سنی بلال مسجد میںاحتجاج ۔دہشت گردوں کےخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ ۔ اس حملے کومذہبی رنگ دینے اوراس کی آڑ میںملک کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں پرتشویش کا اظہار بھی کیا
EPAPER
Updated: April 23, 2025, 10:06 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
سنی بلال مسجد میںاحتجاج ۔دہشت گردوں کےخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ ۔ اس حملے کومذہبی رنگ دینے اوراس کی آڑ میںملک کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں پرتشویش کا اظہار بھی کیا
پہلگام میں بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی ملّی تنظیموں کی جانب سے پُرزور مذمت کی گئی اور خاطیوں کو بلاتاخیر گرفتار کرکے سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بلال مسجد میں اس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ دہشت گردانہ حملے میں۲۸؍ سیاح جن میں۲؍ غیر ملکی تھے، فوت ہوگئے اورکئی زخمی ہوگئے ہیں۔ مہلوکین میں ڈومبیولی اور پنویل کے سیاح بھی شامل ہیں۔
’’اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں‘‘
جمعیۃ علماءمہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ ’’ ہم اس حملے کی شدیدمذمت کرتے ہیں اور جنہوں نے اپنو ں کوکھویا ہے، ہم ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ اس طرح کے حملو ںکو قطعاً برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ دہشت گردوں کوفوراً گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے ۔‘‘
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے کہا کہ ’’یہ انتہائی نفرت انگیز اور بزدلانہ حملہ ہے، اس دہشت گردانہ حملے کی جنتی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر سیاحوں اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی اور جلد صحت یابی کی دعا کرتی ہے ۔‘‘
جماعت اسلامی مہاراشٹر کےامیرمولانا الیاس خان فلاحی نے کہاکہ ’’ منگل کے روز جنوبی کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں سمیت بے گناہ قیمتی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ اس طرح کے وحشیانہ فعل کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا، یہ مکمل طور پر غیر انسانی ہے۔حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے اور سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔‘‘
جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا عبدالجلیل انصاری نے کہاکہ ’’ ایسے دہشت گردانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ انسانیت ،اخلاقیات اور مذہبی تعلیمات ہراعتبار سے قابل مذمت ہے۔ ایسےخاطیوں کوسخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ پھرکوئی ایسی مذموم جرأت نہ کرسکے۔‘‘
’’حملے کی آڑ میں ماحول خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے‘‘
علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محمودخان دریابادی نے کہا کہ ’’ اس حملے کی مذمت کرتے ہیں مگر یہ بھی کہنا چاہتے ہیںکہ اس کی آڑ میںملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے نہ ہی اس کا رخ موڑنے کی کوشش کی جائے۔ اصولاًاس حملے کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری وزیرداخلہ کوقبول کرنی چاہئےلیکن ایسا ہوگانہیں۔ ‘‘علماء بورڈکے صدر مولانا بنی نعیم حسنی نے کہاکہ ’’ اس دہشت گردانہ حملے نے پورے ملک کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔یہ انسانیت پر، کشمیریت اور ہندوستانیت پر حملہ ہے ۔مذہب اسلام میں اس کی سخت ترین وعید ہے، اس لئے جنہوں نے بے گناہوں کی جان لی ہے، انہیںفوراً گرفتار کرکے قرارواقعی سزادی جائے ۔‘‘
امام الہند فاؤنڈیشن کے صدر مولانا نوشاد احمد صدیقی نے کہاکہ ’’ یہ ایسا حملہ ہے جس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔آخر دہشت گرداس طرح کے حملوں کے ذریعے کیا جتلا رہے ہیں۔ وہ اپنی گھٹیا حرکتو ں کے ذریعے ملک کی سالمیت اورقومی اتحاد کو کمزورنہیں کرسکتے ۔حکومت بلاتاخیر سخت ایکشن لے۔اس کے علاوہ ہمیںاس سمت بھی چوکنّا رہنا ہوگاکہ اس کی آڑ میںشرپسندی کرنےوالو ں کو تفریق کا موقع نہ ملے۔‘‘
مولانا امان اللہ رضااورمولاناعباس رضوی نے کہا کہ ’’سیاحوں پر حملہ شرمناک اورعالمی سطح پرہندوستان کی شبیہ خراب کرنے کی ناپاک کوشش ہے، اسی لئےسیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ہر پہلو سے منصفانہ تحقیق کرائے ۔‘‘
احتجاج اوردعا
بدھ کو بعد نمازِ ظہر سنی بلال مسجد، چھوٹا سونا پور (ممبئی) میں بینر لے کراحتجاج کرنے کے ساتھ امن وامان کیلئے دعا کی گئی۔اس موقع پر’ دہشت گرد ،دہشت گردی مردہ باد‘ اور ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے۔ سنّی جمعیۃ العلماء کے صدر معین میاں نے کہا کہ ’’یہ کسی ایک مذہب کے ماننے والوں پر نہیں بلکہ پوری انسانیت پر حملہ ہے۔ اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے منجوناتھ راؤ، سید سعید اور محمد حسین کا نام لیتے ہوئے کہا کہ — تینوں کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اسے مذہبی عینک سے دیکھنا سراسر ناانصافی اورخود کوکمزور کرنا ہے۔‘‘
رضا اکیڈمی کے سربراہ محمدسعید نوری نے کہاکہ ’’ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردوں کے تمام کیمپوں پر سخت کارروائی کی جائے۔ پورا ملک ہندوستانی فوج کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔‘‘
مولانا اعجاز احمد کشمیری نے اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئےسخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ دہشت گردمنصوبہ بند طریقے سے ایک طرف توگولیاں برسا رہے تھے اور دوسری طرف نام پوچھ کر انہوں نے ہندو مسلم تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ ہندوستان میں ہندو مسلم فساد ہو۔ لہٰذا میںمیڈیا اور حکومت ہند سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس دہشت گردانہ حملے کو مذہب کی نظر سے نہ دیکھے۔ دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے،نہ وہ مسلمان ہوتا ہے نہ ہندو۔‘‘
’’ حملہ اانتہائی شرمناک ہے‘‘
’ انڈین مسلمس فار سیکولر ڈیموکریسی‘ میں شامل جاوید آنند ، حسینہ خان ، عرفان انجینئر، ٹیسٹا سیتلواد ، ذکیہ سومن اور ڈاکٹرزینت شوکت علی نے مشترکہ بیان میںکہاکہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ انتہائی شرمناک ہے اوراس میںقیمتی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے، ہم سب اس حملے کی مذمت کرتے ہیں اورجو زخمی ہیں، ا ن کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کویقینی بنائے کہ آئندہ ایسے حملوں میں سیاحوں یا عام شہریوں کی قیمتی جانیں ضائع نہیںہوں گی ۔