متحد ہوکر یکطرفہ انداز میں ووٹ کرکے اپنی پسند کے امیدوار کامیاب بنا سکتے ہیں
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 11:25 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
متحد ہوکر یکطرفہ انداز میں ووٹ کرکے اپنی پسند کے امیدوار کامیاب بنا سکتے ہیں
صنعتی شہر میں انتخابی گہماگہمی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔صوبائی اور قومی لیڈران تشہیری مہم میں شامل ہوکر اپنے اپنے اُمیدوار وں کو کامیاب بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔شہر کی دونوں اسمبلی حلقوں سے قسمت آزمائی کررہے اُمیدوار رائے دہندگان کو ہتھیلی پر چاند دکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی دراز ہوتا جارہا ہے۔نئے و دلفریب نعروں اور وعدوںنے رائے دہندگان کو تذبذب میں مبتلا کردیا ہے۔اس ماحول میں بھی اگر مسلم رائے دہندگان متحدہ ہوکر حکمت عملی کے تحت حق رائے دہی کااستعمال کریں تو دونوں شہری حلقوں پر مسلم اُمیدوار کامیاب ہو سکتا ہے۔ صنعتی شہر میں مسلم رائے دہندگان کے ہاتھوں میں امیدوار کی قسمت ہے۔
مغربی اسمبلی حلقہ میں ۱۴؍اُمیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔کانگریس کے دیانند چورگھے،بی جے پی کے مہیش چوگلے، آزاد اُمیدوار ولاس پاٹل،سماج وادی پارٹی کے ریاض اعظمی اور ایم آئی ایم کے ایڈوکیٹ وارث پٹھان۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اصل لڑائی انہیں چاروں کے درمیان ہے۔دیانند چورگھے کی طاقت مہا وکاس اگھاڑی کاٹکٹ ہے۔مسلم اکثریتی شہر سے غیر مسلم اُمیدوار اور شہر کے باہر(گرامین) کا ہونے کے سبب انہیں انتخابی مہم چلانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ان کی اس دشواری کو دور کرنے کیلئے کانگریس کے سینئر لیڈرپون کھیڑا، ندیم جاوید،نسیم الدین صدیقی،بی این سندیپ و دیگر لیڈران ان کی تشہیری مہم میں شامل ہوچکے ہیں۔نیز دوسرے کئی لیڈران کی آمد بھی متوقع ہے۔اس کاانہیں خاطر خواہ فائدہ ملتا نظر آرہا ہے۔
بی جے پی کے رکن اسمبلی مہیش چوگلے مغربی حلقہ سے تیسری مرتبہ کامیاب ہونے کا خواب دیکھ رہے ہیں لیکن اس مرتبہ مغربی حلقہ میں ۳؍مضبوط غیر مسلم امیدوار کے ہونے کے سبب اس مرتبہ ان کی راہ آسان نہیں ہے۔بی جے پی لیڈران کی اشتعال انگیزی ان کے مسلم ووٹ بینک کو نقصان پہچاسکتی ہےجس کو دیکھتے ہوئے وہ اعتدال کے ساتھ اپنی تشہیری مہم چلا رہے ہیں۔ان کی مہم میں بھی ونود تاؤڑے اور دوسرے لیڈران شرکت کرچکے ہیں۔
کانگریس کے ٹکٹ کے دعوے دار ولاس پاٹل کو جب پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا تو وہ آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے انتخابی میدان میں ہیں۔ان کی پد یاترا میں بھی کافی بھیڑ نظر آرہی ہے۔عام شہری اور بااثر شخصیات بھی ان کے قریب نظر آرہے ہیں۔تاہم تقریباً۲ ؍ دہائی سے میونسپل کارپوریشن پر راج کرنے کے بعد بھی شہر کی بدحالی ان کی شبیہہ کو نقصان پہنچارہی ہے۔مخالف اُمیدوار وںکاالزام ہے کہ ان کا سارا وکاس شیواجی چوک تک ہی محدود ہے۔
سماج وادی پارٹی کے امیدوار ریاض اعظمی نوجوان اور بے داغ شخصیت کے مالک ہونے کے سبب رائے دہندگان کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔گزشتہ ۳؍برسوں سے زمینی سطح پر کام کرنے سے ان کا عوام سے سیدھا رابطہ ہےجس کا فائدہ انہیں مل رہا ہے۔ان کی تشہیری مہم میں اب تک اعظم گڑھ کے رکن پارلیمان دھرمندر یادو،ماتا پرساد پانڈے، جوہی سنگھ ودیگر قومی و ریاستی لیڈران دورہ کر چکے ہیں۔
مغربی حلقہ سے ہی مجلس اتحادالمسلمین کی جانب سے بائیکلہ کے سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ان کی تشہیری مہم میں قومی صدر اسدالدین ویسی،ان کے چھوٹے بھائی اکبرالدین اویسی،بہار سے اخترایمان و دیگر لیڈران شامل ہوچکے ہیں۔وارث پٹھان اپنی کامیابی کیلئے گلی اور محلوں میں جاکرپد یاترا اور کارنر میٹنگ کے ذریعہ رائے دہندگان کو متوجہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مغربی حلقہ میںان چاروں امیدواروںکے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔مغربی حلقہ کے رائے دہندگان بالخصوص مسلمانوں کے ووٹ چاروں امیدواروںمیں تقسیم ہونے کے اندیشے نے سنجیدہ افراد کو پریشان کردیا ہے۔تاہم اگر مسلمان ہوش مندی اورحکمت عملی کیساتھ یک طرفہ ووٹنگ کریں تو مغربی حلقہ سے ۱۰؍برسوں بعدایک مسلم نمائندہ اسمبلی میں پہنچ سکتا ہے۔
مشرقی حلقہ میں ۱۱؍اُمیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ان میں سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ اور شیوسینا (شندے) کے اُمیدوار سنتوش شیٹی سے سیدھا مقابلہ ہے۔ رئیس شیخ اپنے ترقیاتی کام کو موضوع بنا کر الیکشن میں اترے ہیں۔انتخابی جلسوں میں لوگوں کی اُمڑی بھیڑ ان کی مقبولیت کو ظاہر کررہی ہے۔وہ پدیاتراؤں کے ذریعہ جہاں رائے دہندگان سے بہ نفس نفیس مل کر ووٹ مانگ رہے ہیں وہیں مشرقی حلقہ کے سرکردہ اور بااثرافراد سے رابطہ کرکے ووٹنگ فیصد میں اضافہ اور ۱۰۰؍ فیصدمسلم رائے دہندگان کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں۔ان کی کامیابی کیلئے بھی دھرمندر یادو،ماتا پرساد پانڈے،جوہی سنگھ وسماج وادی پارٹی کے کئی لیڈران دورہ کرچکے ہیں۔
سنتوش شیٹی میونسپل کارپوریشن میں برسوں سے کارپوریٹر رہیں ہیں۔اپنے وارڈ کے ترقیاتی کام کے ساتھ ریاستی حکومت کے ذریعہ لاڈلی بہن اوردوسری اسکیموں کا سنہرا خواب دکھا کرووٹروں کو اپنے قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں۔وہ بی جے پی ، شیوسینا و اتحادی پارٹیوںکے ووٹوں کے ساتھ ہی مسلم ووٹ بھی حاصل کرنے کیلئے پسینہ بہا رہے ہیں۔ان کی کامیابی کیلئے خود وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور دوسرے وزراء و رکن پارلیمان و متعدد زعفرانی لیڈران تشہیری مہم میں شامل ہوچکے ہیں۔مشرقی حلقہ میں بھی دونوں امیدواروں کی کامیابی کی چابی مسلم رائے دہندگان کے ہاتھوں میں ہے۔وہ ایک مرتبہ پھر گزشتہ برس کی کامیابی کو دہراسکتے ہیں۔