مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں۔وزیراعلیٰ اورمختلف افسران سے ’لاجنگ اینڈبورڈنگ‘ بند کرنے کا مطالبہ ۔شہری انتظامیہ اورپولیس نے بھی لاج کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 4:19 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں۔وزیراعلیٰ اورمختلف افسران سے ’لاجنگ اینڈبورڈنگ‘ بند کرنے کا مطالبہ ۔شہری انتظامیہ اورپولیس نے بھی لاج کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا
یہاں تربھے ناکہ (امبیڈکر نگر ،شیوسینا شاکھا ،مچھلی مارکیٹ ) واشی، میں مدرسہ و مسجد دارالسلام کی دیوار سے ملحق ونایک ریسیڈنسی لاجنگ اینڈ بورڈنگ کے خلاف جمعہ کی سہ پہر کو ٹرسٹیان ،مرد وخواتین، مقامی ذمہ داران اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے احتجاج کیا اور نعرے لگاتے ہوئے اسے فوراًبند کرنے کا مطالبہ کیا ۔مظاہرین ہاتھوں میںپلے کارڈز لئے ہوئے تھے، جن پر ’بند کرو بند کرو ‘ ونایک ریسیڈنسی لاجنگ اینڈ بورڈنگ بند کرو‘نعرے تحریر تھے۔
احتجاج کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں مقامی تنظیموں ،سیاسی جماعتوں کانگریس ، این سی پی ، شیوسینا (ادھو) ،شیوسینا (شندے) اور ری پبلکن سینا وغیرہ کے کارکنان موجود تھے لیکن بالقصد کسی بھی سیاسی جماعت کابینر یا جھنڈا لگانے سے گریز کیا گیا ۔
ذمہ داران کاالزام ہےکہ شیٹی گروپ کی جانب سےتعمیرکردہ اس گیسٹ ہاؤس میں الگ الگ علاقوں سے لوگ آتے ہیں اورفحش حرکتیں کی جاتی ہیں ،جس سے مسجد کاتقدس پامال ہورہا ہے اور قریب رہنے والے مکین بھی سخت نالاں ہیں۔ یہ مسجد۱۹۹۹ء سے قبل قائم کی گئی جبکہ گیسٹ ہاؤس ۲۰۱۲ء میں بنایا گیا ہے۔
’’کسی صورت قابل قبول نہیں ‘‘
مدرسہ ومسجد دارالسلام کےجوائنٹ سیکریٹری خواجہ میاں پٹیل نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ گیسٹ ہاؤس بند کیا جائے، اگر شیٹی گروپ کچھ اور کاروبار کرتا ہے تو ٹرسٹیان کو اعتراض نہیں ہے لیکن یہ ہم چلنے نہیں دیں گے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ’’گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے بعد بھی اس کی مخالفت کی گئی تھی ، وزیراعلیٰ ،کلکٹر ، پولیس کمشنر اوردیگر شعبوں کے افسران کو متعدد مرتبہ خطوط دیئے گئے تھے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ ۱۱؍ سال تک یہ بند رہا مگراب اسے پھر شروع کیا گیا ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اسے ہمیشہ کے لئے بند کیا جائے ۔‘‘ انہوں نے نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن اورپولیس کے وہ خطوط بھی انقلاب کو مہیاکرائے جس میں لاج کی اجازت دینے سے صاف انکار کیا گیا ہے ۔
خواجہ میاں پٹیل سے یہ پوچھنے پرکہ ’’اگر اس احتجاج کے باوجود ونایک ریسیڈنسی کے مالکان اپنا رویہ نہیں بدلتے ہیں تو آپ لوگ کیا کریں گے؟ اس پرانہوںنےکہاکہ ’’ پھرباہمی صلاح و مشورے سے آئندہ کی حکمت ِ عملی طے کی جائے گی اور مزیدبڑ ے پیمانے پر صدائے احتجاج بلند کی جائے گی،مگر کسی صورت اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔اس لئے یہ مذہبی اعتبار سے اورسماجی لحاظ سے بھی ناقابل قبول ہے ۔‘‘
’’مالکان کو خود ہی بند کردینا چاہئے ‘‘
مقامی ذمہ دار شخصیات توصیف خان، شاہ نواز خان، سرفراز خان، کیلاش سرکٹے، الہاس نیرکراورانکش میڈکر نے بھی اظہار خیال کیا۔انہوں نے بھی مذکورہ مطالبے سے اتفاق کیا اورکہاکہ ’’شیٹی گروپ کو خود ہی اس تعلق سے سوچنا چاہئے ۔ اس لئے بھی کہ ہرشخص کسی نہ کسی مذہب کومانتا ہے اور اس کی تعلیمات کواپناتا ہے ۔کیا عبادت گاہ سے ملحق اس طرح کی حرکتوں کی اجازت دی جاسکتی ہے؟قطعاً نہیں۔ اس لئے گیسٹ ہاؤس کے مالکان خود ہی توجہ دیں تاکہ معاملہ مزیدآگے نہ بڑھے ۔ ‘‘
اس موقع پریہ اپیل بھی کی گئی کہ آئندہ بھی جب کبھی آپ کوآواز دی جائے اور اس مسئلے میں آواز بلند کرنے کیلئے بلایا جائے توضرور شریک ہوں ، اس پرتمام حاضرین نے ہاتھ بلند کرکے اپنی جانب سے تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔