Inquilab Logo Happiest Places to Work

ناگپور فساد: فہیم خان سمیت ۵۰؍ مسلم نوجوانوں پر ملک سے غداری کا کیس درج

Updated: March 21, 2025, 8:36 PM IST | Nagpur

ناگپور کشیدگی معاملے میں پولیس نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد فہیم خان سمیت ۵۰؍ نوجوانوں جن میں نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں، کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔

Faheem Khan. Photo: INN.
فہیم خان۔ تصویر: آئی این این۔

ناگپور کشیدگی معاملے میں پولیس نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد فہیم خان سمیت ۵۰؍ نوجوانوں جن میں نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں، کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔ سائبر پولیس نے بدھ کو سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس لوہت متنی کی رہنمائی میں یہ کارروائی کی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ میڈیا اور پولیس فہیم خان کو ۱۷؍مارچ کو ناگپور میں پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فساد کا ماسٹر مائنڈ قرار دے رہی ہے، جبکہ فہیم خان کا دعویٰ ہے کہ وہ خود ایک فریق کی حیثیت سے پولیس تھانے شکایت درج کرانے کیلئے کچھ نوجوانوں سے ساتھ تھانے پہنچے تھے۔ اس بات کا تذکرہ عدالت میں پیشی کے دوران فہیم کے وکیل اور خود فہیم نے بھی کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ فہیم خان نے اشتعال انگیز بیانات دے کر مظاہرین کو تشدد پر اکسایا۔ ان کی قیادت میں ہجوم نے آتش زنی، توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کیا، جس سے چالیس سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ ہجوم نے خاتون پولیس اہلکار سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش بھی کی۔ 
قابل ذکر ہے کہ ناگپور فساد معاملے میں کریٹ سومیا بھی کود پڑے ہیں۔ انہوں نے ناگپور پولیس کمشنر کو ایک خط لکھ کر دعویٰ کیا ہے کہ ’’فہیم خان مالیگاؤں کی ایک دہشت گرد پسند تنظیم سے تعلق ہے اور پولیس سے گزارش ہے کہ اس سمت میں انکوائری کرے۔ ‘‘کریٹ سومیا نے مزید لکھا کہ ’’مالیگاؤں میں گزشتہ چار ماہ میں دو بڑے گھوٹالے سامنے آئے ہیں۔ جن میں  مہاراشٹر پولیس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کارروائی کی ہے۔ مالیگاؤں میں بھی بڑے پیمانے پر برتھ سرٹیفکیٹ گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ سینکڑوں نا اہل، دراندازی کرنے والے بنگلہ دیشیوں نے جعلی دستاویزات فراہم کر کے سرٹیفکیٹ حاصل کئے۔ ‘‘ سومیا نے الزام لگایا کہ ’’فہیم خان کے مالیگاؤں کی انتہا پسند تنظیم سے تعلق کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی فہیم خان کے بنگلہ دیش سے کنکشن کے بارے میں بھی انکوائری ہونی چاہیے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK