ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں جن کمپنیوں نے دوا سپلائی کی تھی ان ناموں کی کمپنیوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 2:26 PM IST | ZA Khan | Nanded
ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں جن کمپنیوں نے دوا سپلائی کی تھی ان ناموں کی کمپنیوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
ناندیڑکے سرکاری اسپتال کو جعلی ادویات فراہم کرنے کے معاملے میں ۳؍ سپلائرس کے خلاف وزیرآباد پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان جعلی ادویات پر درج پتہ بھی غلط ثابت ہوا ہے، جہاں مذکورہ دوا ساز کمپنی کا وجود ہی نہیں ہے۔ اس واقعے نے عوام میں سنسنی پھیلادی ہے جبکہ حکام نے اس میں ایک بین الریاستی گروہ کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس سلسلہ میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق سرکاری اسپتال کو کچھ اینٹی بایوٹک دوائیں فراہم کی گئی تھیں، جو جعلی نکلیں۔ دراصل ان دوائوں کی لیبارٹری میں جانچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ دوا میں شامل کئے جانے والے کچھ اہم اجزا ان میں نہیں ہیں۔ مئی سے اکتوبر کے دوران اسپتال کو اس دوا کی ڈیڑھ لاکھ گولیاں فراہم کی گئی تھیں، جن میں سے ایک لاکھ ۲۳؍ ہزار ۸۸۰؍ گولیاں مشکوک ہونے پر ضبط کر لی گئیں۔ یہ جعلی دوائیاں لاتور کی جیا انٹرپرائزیز، بھیونڈی کی ایکویٹک بایوٹکس، اور تھانے کی کےبج جینیٹکس کے ذریعے فراہم کی گئی تھیں۔
ان تینوں سپلائرس نے دوا ساز کمپنی کی معلومات فراہم نہیں کیں۔ دواؤں پر کیرالا کی میل وون بایو سائنس کا نام درج تھا، لیکن تحقیقات میں معلوم ہوا کہ اس نام کی کوئی کمپنی موجود ہی نہیں ہے۔ اس معاملے میں جیا انٹرپرائزیز کے ہیمنت مولے ایکو یٹک بایوٹکس کے مِہیر ترویدی، اور کے بچ جینیٹکس کے وجے چودھری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے انسپکٹر کے مطابق، یہ معاملہ ایک بین الریاستی گروہ کا حصہ ہو سکتا ہے، اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ یہ واقعہ صحت عامہ کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے اور حکام کی جانب سے سخت کارروائی کی امید کی جا رہی ہے۔