• Thu, 16 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

نالاسوپارہ: ۴۱؍ عمارتوں کا انہدام ۳۱؍جنوری تک مکمل کرنے کا حکم

Updated: January 16, 2025, 9:44 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Nala sopara

عدالت نے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ۲۲؍جنوری کوبڑےپیمانے پرانہدامی کارروائی کے اندیشے سے مکین پریشان۔ وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن میں تفصیلی میٹنگ۔

Residents of buildings in Nalasopara are scared ahead of the massive demolition on January 22. Photo: INN.
نالاسوپارہ کی عمارتوں کے مکین ۲۲؍ جنوری کو بڑے پیمانے پرانہدامی کارروائی کے پیش نظر خوفزدہ ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

یہاں کی ۴۱؍عمارتوں کو۳۱؍ جنوری تک منہدم کرنے اور اس کی مکمل رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ۲۲؍ جنوری کو بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی کے اندیشے سے مکین پریشان ہیں۔ وہ اپنا آشیانہ بچانے کیلئے ادھر ادھربھاگ دوڑ کررہے ہیں۔ اسی تعلق سے ایک دن قبل ویرار میونسپل کارپوریشن میں ذمہ داران، سرکاری اور مکینوں کے وکلاء، مقامی رکن پارلیمان ہیمنت ساورا وغیرہ کی کمشنرکے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں ۵؍ اہم نکات پر بات چیت ہوئی۔ اس سے مکینوں کو بے گھر نہ کئے جانے کی امیدجاگی ہے۔ حالانکہ ابھی تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ واقعی کتنی راحت ملےگی۔ اس لئے بھی کہ سی ون کٹیگری (انتہائی خستہ حال عمارتوں سے متعلق زمرہ) میں شامل ۷؍عمارتو ں کوپہلے ہی توڑا جاچکا ہے۔ 
پریشان حال مکینوں کی زبانی 
اسی کمپاؤنڈ میں مقیم اوربھاگ دوڑکرنے والے میٹنگ میں شامل اشوک سنگھ نے نمائندۂ انقلاب سےبات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ میونسپل کارپوریشن میں کمشنرکے ہمراہ مقامی ایم پی، آگری سینا کےسربراہ اور دیگرذمہ داران کےعلاوہ وکلاء کےہمراہ ہونے والی میٹنگ کافی مثبت رہی۔ میٹنگ میں کئی اہم نکات پر بات ہوئی۔ پہلی دفعہ یہ امید جاگی ہے کہ اگرصحیح ڈھنگ سے کیس کی پیروی کی جائے توتوڑی گئی ۷؍عمارتوں کے علاوہ بقیہ عمارتوں کوبچایا جاسکتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ جن ۵؍نکات پربطورخاص بات چیت کی گئی وہ کافی اہم ہیں ، اگران کوعدالت کے سامنے صحیح انداز میں پیش کیاجائے گا تو مثبت فیصلے کی امید ہے۔ ویسے ہائی کورٹ نے ۳۱؍جنوری تک تمام عمارتیں توڑکررپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے، پہلے یہ تاریخ ۳۱؍ دسمبرتھی۔ ‘‘ 
ریکھا ترپاٹھی، جن کے دو فلیٹ توڑے گئے ہیں، نے کہا کہ ’’ اس معاملے میں صرف سیاست کی گئی اور اب بھی سیاست ہی کی جارہی ہے ورنہ شایدیہ نوبت نہ آتی۔ آج بڑی تعداد میں مکین بے گھر ہوگئے اور ۲۲؍ جنوری کوپھر بڑے پیمانے پر کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ۳۱؍ جنوری تک پورا پلاٹ خالی کرکے تفصیل سے رپورٹ دینے کا میونسپل کارپوریشن کو حکم دیا گیا ہے جس سے مکین پریشان ہیں لیکن ان کی پریشانی کا کوئی حل نہیں نکل رہا ہے۔ ‘‘
ارمان شیخ کا بھی مکان توڑا جاچکا ہے، انہوں نے بھی کہاکہ ’’ اب تک کوئی حل نہیں نکلا اور نہ ہی نکلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ ضرور ہے کہ سیاست زوروں پر ہےاورطرح طرح سےلالی پاپ دیاجارہا ہے۔ ‘‘
’’مکینوں کے مطالبات عدالت میں رکھے جائیں گے ‘‘
مقامی رکن پارلیمان ہیمنت ساورانےمیٹنگ کے بعد کہاکہ ’’عدالت کا حکم اپنی جگہ مگرعدالت کو صحیح معلومات فراہم کرانایہ بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اسی لئے عدالت میں مکینوں کی جانب سےان کے مطالبات اوراس پلاٹ کی تفصیل سےحقیقی صورت حال بھی پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سیوریج پلانٹ کیلئے اور کہاں کہاں جگہیں ہیں، اس سےبھی آگاہ کرایاجائے گا تاکہ پریشان حال مکینوں کو راحت ملے اور ایسا راستہ نکلے جس سے دونوں کام ہوجائیں۔ ‘‘
میٹنگ میں کن ۵؍نکات پربطور خاص توجہ دلائی گئی 
وسئی ویرار میونسپل کمشنر کے ہمراہ گزشتہ روز ہونے والی ذمہ داران کی میٹنگ میں یہ پوچھا گیا کہ (۱)کیا سرکاری وکیل کی جانب سے عدالت کویہ بتایا گیا کہ جہاں یہ عمارتیں بنائی گئی ہیں، اس کا مقدمہ چل رہا ہے (۲) سیوریج پلانٹ اور ڈمپنگ گراؤ نڈکے لئے دیگر جگہیں بھی ریزرو ہیں پھر اسی جگہ پر میونسپل کارپوریشن کی جانب سےسیوریج پلانٹ بنانے کے لئے ریزرویشن کا حوالہ کیوں دیاجارہا ہے (۳) سیوریج پلانٹ کےلئے کتنی زمین درکار ہوگی۔ جس پلاٹ پریہ عمارتیں ۲۰۱۲ءمیں بنائی گئی ہیں ، وہ ۳۵؍ایکڑ کا ہے۔ اگراسی پلاٹ پر سیوریج پلانٹ بنانا ہے توکچھ زمین لے لی جائے، بقیہ عمارتوں کو قائم رہنے دیا جائے (۴) سپریم کورٹ کی جانب سے انہدام کا حکم دینے کے ساتھ انسانی بنیادوں پر بازآبادکاری پربھی توجہ دینے کوکہا گیا تھا، اس کا کتناخیال رکھا گیا (۵) یہ زمین سرکاری نہیں ہے، پرائیویٹ ملکیت ہے، اس کےباوجود اسے خالی کرانے پر اس قدر زور کیوں دیا جارہا ہےجبکہ زمین کا تنازع چل رہا ہےاوراب تک اس تنازع کا تصفیہ نہیں ہوا ہے۔ 
میٹنگ میں سرکاری وکیل سے جب یہ سوالات کئے گئے تووہ خاموش ہوگئے۔ چنانچہ ان سےکہا گیا کہ وہ عدالت کو اس سےبھی آگاہ کرائیں تاکہ پوری صورتحال عدالت کےسامنے آسکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK