’پارکر سولر پروب‘۷؍لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اور۹۸۲؍ ڈگری سیلسیس تک کے درجہ حرارت کا مقابلہ کرتے ہوئےمسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 1:14 PM IST | Agency | Washington
’پارکر سولر پروب‘۷؍لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اور۹۸۲؍ ڈگری سیلسیس تک کے درجہ حرارت کا مقابلہ کرتے ہوئےمسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
سورج کی جانب بھیجا جانیوالا ناسا مشن آج ۲۵؍دسمبر کو سورج کے بالکل قریب پہنچ کر تاریخ رقم کرسکتا ہے۔ یہ خلائی جہاز سورج کی سطح سے۳ء۸؍ ملین میل (۶ء۲؍ ملین کلومیٹر) کے فاصلے پر موجود ہوگا۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا یہ خلائی جہاز تقریباً۷؍لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھتے ہوئے اور۹۸۲؍ ڈگری سیلسیس تک کے درجہ حرارت کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلسل آگے بڑھ رہا ہے ۔ ناسا کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق ناسا کی ’پارکر سولر پروب‘ کے اس مشن کا مقصد سورج کے قریب پہنچ کر سائنسدانوں کو اس ستارے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ کرسمس کے موقع پر ناسا پارکر سولر پروب اس کی سطح سے۳ء۶؍ ملین میل بلندی پر پہنچنے کا اب تک کا ریکارڈ توڑ دے گا۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس مشن سے یہ پتا چلے گا کہ شمسی سرگرمیوں کے پیچھے کون سے عوامل کارفرماں ہیں اور یہ کہ سورج کا بیرونی حصہ جسے ’کورونا‘ کہا جاتا ہے، اُپنی سطح سے زیادہ گرم کیوں ہے؟ اس کے علاوہ اس مشن کی مدد سے سورج سے نکلنے والی شعاعوں اور طاقت ور انرجی کو بھی بہتر سمجھنے کا موقع ملے گا۔ ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، ناسا کی ایک اہلکار نکی فاکس نے اس مشن کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا، سورج کے انتہائی قریب پرواز کرکے پارکر سولر پروب براہ راست شمسی ہوا کی پیمائش کر سکتا ہے اور یہ شمسی ہوا کی ابتدا اور ان سورج سے آنے والی شدید شعاؤں کو سمجھنے میں ہماری مدد کرے گا۔ ‘‘بتایا گیا ہے کہ اس مشن کے دوران ناسا کا یہ خلائی جہاز زمین کے ساتھ رابطے میں نہیں رہ پائے گا۔ سورج سے قریب ہونے کے سبب زمین کے ساتھ سگنل ٹرانسمیشن میں رکاوٹیں رہیں گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ سگنل۲۷؍ دسمبر تک مل سکے گا۔