Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ناگپور فساد معاملہ: مسلم نمائندہ افراد کی پریس کانفرنس، غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

Updated: March 22, 2025, 9:33 AM IST | Nagpur

وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنان کواشتعال انگیز احتجاج کے باوجود معمولی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا اور چھوڑدیا گیا، کیا یہ کھلی طرفداری نہیں ؟: انیس احمد

From right, Congress leader Anis Ahmed and Muslim representatives of the city can be seen at the press conference. Photo: INN
دائیں سےکانگریس لیڈر انیس احمداور شہر کی نمائندہ مسلم شخصیات پریس کانفرنس میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

شہر کے سیاسی و سماجی مسلم نمائندگان نے ناگپور فسادکی مذمت کرتے ہوئے اسکی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی فوری کارروائی بدامنی کو روک سکتی تھی۔اس ضمن میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں، مسلم سماج کے لیڈران نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے امن بحال کرنے کی کوشش میں دونوں فرقوں کے نمائندوں سے ملاقات کرنے کی اپیل کی۔ڈاکٹر محمد اویس حسن رضا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’پچھلے دو تین سال میں مختلف طریقوں سے مسلم سماج کو مشتعل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ریاست کا ایک وزیر اورنگ زیب کا مسئلہ بار بار اٹھارہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزیدکہا کہ ’’قرآنی آیات لکھی چادر جلانے کے مبینہ واقعے نے مسلم سماج کو پولیس سے رجوع کرنے پر مجبور کیا، اور بھیڑ نے کارروائی پر زور دیا۔ تاہم، جب پولیس کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو کچھ لوگ مشتعل ہو گئے۔ ‘‘
سابق وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر انیس احمد نے میڈیا کو بتایا کہ’’ مبینہ طور پر احتجاج کے دوران وشوہندو پریشد اور بجرنگ دل نے جہاں اورنگ زیب کی علامتی قبر بنائی وہیں اس پر حضرت بابا تاج الدین کی مزار پر ڈالی جانے والی چادر بھی  لگائی اور اس کی بے حرمتی کی ، انہوں نے اتنا بڑا جرم کیا لیکن اس کے باوجود انہیں معمولی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا اور کچھ ہی دیر میں انہیں چھوڑدیا گیا، کیا یہ ایک فرقہ کی کھلی طرفداری نہیں ہے۔ دوسری طرف بے قصور پڑھے لکھے نوجوانوں جو  تراویح کی نماز ادا کرکے گھروں میں تھے انہیں گرفتار کیا گیا۔ ایک طرف سرکار ان پر این ایس لگا رہی اور دوسری طرف وشوہندو پریشد کے لوگوں کو کچھ منٹوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔‘‘ انیس احمد نے کہا کہ ’’میں نے  کانگریس اور دیگر تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران سے بات کی اور بتایا کہ یہاں پر ظلم ہورہا ہے۔ انیس احمد نے بتایا کہ ملزمین پر ۵۷ ؍دفعات لگائی گئی ہیں جس میں نابالغ بچے بھی شامل ہیں، انیس احمد نے کہا کہ ہم یہاں موجود تمام لوگ گرفتاری دینے کے لئے تیار ہیں لیکن ان بے قصور لوگوں کو چھوڑ دیجئے۔ ہنساری پوری میں ۵۰۰؍افراد پر کیس درج کیا گیا ،کیوں کہ سرکار پولیس محکمہ پر دباؤ بنا رہی ہے۔ اس معاملے میں ہم گورنر سے ملاقات کریں گے۔ انیس احمد نے کہا کہ شہر میں امن کمیٹی نہیں ہے، پولیس محکمہ پہلے امن کمیٹی تشکیل دے ہم سب تعاون کرنے کیلئے  تیار ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں مفتی مجتبیٰ شریف خان ، ڈاکٹر اویس رضا، سابق وزیر اور کانگریس لیڈر انیس احمد، ایڈوکیٹ آصف قریشی، طاہر رضا و دیگر سماجی سیاسی لیڈر موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK