• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نالا سوپارہ: عدالت نے۴۱؍ بلڈنگوں کومنہدم کرنے کی اجازت دی

Updated: October 04, 2024, 10:19 AM IST | Nadeem Asran | Nala sopara

ہائی کورٹ نے بلڈر کی درخواست مسترد کردی۔ اگروال نگر کے مکینوں کی مشکلات میں اضافہ۔ ۳۰؍ اکتوبر تک عمارتیں خالی کرنے کی ہدایت ۔

Bombay High Court. Photo: INN.
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این۔

یہاں اگروال نگر میں بنائی گئی ۴۱؍عمارتوں کے ہزاروں مکینوں کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب بامبے ہائی کورٹ نے بلڈر کی مداخلت کو ماننے اور انہدامی کارروائی پر لگائی گئی روک میں توسیع کرنے سے انکار کردیا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت میں مکینوں کی درخواست پر۳۰؍اکتوبر تک انہدامی کارروائی پر روک لگائی تھی۔ اس معاملے پر جمعرات کو ہونے والی شنوائی کے بعد کورٹ نے وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن کو انہدامی کارروائی کی اجازت دے دی ۔ 
نالا سوپارہ کے اگروال نگر میں تقریباً۴۱؍ بلڈنگوں میں ۸؍ہزار افراد رہائش پذیر ہے۔ جون سے قبل وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن نے تمام عمارتوں کے غیر قانونی ہونے اور انہدامی کارروائی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عمارتوں کو خالی کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔ شہری انتظامیہ کے اس فیصلہ سے جہاں مکین پریشان ہوگئے تھے وہیں انہوں نےبامبےہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ داخل کردہ درخواست کے ذریعہ مکینوں نے برسوں سے اگروال نگر میں رہنے، ٹیکس اور بجلی بل کی ادائیگی کرنے کی اطلاع دی تھی ساتھ ہی متبادل جگہ دینے یا مکان کی قیمت ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ 
بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس ایم ایس سونک اور جسٹس کمل کاتھا نے مکینوں کو تین ماہ کی راحت دیتے ہوئے انہدامی کارروائی پر۳۰؍ اکتوبر تک روک لگا دی تھی۔ اسی درمیان مذکورہ عمارتوں کی تعمیر کرنے والے بلڈر نے مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل کرتے ہوئے جمعرات کو عدالت کو بتایا کہ مذکورہ زمین کے ۵؍ہزار سے زائد دعویدار ہیں اور اس بات سے وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھی بخوبی واقف ہیں۔ بلڈر نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ غیر قانونی قرار دی گئی عمارتوں کو ریگولرائز (قانونی) کرنے کے لئے کوشش جاری ہے۔ 
درخواست گزار بلڈر سابق کارپوریٹر سیتا رام گپتا کا بیٹا ہے جسے پرائیویٹ اور حکومت کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بلڈر نے دو رکنی بنچ کو یہ بھی بتایا کہ اس نے ۲۱؍ایکڑ زمین اونر شپ پر لی تھی اور اس پر تعمیرات سے قبل زمین کے مالکان ایشور پٹیل، دلیپ پٹیل، گجانند پٹیل اور نارائن پٹیل سے ڈیولپمنٹ رائٹس بھی حاصل کئے تھے۔ بلڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے۱۹۹۹ء میں مذکورہ عمارتوں کی تعمیرات کا کام شروع کیا تھا جبکہ۲۰۰۸ء تا۲۰۱۰ء کے درمیان مکینوں کو فلیٹ فروخت کئے تھے۔ یہی نہیں اس سلسلہ میں بلڈر نے شہری انتظامیہ سے دستاویزی معاہدہ کئے جانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ 
بعد ازیں بامبے جسٹس سونک اور کمل کاتھا نے بلڈر کے مذکورہ معاملہ میں تاخیر سے عدالت سے رجوع ہونے کا جواز پیش کرتے ہوئے اپیل کو مسترد کر دیا ساتھ ہی دو رکنی بنچ نے مکینوں کی اپیل پر ۳۰؍ اکتوبر تک لگائی گئی روک پر توسیع کرنے سے انکار کرتے ہوئے وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن کو ۳۰؍ اکتوبر کے بعد انہدامی کارروائی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ 
واضح رہے کہ اس سے قبل مکینوں نے گزشتہ ۱۵؍ برس سے عمارتوں میں رہنے، تمام ٹیکس ادا کرنے ساتھ ہی بجلی اور پانی کے بل کی ادائیگی کے دستاویزی ثبوت بھی پیش کئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK