راستہ پیٹھ میں سدھیر اور جئے شری نامی معمر بھائی بہن رہتے تھے، بدھ کو سدھیر کی موت ہوگئی ، دکھ کی اس گھڑی میں بہن جئے شری اکیلی پڑگئیں ،پڑوسی مائیکل ساٹھے نے اس کی اطلاع سماجی خدمتگار جاوید خان کودی،انہوں نے ایک ’بھائی‘کا فرض نبھایا اور غمزدہ جئے شری کی ہمت بندھاکر سدھیر کنکلے کی آخری رسومات ادا کی۔
تصاویر میں پونے میونسپل کارپوریشن کی شمشان بھومی پر جاوید خان اورمائیکل ساٹھے کنکلے کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
یہاں ایک مسلم سماجی کارکن نے ہندو شخص کی آخری رسومات انجام دے کر بھائی چارہ اور انسانیت نوازی کی نئی مثال قائم کی ہے۔ شہر کے مرکزی علاقے ’راستہ پیٹھ‘ میں رہنے والے ۷۰؍سالہ سدھیر کنکلے کی بدھ کو موت ہوگئی۔دنیا میں ان کی بہن (جئے شری کنکلے) کے علاوہ کوئی نہ تھا۔ یہ دونوں بھائی بہن ایک دوسرا کا سہارا تھے ۔ اچانک بھائی کی موت سے بہن جئے شری کنکلےپر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ۔ ان کا کوئی نزدیکی رشتہ داربھی نہیں تھا ،اسلئے آنجہانی بھائی کی آخری رسومات کیسے ادا کی جائیں گی، یہ سوال اس بے سہارا بہن کو پریشان کررہا تھا۔
اس معاملے کی اطلاع جب پونے کی سماجی تنظیم’امت سوشل آرگنائزیشن‘ کے صدر جاوید خان کو اسکا علم ہوا وہ اپنے تمام کام کاج چھوڑ کر فوراً اس بہن کی مدد کیلئے پہنچے ۔رمضان المبارک کے آخری عشرے اور شب قدر کی مصروفیت کے باوجودانہوں نے وقت نکالا۔سسون اسپتال گئے اور ضروری کاغذی کارروائی مکمل کی۔لاش کو تحویل میں لےکرپنڈت کی خدمات حاصل کیں اور انتم سنسکار کا پورا انتظام کیا۔ روزہ کی حالت میں ان کے اس انسانیت نواز اقدام کی چار سُو سراہنا کی جارہی ہے۔
حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق راستہ پیٹھ کے رہائشی سدھیر کنکلے(۷۰) کی بروز بدھ کو اپنے گھر پر موت ہوگئی ۔انکے ساتھ ان کی بہن جئے شری کنکلے رہتی ہیں ۔جئے شری اپنے بھائی کی لاش لے کر سسُون اسپتال پہنچیں۔انکا کوئی نزدیکی رشتہ دار نہیں ہونے کی وجہ سے جئے شری کو اپنے بھائی کی آخری رسومات ادا کرنے میں مشکلات تھی ۔جئے شری نے پڑوس میں رہنے والے مائیکل ساٹھے نامی عیسائی شخص سے مدد مانگی۔ ساٹھے نے اپنے دوست جاوید خان کو فون پر اسکی اطلاع دی ۔ جاوید خان فوراًسسون اسپتال پہنچے اور انہوں نے جئے شری کنکلے سے بات چیت کرکے انتم سنسکار کرنے میں مدد کی حامی بھری اور انہیں دلاسہ دیا ۔اسپتال سے لاش ملنے اور قانونی نکات کی تکمیل میں تاخیر کے سبب دن ڈھل گیا۔ خان نے کنکلے کو یہ دلاسہ دیا وہ رات میں بھی انتم سنسکار کیلئے تیار ہیں مگر جئے شری کنکلے نے کہا کہ ’’وہ برہمن ہیں، اوران کے ہاں روایت ہے کہ سورج ڈھل جانے کے بعد انتم سنسکار نہیں کیا جاتا ۔اسلئے اب جمعرات کی صبح ہی انتم سنسکار کرینگے‘‘

ایسے میں جاوید خان کے سامنے سوال پیدا ہو گیا کہ کل تو شب قدر ہے مصروفیت بھی بہت رہی گی ۔مگر جاوید خان نے اپنی ذاتی مصروفیات اور ذات ،پات دھرم کے فرق کو درکنار کرتے ہوئے جمعرات کو صبح سویرے سسون اسپتال اور پھر وہاں سے شمشان بھومی پہنچے ۔اسپتال سے لاش تحویل میں لے کر انتم سنسکار برہمن رسم و رواج کے مطابق پونے میونسپل کارپوریشن کی شمشان بھومی میں انجام دیا گیا ۔
انتم سنسکار کے بعد جئے شری کنکلے نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کہا کہ’’ خان بھائی روزے سے تھے انہوں نے بلامعاوضہ میری مدد کی۔یہی ہمارے دیش کی آن بان اور شان ہے ۔ہندو ،مسلمان ،عیسائی یہ سب یہ سب دیوکی امانت ہے ۔ہم ہی انسانوں نے اس میں بٹوارہ کیا ہے۔میں اس مدد کیلئے خان اور ساٹھے کی زندگی بھر احسان مند رہوں گی ۔‘‘ اس ضمن میں جاوید خان نے کہا کہ’’ یہ تو ہمارا فرض تھا، انسان ہی انسان کے کام آتا ہے۔ شمشان گھاٹ پر ہم سب یعنی میں ،ساٹھے اور دیگر ساتھی، سدھیر بھائی (متوفی ) کے نزدیکی رشتہ دار ہوگئے تھے۔‘‘معلوم ہوکہ جاوید خان پیشے سے آرکیٹیکیٹ ہیں اور پونے کی سماجی تنظیم’امت سوشل آرگنائزیشن‘ کے صدر ہیں۔ وہ پونے کے کیمپ علاقے کے رہنے والے ہیں ۔جاوید، شیوسینا (یوبی ٹی) کے کارکن بھی ہیں اورسیاسی و سماجی میدان میں سرگرم ہیں۔ جاوید خان کے ذریعے کیا گیا اقدام انسانیت اور یکجہتی کی ایک عظیم مثال بن گیا ہے۔سوشل میڈیا پر جاوید خان کے عمل کی پزیرائی کی جارہی ہے اور عوامی حلقوں میں اس معاملے کو ہندومسلم بھائی چارے کی بہترین مثال قرار دیا جارہا ہے۔