کشی نگر میں ۳؍ خواتین کا سنسنی خیز الزام، بتایاکہ انہیں بے لباس کر کے مارا پیٹا اور گاؤں میں گھمایاگیا، ویڈیو بھی سامنے آیا مگر پولیس نے واردات کی ہی تردید کی۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 11:30 AM IST | Inquilab News Networ | Padrona, Kushinagar
کشی نگر میں ۳؍ خواتین کا سنسنی خیز الزام، بتایاکہ انہیں بے لباس کر کے مارا پیٹا اور گاؤں میں گھمایاگیا، ویڈیو بھی سامنے آیا مگر پولیس نے واردات کی ہی تردید کی۔
موضع لوکریا میں اقلیتی طبقہ کی خواتین کو اکثریتی طبقہ کے چند افراد کے ذریعہ بے لباس کر کے مارنے پیٹنے، پریڈ کرانے اور ویڈیو بنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے تاہم مقامی پولیس ایسے کسی بھی معاملہ سے انکار کر رہی ہے۔ ایک دلت خاتون کے لاپتہ ہونے کے بعد اقلیتی طبقے کےایک لڑکےپر اس کو بھگانے میں شامل ہونےکاالزام ہے جس کےردعمل کےطور پریہ واقعہ پیش آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیبوانورنگیا تھانہ حلقہ کے موضع لوکریا کے دلت طبقہ کے باشندے سنی ولد کیشو، جے کمارولد رمئی، مادھو ولد جے کمار، کرشن ولد جے کمار، جڑاوتی بیوی جے کمار، نینا بیوی اکھلیش، اکھلیش ولد رمئی، راجا رام ولد رما شنکر، مراری ولد رما شنکر، ریشما بیوی رما شنکر، پوجابیوی راجا رام، نرمدا ولد رمئی، وملہ ولد رمئی، چندر کانت مشر عرف للی وغیرہ نے منصوبہ بند طریقہ سے لاٹھی ڈنڈوں سے لیس ہوکر علی حسن کے گھر پر حملہ کر کے گھر کے اندر سے تین مستورات کو نکال کر دروازے پر سب سے پہلے بے لباس کیا ،انہیں ماراپیٹا اور کپڑوں کو اکٹھا کر کے آگ کے حوالہ کر دیا۔ الزام ہے کہ بدن کے زیورات چھین لینے کے بعد نیم مردہ ہوچکیں مذکورہ خواتین کو زندہ جلانے کی ناکام کوشش بھی کی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ۲؍ جنوری کی صبح ۷؍بجے ہوا جب کوئی بھی مرد گھر پر نہیں تھا۔ حملہ آوروں کا الزام ہے کہ علی حسن کا لڑکا دلت طبقہ کی لڑکی کو بھگانے میں شامل تھا اس لئے انہیں یہ سزا دی گئی۔ گرا م پردھان راجو سنگھ نے اس بات کی تصدیق کی کہ گائوں میں ۳؍ مسلم عورتوں کوبے آبروکر کے ماراپیٹا اور گھمایا گیا ۔ ان عورتوں نے تقریباً ۴؍ سو میٹر بھاگ کر موضع نوگاواں میں پہنچ کر اپنی جان بچائی۔ واردات کے وقت میں گائوں سے باہر گیا ہوا تھا واپس ا ٓنے کے بعد مجھے جانکاری دی گئی۔ میر ی گاؤں پنچایت کا پورا نام رام پور بانگر ہے، اس کا ٹولہ لوکریا ہے جہاں ۵۰؍ گھر ہیں جن میں ۱۵؍ گھر مسلمانوں کے ہیں۔
تاہم ایس ایچ او تھانہ نیبوا نورنگیا ہرش وردھن کا کہنا ہے کہ اس طرح کا کوئی واقعہ ہمارے تھانہ حلقہ میں نہیں ہوا ہے ہاں لوکریا میں ۲؍مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تھوڑا بہت جھگڑا ہوا ہے۔ اس معاملہ میں تحریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔