ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر ۷؍ دنوںکے قومی سوگ کا اعلان، جسد خاکی کو آج کانگریس ہیڈ کوارٹرز میں پارٹی کارکنوں اور عوام کے آخری دیدار کیلئے رکھا جائے گا، ڈاکٹر سنگھ صبح ۳۰:۹؍ بجے اپنے آخری سفر پر روانہ ہوں گے، نگم بودھ گھاٹ پر انتم سنسکار۔
EPAPER
Updated: December 28, 2024, 9:43 AM IST | New Delhi
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر ۷؍ دنوںکے قومی سوگ کا اعلان، جسد خاکی کو آج کانگریس ہیڈ کوارٹرز میں پارٹی کارکنوں اور عوام کے آخری دیدار کیلئے رکھا جائے گا، ڈاکٹر سنگھ صبح ۳۰:۹؍ بجے اپنے آخری سفر پر روانہ ہوں گے، نگم بودھ گھاٹ پر انتم سنسکار۔
ہندوستان میں معاشی انقلاب کے روح رواں اور اردو کے شیدائی سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر پورا ملک سوگوار ہے۔ سرکاری طور پر ۷؍ دنوں کے سوگ کا اعلان کیاگیاہے جس کے دوران تمام سرکاری تقریبات منسوخ رہیںگی اور پرچم سرنگوں رہے گا۔ کانگریس نے بھی اپنے تمام پروگرام آئندہ ۷؍ دنوں کیلئے منسوخ کر دیئے ہیں۔ پارٹی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جمنا کنارے کوئی مناسب جگہ دی جائے جہاں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری یادگار تعمیر کی جاسکے۔ اس بیچ وزارت داخلہ اعلان کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی آخری رسوم سنیچر کو ۱۱؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر نگم بودھ گھاٹ پر پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ ڈاکٹر سنگھ نے طویل علالت کے بعد جمعرات کی رات ۱۰؍ بجے کے آس پاس۹۲؍ سال کی عمر میں دہلی کے ایمس اسپتال میں آخری سانس لی۔ جمعہ کی صبح وزیراعظم مودی سمیت ملک کے تمام اہم لیڈروں نے آنجہانی لیڈر کی رہائش گاہ پر پہنچ کر خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی بیوہ گرشرن سنگھ سے اظہار تعزیت کی۔ منموہن سنگھ کی بیٹی جو امریکہ میں تھیں، والد کے انتقال کی خبر ملتے ہی دہلی پہنچ گئی ہیں ۔ کرناٹک میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ منموہن سنگھ کیلئے تعزیتی قرارداد منظورکرکے ختم کردی گئی۔
آج کانگریس ہیڈکوارٹرز میں آخری دیدار
منموہن سنگھ کا جسد خاکی جمعرات کو انتقال کےبعد ان کی رہائش گاہ لے جایاگیا جمعہ کی صبح سے تعزیت کیلئے پہنچنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ ان کے جسد خاکی کو سنیچر کی صبح ۸؍بجے گھر سے کانگریس ہیڈکوارٹرز منتقل کیا جائےگا جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ یہاں ایک گھنٹے تک پارٹی کارکنوں اورعوام کو ان کے آخری دیدار کا موقع دیا جائےگا جس کے بعد جسد خاکی کو آخری رسومات کیلئے ساڑھے ۹؍بجےجلوس کی شکل میں لے جایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: پرویز مشرف کا سنایا ہوا شعر جسے سن کر منموہن سنگھ بے چین ہو گئے تھے
قومی رہنماؤں کا خراج عقیدت
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے جسد خاکی کو نئی دہلی میں موتی لال نہرو روڈ پر ان کی رہائش گاہ پررکھا گیا، جہاں صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو ، نائب صدر جگدیپ دھنکر ،وزیراعظم نریندرمودی، وزیر داخلہ امیت شاہ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور بی جےپی صدر جے پی نڈا سمیت اہم لیڈروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کے علاوہ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ اور منموہن سنگھ کو وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرنے والی سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے آنجہانی لیڈرکو خراج عقیدت پیش کیا۔ آنجہانی لیڈرکوان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی ، عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، ہماچل کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سکھو، آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو اور دیگر شامل ہیں۔
پروپیگنڈہ کا شکار ہوئے مگر متانت نہیں کھوئی
ڈاکٹر منموہن سنگھ جنہوں نے وزیرمالیات کے طور پر ملک کی معیشت کو ہی نئی سمت عطا نہیں کی بلکہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کےبعد ملک کے عام شہری کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے۔ وہ اقلیتوں کے حقوق کو سمجھنے والے لیڈر تھے جنہوں نے سچر کمیٹی تشکیل دے کر ملک میں مسلمانوں کی حالت زار کو سرکاری ریکارڈ پر محفوظ ہی نہیں کیا بلکہ اپنے ۱۵؍ نکاتی پروگرام کے ذریعہ اقلیتوں کی حالت سدھارنے کی کوشش بھی کی ۔ ۲۰۰۴ء میں ان کے برسراقتدار آنے کے بعد ہندوستان نے غیر معمولی ترقی کی اور عالمی سطح پر ملک کا قد بلند ہواتاہم ۲؍ جی گھوٹالہ کے مفروضہ کے ذریعہ ان کی حکومت کے خلاف ایسا غیر معمولی پروپیگنڈہ چلایا گیا جس کی مثال اس سے قبل ہندوستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ منموہن سنگھ نے پوری متانت کے ساتھ اس کا سامنا کیا اور مخلوط حکومت ہونے کے باوجو د اتحادی پارٹیوں کے اُن لیڈروں کے خلاف کارروائی کی جن پر بدعنوانی کا الزام لگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹوجی گھوٹالہ کا جو ہو ّا کھڑا کیا گیاتھا وہ عدالتوں میں چاروں شانے چت پڑ گیا۔