۳۸؍ افراد پولیس کی تحویل میں۔ حالات پُرامن لیکن کشیدہ ۔ حساس علاقوں میں اسٹیٹ ریزروپولیس تعینات۔ ۱۹؍ اپریل سے ۳؍ مئی تک کیلئے شہر میں حکم امتناعی نافذ
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 11:21 PM IST | Nashik
۳۸؍ افراد پولیس کی تحویل میں۔ حالات پُرامن لیکن کشیدہ ۔ حساس علاقوں میں اسٹیٹ ریزروپولیس تعینات۔ ۱۹؍ اپریل سے ۳؍ مئی تک کیلئے شہر میں حکم امتناعی نافذ
۱۶؍ اپریل کو ناسک میں کاٹھے گلی سات پیر درگاہ کے احاطے میں واقع تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہدامی کارروائی کے دوران فساد برپا کرنے اور اقدام قتل کے الزام میں ڈیڑھ ہزار افراد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اب تک ۳۸ ؍ ملزموں کوپولیس گرفتار کرچکی ہے ۔ عدالتی احکامات کے مطابق ۷؍ ملزمین پولیس تحویل میں ہیں ۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے ناسک کے پولیس کمشنر سندیپ کارنک نے کہا کہ تیز رفتاری سے تفتیشی کارروائی جاری ہے ۔ جس مقام پر پولیس اور ہجوم کے درمیان تصادم ہوا ،وہاں سے بائیک ( پچاس سے زائد ) ضبط کی گئی ہیں ۔ اس زاویے سے بھی پولیس تفتیش کررہی ہے کہ اتنے لوگ بائیک سے کیسے اُس مقام تک پہنچے ۔ واضح رہے کہ ناسک کے پکھال روڈ پر کاٹھے گلی عثمانیہ چوک میں یہ معاملہ پیش آیا تھا ۔
آڈ گاؤں پولیس عملے نے ایم آئی ایم ( ناسک یونٹ) کے صدر مختار شیخ کو گرفتار کرتے ہوئے اس معاملے میں ملزم بنایا ہے۔ ان پر ہجوم اکٹھا کرنے ، سنگ باری اور پولیس اہلکاروں پر جان لیوا حملے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔ ایم آئی ایم کے مقامی صدر کی گرفتاری کے ساتھ اس معاملے کو سیاسی رُخ ملتا نظر آرہا ہے ۔ تفتیش کاروں کے بقول مزید کئی سیاسی جماعتوں کے اہم عہدیداران کاٹھے گلی تشدد معاملے کی ایف آئی آر میں نام شامل ہونے کی اطلاع کے بعد روپوش ہوگئے ہیں ۔ کانگریس اور شیوسینا ( یوبی ٹی ) سے ان عہدیداروں کا تعلق ہے ۔
’سرکارنامہ ‘ ویب سائٹ کی خبر کے مطابق ناسک میں حالات پُرامن لیکن کشیدہ ہیں جبکہ پرانا ناسک پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ حساس علاقوں میں اسٹیٹ ریزرو پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔اسی طرح ۱۹؍ اپریل سے ۳؍ مئی تک شہر میں حکم امتناعی نافذ کردیا گیا ہے۔
دریں اثناء ہنگامے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
پولیس کوپتھراؤمنصوبہ بند ہونے کا شبہ ہے کیونکہ جب پتھراؤ ہورہا تھا تو علاقے کی بجلی منقطع کردی گئی تھی۔ اسی علاقے میں پولیس نے کئی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے تھے جو غائب پائے گئے ہیں۔ ایک میڈیکل اسٹور کے سی سی ٹی وی کیمرے کے تار بھی ٹوٹے ہوئے ملے۔ناسک میں پولیس بندوبست رکھا گیا ہے اور کاٹھے گلی سگنل سے تاناجی سگنل تک کا راستہ گاڑیوں کیلئے بند کردیاگیا ہے۔ پتھراؤ کی وجہ سے آس پاس کے کاروباریوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ۲؍ دنوں سے دکانیں بھی بند رہیں۔
جن ملزموں کو حراست میں لیا گیا ہے، انہیں عدالت نے ۱۹؍ ا پریل تک پولیس تحویل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ سات پیر درگاہ کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات سے متعلق ۱۵؍دن قبل نوٹس دیا گیا تھا لیکن درگاہ انتظامیہ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی تھی ۔ ناسک میونسپل کارپوریشن نے پولیس سیکوریٹی کے ساتھ گزشتہ دنوں درگاہ کے غیر قانونی قبضے اورتعمیرات ہٹانے کی کوشش کی ۔ اس دوران حالات بگڑنے لگے۔ سرکاری افسران ،درگاہ کے منتظمین اور عقیدتمندوں کے درمیان گفت وشنید بھی ہوئی تھی ۔انہدامی کارروائی کیلئے آنے والے سرکاری عملہ اور حفاظتی اہلکاروں کے درمیان تکرارہوئی اور اچانک پتھراؤ ہوا جس سے علاقے میں بھگدڑ مچ گئی تھی۔ حفاظتی دستے کے اہلکاروں نے لاٹھی ڈنڈے سے عقیدتمندوں کو کھدیڑنا شروع کیا اور تھوڑی دیر کے بعد آنسو گیس کے گولے داغے گئے تب ہجوم منتشر ہوا ۔ اس دوران افواہیں پھیل گئیں ۔ سوشل میڈیا پر جائے وقوع کی صورتحال پر مبنی ویڈیوز تیزی سے وائرل ہونے لگے تھے ۔