیونا پور-سوواپور جی پی کے پار لال پور ہائی اسکول میں پناہ لی۔ مرکزی وزیر سکانت مجمدار نے مرشد آباد کے تشدد زدہ علاقوں میں مرکزی فورسیز کی تعیناتی کو منظوری دینے کیلئے کلکتہ ہائی کورٹ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ مجمدار نے ایکس پر کہاکہ ترنمول حکومت امن وامان برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔