۱۶۴۴؍ اموات کی تصدیق، ۳۵؍ سو زخمی، ملک بھر میں ۵۰؍ سے زائد مساجد کو نقصان پہنچا، نماز جمعہ کے وقت آنےوالے زلزلہ میں متعدد مصلیان کے بھی دَب کر رہ جانے کا اندیشہ۔
EPAPER
Updated: March 30, 2025, 9:59 AM IST | Bangkok
۱۶۴۴؍ اموات کی تصدیق، ۳۵؍ سو زخمی، ملک بھر میں ۵۰؍ سے زائد مساجد کو نقصان پہنچا، نماز جمعہ کے وقت آنےوالے زلزلہ میں متعدد مصلیان کے بھی دَب کر رہ جانے کا اندیشہ۔
میانمار کی فوجی حکومت نے جمعہ کو آنے والے تباہ کن زلزلہ میں ۱۶۴۴؍ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے جبکہ ۳۵؍ سو افراد زخمی ہیں۔ اس تعداد میں ابھی اضافے کا اندیشہ ہے کیوں کہ ملک بھر میں منہدم ہونےوالی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ امریکہ کے جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت اوراس سے ہونےوالی تباہی کی بنیاد پرجو تخمینہ لگایا ہے اس کے مطابق فوت ہونے والوں کی تعداد ۱۰؍ ہزار سے تجاوز کرسکتی ہے۔
ہندوستان سمیت پوری دنیا سے امداد روانہ
ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک نے میانمار کیلئے امدادی قافلے روانہ کردیئے ہیں۔ ان میں انڈونیشیا، فرانس اور امریکہ قابل ذکر ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’آسیان ‘نے بھی میانمار اور تھائی لینڈ کو امدادی سرگرمیوں میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ’’ آسیان‘‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم زلزلے سے متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ آسیان نے وعدہ کیا کہ وہ متاثرہ ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کرے گی تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد اور ریلیف آپریشنز کو مؤثر بنایا جا سکے۔
بچاؤ مہم مشکلات کا شکار
۲۰۲۱ء کی فوجی بغاوت کے بعد سے خانہ جنگی کی کیفیت سے دوچار میانمار میں بچاؤ کام کیلئے پوری دنیا کی تنظیمیں اپنا تعاون پیش کررہی ہیں مگر اس میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ زلزلے کے مرکز کے قریب شہر منڈالے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے مگر امداد کی فراہمی غیر معمولی حد تک سست روی کا شکار ہے کیوں کہ شہر کا ہوائی اڈہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ملک کی فوجی حکومت جو عام دنوں میں غیر ملکی مدد قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے، نے جمعہ کو خود ہی پوری دنیا سے مدد کی اپیل کی ہے۔
۵۰؍ سے زائد مساجد متاثر، سیکڑوں مسلمان شہید
میانمار میں آنے والے زلزلہ میں ۵۰؍ سے زائد مساجد متاثر ہوئی ہیں جن کے ملبے میں سیکڑوں مصلیان کے دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ زلزلہ اس وقت آیا جب رمضان المبارک کےآخری جمعہ کو مسلمان نماز کی ادائیگی کیلئے مسجدوں میں اکٹھا ہورہے تھے۔ نیشنل یونٹی گورنمنٹ نے ۵۰؍ سے زائد مساجد کے زلزلہ سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ منڈالے کے رہنےوالے ایک ۳۹؍ سالہ شخص نے بتایا کہ کس طرح اس نے ایک مسجد کے ملبے میں پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کی کوشش کی مگر زلزلہ کے بعد کے جھٹکوں نے اس قدر خوف طاری کیا کہ وہ خود اپنی جان بچاکر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔ اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر خبر رساں ایجنسی رائٹرس سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ نوجوان نے بتایا کہ’’مجھے انہیں چھوڑ کو واپس آنا پڑا ....میں ان کو بچانے کیلئے دوبار اندر گیا۔ ‘‘
ایک نے میرے ہاتھوں میں دم توڑ دیا
اس نے مزید بتایاکہ’’میں ملبے میں پھنسے ہوئے ۴؍ لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے باہر نکالا۔ بدقسمتی سے ۳؍ پہلے ہی مر چکے تھے اور چوتھے نے میرے ہاتھوں میں دم توڑ دیا۔ ‘‘ مذکورہ گاؤں میں ۳؍ مساجد زلزلہ کی وجہ سے شہید ہوئی ہیں جن میں ۲۳؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ منڈالے میں صرف ایک مسجد کے ملبے سے ۱۱۵؍ لاشیں ملنے کی اطلاع ہے۔ میانمار میں اتنی بڑی تعداد میں مساجد کو نقصان پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں اکثرمسجدیں انتہائی خستہ حال ہیں۔ ملک میں مسلمان دوسری بڑی اکثریت ہیں تاہم شدید مظالم کا شکار ہیں۔ حکام مساجد کی مرمت تک کی اجازت نہیں دیتے۔ زلزلہ میں بودھوں کے ایک ہزار سے زائد معبدبھی تباہ ہوئے ہیں۔