لکھنؤ میں موہت نامی دکاندار کی پولیس حراست میں موت پراکھلیش یادو، پرینکا گاندھی اورمایاوتی کی یوپی حکومت اور پولیس پرتنقید۔
EPAPER
Updated: October 28, 2024, 11:40 AM IST | Lucknow
لکھنؤ میں موہت نامی دکاندار کی پولیس حراست میں موت پراکھلیش یادو، پرینکا گاندھی اورمایاوتی کی یوپی حکومت اور پولیس پرتنقید۔
پولیس تحویل میں یہاں ایک نوجوان کی موت کا معاملہ سامنے آنے کے بعداپوزیشن جماعتوں کےلیڈروں نے بی جےپی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اتر پردیش کو جنگل راج میں تبدیل کر دیا ہے۔ پولیس بے گناہوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ وہ انہیں پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔ صرف لکھنؤ میں ہی ۱۵؍ دن کے اندر دو نوجوانوں کی پولیس حراست میں موت ہوچکی ہے۔ اس معاملہ پر اکھلیش یادو کے ساتھ ہی کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی اور بی ایس پی صدر مایاوتی نے بھی یوپی حکومت کوتنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ شہروں اور دیگر مقامات کا نام بدلنے میں ماہر بی جے پی حکومت کو اب’ پولیس کسٹڈی‘ کا نام بدل کر’ ٹارچر ہوم‘ (مظالم گھر)رکھ دینا چاہئے۔ انہوں نے لکھنؤ کے وکاس نگر میں رہنے والے امن گوتم کی پولیس حراست میں موت کے بعد اب چنہٹ تھانے میں تاجر موہت پانڈے کی موت پر اپنی ناراضگی ظاہرکی ہے۔ انہوں نے اہل خانہ کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ پولیس نے متاثرہ کو مارا پیٹا اورپینے کیلئےپانی مانگنے پراسے پانی تک نہیں دیا گیا۔ اکھلیش یادو کے مطابق ایسی بے حسی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
سماجوادی پارٹی کےسربراہ نے کہا کہ وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں اوراس کنبہ کا ہر مطالبہ پورا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس حراست میں ہونے والی اموات کے معاملے میں اتر پردیش پہلے نمبر پر ہے۔ اسی طرح فرضی انکاؤنٹر میں بھی یوپی ملک میں سرفہرست ہے۔ اقتدار کے تحفظ کے لئےپولیس خود انارکی پر آمادہ ہے، قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے، لوگوں میں خوف کا عالم ہے، عوام کا بی جے پی حکومت اور پولیس سے بھروسہ اٹھ چکا ہے، پولیس غریب اور بے گناہ لوگوں کو تنگ کرتی ہے جبکہ اصل مجرموں اور مافیا کو بی جے پی کا تحفظ حاصل ہے۔
مذکورہ معاملہ پر کانگریس لیڈرپرینکا گاندھی واڈرا نے بھی یوپی حکومت پر تنقیدکی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ایکس‘ پر لکھا کہ بی جے پی نے ریاست میں ایسا جنگل راج قائم کیا ہے جہاں پولیس ظلم و سفاکی کی علامت بن گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ جہاں قانون کے رکھوالے ہی جان لے رہے ہوں، وہاں عوام انصاف کی توقع کس سے رکھیں۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بھی کہا ہے کہ لکھنؤ میں دکاندار موہت پانڈے کی پولیس حراست میں موت پر خاندان اور لوگوں میں غصہ اور ناراضگی کا ہونا فطری ہے۔ یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، حکومت کو متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنا چاہئے۔
واضح رہےکہ لکھنؤ کے ایک پولیس اسٹیشن میں حراستی موت کے واقعہ کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں موہت لاک اپ میں پڑا نظر آرہا ہے۔ اس کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے موہت کو حراست میں اتنا مارا کہ وہ مر گیا اور جان بوجھ کر اپنے آپ کو بچانے کیلئے ویڈیو کا ایک چھوٹا سا حصہ لیک کیا۔ موہت کے بھائی سوبھارام نے کہا کہ اسے بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا لیکن بعد میں اسے چھوڑ دیا گیا۔ سوبھارام نے الزام لگایا کہ پولیس والوں نے اس کے بھائی کو اس کے سامنے بے دردی سے مارا اور وہ کچھ نہیں کر سکا۔ موہت کی موت کے بعد پولیس والے اسے اسپتال لے گئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ موہت پانڈے کافی تکلیف میں ہے۔ ویڈیو کے مطابق پولیس لاک اپ میں ۸؍ افراد فرش پر پڑے ہیں۔ ان میں سے ایک شخص (موہت ) دوسری سمت میں تھوڑی دور کنارے پر پڑا ہے۔ وہ درد سے کراہتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی پریشانی دیکھ کر ایک شخص اٹھ کر اس کے پاس جاتا ہے۔ اسے سنبھالنے کی کوشش کرتا ہے لیکن تھوڑی دیربعد متاثرہ شخص میں کوئی حرکت نہیں ہوتی۔ جیل میں ایک شخص ہے جو گیٹ پر کھڑا ہے اور وہاں سے التجا کر رہا ہے کہ گیٹ کھولا جائے۔ اس کا ساتھی بیمار ہے۔ کچھ دیر بعد لاک اپ کے باہر ایک پولیس اہلکار بھی نظر آتا ہے۔ ذرائع کے مطابق موہت پانڈے کوبچوں کے جھگڑے کے بعدپولیس نے حراست میں لیا تھا اور دوسرے ہی دن اس کی موت ہوگئی۔
بھائی کا الزام
مو ہت کے بھائی سوبھا رام کاالزام ہے کہ انہیں پولیس سے کوئی مدد نہیں ملی۔ موہت کے بھائی سوبھرام کا الزام ہے کہ چنہٹ پولیس نے موہت پر بہت تشدد کیا۔ اسے مارا پیٹا جس کی وجہ سے لاک اپ میں اس کی حالت خراب ہوگئی۔ بھائی کا الزام ہے کہ پولیس تشدد کی وجہ سے سنیچر کی دوپہر لاک اپ میں موہت کی موت ہوگئی۔ سوبھارام نے بتایا کہ اس کے بعد پولیس والے ان کے ساتھ پہلے موہت کو چنہٹ سی ایچ سی لے گئے۔ وہاں سے انہیں لوہیا اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ واقعہ پر برہم اہل خانہ نے تھانہ کے باہر پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کیلئے مظاہرہ کیا جس کے بعد پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے انہیں وہاں سے ہٹایا۔