ودربھ کے سب سے پسماندہ ضلع میں پولنگ کا وقت صرف۳؍ بجے تک تھا لیکن عوام نے پولنگ کا ریکارڈ قائم کیا ، جلگائوں، ناندیڑ، مالیگائوں میں بھی خاطر خواہ ووٹنگ
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 11:35 PM IST | Malegaon
ودربھ کے سب سے پسماندہ ضلع میں پولنگ کا وقت صرف۳؍ بجے تک تھا لیکن عوام نے پولنگ کا ریکارڈ قائم کیا ، جلگائوں، ناندیڑ، مالیگائوں میں بھی خاطر خواہ ووٹنگ
ریاست میں اسمبلی الیکشن کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔ بدھ کی شام ۵؍ بجے تک ریاست میں مجموعی طور پر ۵۸؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔ حیران کن طور پر سب سے زیادہ ووٹوں کی شرح گڈچرولی جیسے پسماندہ اور نکسل زدہ علاقے میں رہی۔ یہاں پولنگ ختم ہونے تک ۶۹؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ سیکوریٹی کے پیش نظر گڈچرولی میں ووٹ ڈالنے کا وقت دوپہر ۳؍ بجے تک ہی تھا ۔ جبکہ دیگر مقامات پر شام ۶؍ بجے تک تھا۔
یاد رہے کہ گڈچرولی مہاراشٹر کا سب سے پسماندہ ضلع تصور کیا جاتا ہے جہاں نکسلیوںکا خطرہ لگا رہتا ہے۔ حفظ ماتقدم کے طور پر یہاں ووٹ ڈالنے کا وقت صبح ۷؍ بجے تک ہی رکھا گیا تھا لیکن دیگر مقامات سے ۳؍ گھنٹہ کم پولنگ کے وقفے میں بھی یہاں سب سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ لوگوں نے قطاروں میںکھڑے ہو کر بے خوف و خطر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ حالانکہ اسی ضلع کے کچھ دیہاتوں میں پولنگ کا بائیکاٹ بھی کیا گیا۔ صرف ایک بجے تک ہی ضلع میں ۵۰؍ فیصد سے زائد ووٹ ڈالے جا چکے تھے جبکہ پولنگ کا عمل ختم ہونے تک ۶۹ء۶۳؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ اس کے علاوہ احمد نگر میں ۶۱؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
جلگائوں میں ریاستی تناسب کے برابر پولنگ
جلگائوں ضلع میں ریاستی تناسب کے برابر یعنی ۵۸؍ فیصد پولنگ ہوئی۔ یہ اعداد وشمار شام ۵؍ بجے تک کے ہیں۔ یہاں کی ۱۱؍ سیٹوں میں سے سب سے زیادہ ووٹ راویر اسمبلی حلقے میں ڈالے گئے جہاں ۶۲؍ فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی۔ ضلع میں اکا دکا ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے لیکن عمومی طور پر پولنگ کا عمل پر امن رہا۔ مسلم علاقوں میں بھی لمبی قطاریں دکھائی دیں ۔ یاد رہے کہ ووٹ ڈالنے کیلئے مختلف ملی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے اپیل کی گئی تھی جبکہ کچھ لوگوں نے انفرادی طور پر کوششیں کی تھیں۔
ناندیڑ: لوک سبھا الیکشن کیلئے ۵۳؍ فیصداور اسمبلی الیکشن کیلئے ۵۵؍ فیصد ووٹ
مراٹھواڑہ کے ناندیڑ میں اسمبلی الیکشن کے ساتھ لوک سبھا کے ضمنی الیکشن کیلئے بھی ووٹ ڈالے گئے۔ لوک سبھا (ناندیڑحلقہ) کیلئے ۵۳ء۷۸؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ اسمبلی کی ۹؍ سیٹوں پر مجموعی طور پر ۵۵ء۸۸؍ فیصد پولنگ ہوئی۔ ان میں سب سے زیادہ ووٹ حدگائوں اسمبلی حلقے پر ڈالے گئے جہاں ۶۳ء۴۶؍ فیصد لوگوں نے حق رائے دہندگی استعمال کیا۔یہاں بعض مقامات پر مخالف پارٹیوں کے کارکنان کے درمیان مارپیٹ کے واقعات بھی پیش آئے لیکن حالات قابو میں رہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان نے بھوکر میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ ووٹ ڈالا جبکہ ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار فاروق احمد نے اپنے اسمبلی حلقےناندیڑ (جنوب ) کی ثنا ہائی اسکول میں اپنی والدہ، اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ ووٹ ڈالا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مخالف پارٹیوں کی جانب سے پیسوں کی تقسیم شکایت بھی درج کروائی۔
مالیگائوں (سینٹرل) حلقے پر جعلی ووٹوں کی شکایت
مالیگائوں (سینٹرل) ایک مسلم اکثریتی اسمبلی حلقہ ہے جہاں بدھ کی شام ۵؍ بجے تک ۶۱ء۵۹؍ فیصد ووٹنگ ہوئی۔اس دوران کئی پولنگ بوتھوں پر بوگس(جعلی) ووٹنگ کی شکایت بھی ملی۔ کئی ووٹرس ووٹ دینے پہنچےتو معلوم ہوا کہ ان کے نام پر کسی نے ووٹ دیدیا ہے ۔اس پرافسران کی توجہ مبذول کروائی گئی لیکن خاطر خواہ کارروائی نہیں ہوسکی ۔ بوگس ووٹنگ سے متعلق ایم ایچ بی کالونی ، نیاپورہ ، گرو وار وارڈ ، روی وار وارڈ اور جعفر نگر کے پولنگ بوتھوں پر امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تُو تُو مَیں مَیں اور مار پیٹ کے معاملات بھی سامنے آئے لیکن عمومی طور پر پولنگ پر امن رہی۔