Inquilab Logo Happiest Places to Work

ناگپور فساد :انہدامی کارروائی پر غیر مشروط معافی

Updated: April 16, 2025, 10:56 PM IST | Nagpur

عدالت میں ناگپور میونسپل کمشنر نے کہا کہ متعلقہ حکام جائیدادوں کو مسمار کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط سے لاعلم تھے

A bulldozer is being driven at the house of Faheem Khan, a key accused in the Nagpur riots, on March 24. (File photo: PTI)
۲۴؍مارچ کو ناگپور فساد کے کلیدی ملزم فہیم خان کے گھر پر بلڈوزر چلا یا جارہا ہے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی )

 ناگپور میونسپل کمشنر نے بامبے ہائی کورٹ میں فسادات کے ایک معاملے میں ملزمین کے مکانات کو مسمار کرنے کے لئے غیر مشروط معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ متعلقہ حکام جائیدادوں کو مسمار کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط سے لاعلم تھے۔ اس کے علاوہ ناگپور میونسپل چیف نے اعتراف کیا کہ سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے بارے میں مہاراشٹر حکومت کی طرف سے ناگپور میونسپل کارپوریشن کو کوئی سرکیولر موصول نہیں ہوا ہے۔
  ناگپور میونسپل کمشنر ابھیجیت چودھری نے منگل کو ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے سامنے داخل کردہ ایک حلف نامہ میں مذکورہ بیان دیا۔ 
 جسٹس نتن سامبرے اور وروشالی جوشی کی ڈویژن بنچ نے مہاراشٹر حکومت کو اس معاملے میں جواب کے لئے دو ہفتے کا وقت دیا۔
  یاد رہے کہ ۱۷؍مارچ کو ناگپور کے محل علاقے اور آس پاس کے علاقوں میں اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کے لئے وی ایچ پی کی قیادت میں مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر قرآنی آیات والی چادر جلانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے بعد گرفتار کئے گئے ملزمین سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے پربھرپائی کرنے اور گھروں پر بلڈورزر چلانے کی کھلی دھمکی وزیر اعلیٰ نے دی تھی۔ وزیر اعلیٰ کی دھمکی کے فوراً بعد فساد کے کلیدی ملزم فہیم خان اور دیگر کے گھروں پر بلڈورزر چلا دیا گیا تھا لیکن میونسپل انتظامیہ کے ذریعے ۲۴؍ مارچ کی سہ پہر تک فہیم خان کا دومنزلہ مکان مکمل طور پر منہدم ہونے کے بعد  شام کو ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے کلیدی ملزم فہیم خان کے مکان کو مسمار کرنے پر روک لگانے کا حکم دیا۔
  اس دوران حکام نے عدالت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے دوسرے ملزم یوسف شیخ کے گھر کے `غیر قانونی حصوں کو مسمار کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ واضح رہے کہ ان دو ملزمین کے اہل خانہ نے نوٹس ملنے کے بعد انہدام کے خلاف فوری سماعت کے لئے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اس معاملے میں کورٹ سے جواب طلب کرنے کے بعد چودھری نے حلف نامہ میں کہا، ’’میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ رہا ہوں۔‘‘ میونسپل کمشنر نے حلف نامہ میں اعتراف کیا کہ انہوں نے اس معاملے کی انکوائری کی جس میں پتہ چلا کہ ٹاؤن پلاننگ ڈ پارٹمنٹ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے سے واقف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیت میں کوئی خرابی نہیں تھی بلکہ معلومات کی کمی کے باعث کارروائی کی گئی۔ان کا کہنا تھا ،’’ این ایم سی کی کارروائی بدنیتی پر مبنی نہیں تھی بلکہ حالات کے مطابق اور سلم ایکٹ۱۹۷۱ء کے تحت دستیاب اختیارات کے تحت انجام دی گئی لیکن سپریم کورٹ کی رہنما ہدایات کے بارے میں معلومات کی کمی کے سبب مقررہ قانونی عمل پر مکمل عمل نہیں ہو سکا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK