۵؍ سو سے زائد مکان تباہ، بغاوت کے۴؍ سال بعد بھی میانمار تشدد کی زد میں ، عام شہری راکھینے کی لڑائی کی قیمت چکانے پر مجبور۔
EPAPER
Updated: January 12, 2025, 11:07 AM IST | New York
۵؍ سو سے زائد مکان تباہ، بغاوت کے۴؍ سال بعد بھی میانمار تشدد کی زد میں ، عام شہری راکھینے کی لڑائی کی قیمت چکانے پر مجبور۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس ہفتے مغربی ریاست راکھینے میں میانمار کی فوج کے فضائی حملوں میں ۴۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ واضح رہےکہ ملک بغاوت کے۴؍ سال بعد بھی تشدد کی زدمیں ہے۔
جمعہ کی شب ایک بیان میں اقوام متحدہ نے بتایا، ’’فوجی حکومت کی فورسیز نے ’رامری‘ جزیرے کے ایک گاؤں ’کیوکنی ماؤ‘ کو نشانہ بنایا جس میں ۴۰؍ سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً ۵۰۰؍ مکان تباہ ہوگئے۔ ‘‘
ٍ۲۰۲۱ءمیں فوج کے ذریعہ نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد سے میانمار بحران کا شکار ہے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر احتجاج ہوتارہا ہے جو مسلح بغاوت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بغاوت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکےہیں۔ اقوام متحدہ کےمطابق راکھینے میں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ’’ حالیہ دنوں میں راکھینے میں لڑائی میں شدت آگئی ہے جس کی سب سے زیادہ قیمت عام شہریوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔ شہری انتہائی خطرے میں ہیں ۔ انہیں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وہاں اہم عوامی خدمات تقریباً بند ہوچکی ہیں۔ ‘‘