• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’حکومت سے مطالبہ مت کیجئے، یہ فیصلہ کیجئے کہ کون سی حکومت چاہئے‘‘

Updated: March 06, 2024, 12:43 PM IST | Agency | Nashik

نانا پاٹیکر کا کسانوں کے نام ’معنی خیز ‘ پیغام، اداکار نے کہا یوں بھی ساری پارٹیاں جلد ختم ہونے والی ہیں۔

Nana Patekar described the pain of farmers. Photo: INN
نانا پاٹیکر نے کسانوں کا درد بیان کیا۔ تصویر : آئی این این

مشہور ادا کار نانا پاٹیکر نےکسانوں کو معنی خیز مشورہ دیا ہےکہ اب حکومت سے کوئی مطالبہ نہ کریں بلکہ آئندہ کون سی حکومت منتخب کرنی ہے اس کا فیصلہ کریں۔ کسانوں کے حق میں مسلسل کام کرنے والے اداکار منگل کو ناسک میں ۱۱؍ ویں اکھل بھارتیہ مراٹھی شیتکری ساہتیہ سمیلن ( آل انڈیا مراٹھی کسان ادب کانفرنس) سے خطاب کر رہے تھے۔ 
نانا پاٹیکر نے ہریانہ کے بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’’ ماضی میں اس ملک میں ۸۰؍ تا ۹۰؍ فیصد لوگ کسان ہوا کرتے تھے لیکن اب صرف ۵۰؍ فیصد لوگ کسان ہیں۔ اسلئے اب حکومت سے کچھ نہ مانگیں بلکہ یہ فیصلہ کیجئے کہ آئندہ کون سی حکومت بنانی ہے۔ ‘‘ نانا پاٹیکر نے سوال کیا کہ ’’ جب آپ (سیاستداں ) ہمیں کھانا فراہم کرنے والے کسانوں کی قدر نہیں کرتے تو ہم آپ کی قدر کیوں کریں ؟ ‘‘ انہوں نےپوچھا’’ کسان آپ سے کیا مانگتے ہیں ؟ صرف اپنی فصلوں کے مناسب دام؟ سونے کے دام کئی گنا بڑھ گئے ہیں پھر چاول یا گیہوں کے دام کیوں نہیں بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘ نانا پاٹیکر نے کسانوں کا درد بیان کرتے ہوئے کہا ’’ کسانوں کےپاس تجوری نہیں ہوتی، ان کے پاس سیکوریٹی بھی نہیں ہوتی۔ ان کی فصلیں کھلی جگہوں پر ہوتی ہیں۔ اسے کبھی پرندے کھاتے ہیں  تو کبھی بندر آکر کھالیتے ہیں۔ اس میں سے جو بچتا ہے وہ ہم انسانوں کے کام آتا ہے۔ ‘‘ اداکار نے کہا ’’کیا اتنے نقصان کے بعد ان کسانوں کو ان کی فصلوں کے دام بھی نہیں ملنے چاہئیں ؟‘‘ اپنے تعلق سے کہا کہ ’’ میں سیاست میں  نہیں جا سکتا۔ کیونکہ میرے پیٹ میں جو ہوگا وہ زبان پر آجائے گا اور وہ لوگ مجھےپارٹی سے نکال باہر کریں گے۔ یوں بھی دل بدل( پارٹی بدلنے ) کے سبب ساری پارٹیاں ختم ہونے والی ہیں۔ پھر سیاست میں جانے کا کیا مطلب ہے؟‘‘ نانا پاٹیکر نےکسانوں کی صورتحال بیان کرتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ’’ کسان کبھی کسی کا راستہ نہیں روکتے۔ وہ جانوروں تک کی زبان سمجھتے ہیں۔ پھر آپ کسانوں کی زبان کیوں نہیں سمجھتے؟ یہ سب کب ختم ہوگا؟یہ کیسی آزاد ی ہے؟ ہم ایک غلامی سے نکال کر دوسری غلامی میں چلے گئے۔ ‘‘اداکار نے قلم کاروں کو تلقین کی کہ ’’ اس صورتحال کی تبدیلی کیلئے آپ قلم اٹھائیے۔ کسانوں کی زندگی اور ان کے مصائب آپ کی تحریروں میں دکھائی دینے چاہئے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK