• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نالاسوپارہ:۴۰؍ ہزار مکینوں کے سروں پر بے گھر کئے جانے کی تلوار

Updated: October 26, 2024, 9:52 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

آج انہدامی کارروائی کا انتباہ۔ مکین اپنا آشیانہ بچانے اور متبادل رہائش کے لئے در بدر بھٹکنے پر مجبور مگر کوئی پرسان حال نہیں۔

Meeting with Tushar Gandhi at Nalasopara. Photo: INN
تشار گاندھی کے ساتھ نالاسوپارہ میں میٹنگ۔ تصویر: آئی این این

 ایورشائن نگر اچولے روڈ نالا سوپارہ میں ۴۱؍عمارتوں میں مقیم‌ ۸؍ہزار پریشان حال خاندانوں کے سروں پر بے گھر کئے جانے کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ آج انہدامی کارروائی کیلئے انتباہ دیا گیا ہے۔ مکین اپنا آشیانہ بچانے کیلئے ادھر ادھر بھٹکنے پر مجبور ہیں مگر ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔ ویسے بھی سپریم کورٹ کے حکم کے سبب کوئی کچھ کہنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
  حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان مکینوں کیلئے متبادل رہائش کا نظم کیا جائے، مگر کارپوریشن یا دیگر اتھاریٹی اس تعلق سے کچھ نہیں کہہ رہی ہیں جس سے مکینوں کی دھڑکنیں مزید تیز ہوگئی ہیں۔یاد رہے کہ ۲۶؍ اکتوبر کو انہدامی کارروائی کا انتباہ دیتے ہوئے کارپوریشن نے عمارتیں خالی کرنے کو کہا ہے، نوٹس دیا ہے ، نگر نگم نے بورڈ آویزاں کئے ہیں مگر مکین ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہیں۔ 
تشار گاندھی کے ہمراہ مکینوں کی میٹنگ
اس مسئلے پر ذمہ دار اشخاص کے ساتھ تشار گاندھی اور فیروز میٹھی بور والا نے جمعرات کو نالا سوپارہ جاکر میٹنگ کی ۔ انہوں نے نمائندہ ٔانقلاب کو بتایا کہ سات بارہ میں کسی بھی ریزرویشن کا ذکر نہیں ہے جیسا کہ ڈمپنگ گراؤنڈ اور سیویج پلانٹ کا  حوالہ دیا جارہا ہے۔  یہاں ۲۰۰۶ءمیں بنائی گئیں ۴۱؍عمارتوں کو توڑنے کے حکم کے بعد سے مکین پریشان ہیں۔ ان کو فوری طور پر مکان خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
تشار گاندھی کا کہنا ہے کہ مکینوں کیلئے متبادل نظم کیا جائے اور دیوالی کے موقع پر ان کو بے گھر کئے جانے سے بچایا جائے۔ اس کے علاوہ عدالت سے رجوع کرنے کے تعلق سے بھی قانونی ماہرین سے صلاح ومشورہ جاری ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ اتنی بڑی آبادی کو ہٹایا جارہا ہے اور ان کے لئے اب تک کوئی متبادل نظم نہیں کیا گیا ہے، آخر۸؍ ہزار خاندان کہاں جائیں گے، اس لئے حکومت اس جانب فوری طور پر توجہ دے۔
 فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ جس ڈمپنگ گراؤنڈ کیلئے ریزرویشن کا حوالہ دیا جارہا ہے، کاغذات میں ویسا کچھ درج نہیںہے۔ اگر بالفرض کوئی پروجیکٹ لایا جارہا ہے تو آخر ان مکینوں کی جو ۱۲؍سے ۱۵؍سال سے یہاں رہ رہے ہیں ان کی فکر کون کرے گا؟ یہ لوگ مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے ۲۰۰۶ءمیں ۲؍سے ۳؍ لاکھ روپے  میں مکانات خریدے اب اچانک انہیں ہٹانے کا فرمان جاری کرنا کیا یہی انصاف کا تقاضہ ہے‌؟ اس لئے مکینوں اور ان کے اہل خانہ کی پریشانی پر نگاہ ڈالی جائے۔
عمارت خستہ نہیں مکینوں سے دھوکا کیا جارہا ہے
ریکھا ترپاٹھی جن کے یہاں ۲؍ فلیٹ ہیں ، نے بتایا کہ عمارت کو انتہائی خستہ اور غیر قانونی قرار دیا جارہا ہے جبکہ یہ غلط اور بے بنیاد باتیں ہیں۔ مکینوں سے گھر پٹی جمع کرائی جارہی ہے، ٹیکس لیا جاتا ہے، بی ایم سی نوٹس جاری کرتی ہے، نقشہ پاس کیا گیا، ۶؍سال تک عمارتیں تعمیر کی جاتی رہیں ، اس کے بعد اب اچانک اسے غیر قانونی قرار دے دیا گیا، کیا یہ سب اتفاقاً ہوگیا؟  دراصل یہ حکومت میں بیٹھے بڑے زمین مافیا کا کھیل ہے۔ نہ یہاں سیویج پلانٹ لگے گا اور نہ ہی ڈمپنگ گراؤنڈ بنے گا بلکہ صرف غریبوں کو اجاڑ کر امیر بلڈروں کو موقع دینا ہے۔ ویسے بھی اب یہ علاقہ نالاسوپارہ کا پاش علاقہ بن گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس اور بی ایم سی کی جانب سے نوٹس میں آج ۲۶؍ اکتوبر کو انہدامی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے اور یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر انہدامی کارروائی کے دوران کوئی پیچیدگی پیدا ہوتی ہے تو مکین ذمہ دار ہوں گے۔ریکھا ترپاٹھی نے مزید بتایا کہ یہاں کئی مندر اور مسجدیں بھی ہیں۔ بے گھر ہونے کے اندیشے سے بچوں کی پڑھائی رک گئی ہے، لوگوں نے کام کاج بند کر دیا ہے اور کئی لوگ فکر وتردد کے سبب بیمار پڑگئے ہیں تو کچھ خودسوزی کا فیصلہ کرچکے ہیں مگر حکومت پریشان حال لوگوں کی خبر گیری کو تیار نہیں ہے۔ ‌بعض مکینوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہدامی کارروائی کا عمل۳۰؍اکتوبر تک ملتوی ہوگیا ہے‌۔‌ یہاں رہنے والے اس لئے پریشان ہیں کہ کوئی راستہ نکلے اور ان کے سروں سے چھت نہ چھینی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK