ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے کہا کہ ۲۰؍نومبر کو حق رائے دہی کیلئے خواتین، بزرگوں اور معذوروں کو بوتھ سینٹر تک پہنچانے پر توجہ دیں تاکہ ایک بھی ووٹر باقی نہ رہے اور عام انتخابات کی طرح بہتر نتیجہ سامنے آئے۔
EPAPER
Updated: November 18, 2024, 11:17 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے کہا کہ ۲۰؍نومبر کو حق رائے دہی کیلئے خواتین، بزرگوں اور معذوروں کو بوتھ سینٹر تک پہنچانے پر توجہ دیں تاکہ ایک بھی ووٹر باقی نہ رہے اور عام انتخابات کی طرح بہتر نتیجہ سامنے آئے۔
ووٹنگ فیصد بڑھانے کے لئے ۲۰؍نومبر تک ہر پہلو سے کوشش جاری رکھی جائے۔ ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں آئین کی حفاظت اور جمہوریت کی بقاء کیلئے ہم سب کو اخیر وقت تک محنت کرنی ہے تاکہ صد فیصد ووٹنگ کو یقینی بنایا جا سکے اور عام انتخابات کی طرح مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں بھی ووٹنگ فیصد اور بہتر رزلٹ آسکے۔
بوتھ سینٹر پر موجودگی سے ہی کامیابی ممکن ہے
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ تنظیمیں اپنی جانب سے کوشش کررہی ہیں ، مگر کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب عملی طور پر ہماری بوتھ سینٹرز پر موجودگی رہے۔ اس لئے ایک ایک ووٹر کی فکر کی جائے اور انہیں بوتھ سینٹرز تک پہنچانے کا نظم کیا جائے۔ خواتین کو بطور خاص متوجہ کیا جائے تاکہ وہ خانگی ذمہ داریوں کے ساتھ اس اہم جمہوری عمل میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔
رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری محمد سعید نوری نے کہا کہ ہمیں یو سمجھ لینا چا ہئے کہ ایک ایک ووٹ اتنا قیمتی اور اہمیت کا حامل ہے کہ وہ امیدوار کا مستقبل طے کرسکتا ہے اور اسے کامیابی وناکامی سے ہمکنار کرسکتا ہے۔ اس لئے اخیر وقت تک کوشش جاری رہے اور بوتھ سینٹرز پر اس کی عملی تصویر نظر آئے تبھی حقیقی کامیابی ممکن ہے، اگر ہم غافل رہے تو بڑے نقصان سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔
کچھ حلقوں میں صورتحال فکرمندی کا سبب ہے
جماعت اسلامی ہند (ممبئی) کے ناظم ہمایوں شیخ نے کہا کہ کوشش تو کی جارہی ہے اور اخیر وقت تک جاری رہے گی لیکن کچھ حلقوں میں مسلم امیدواروں کے باہم ٹکرانے سے کئی اندیشے ہیں اور یہ صورتحال دانشمندی کے برعکس ہے۔ اس کے علاوہ ملکی حالات کے تناظر میں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا مزید شدت سے احساس کرنا چاہئے ورنہ بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔
جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا عبدالجلیل نے کہا کہ ایک طرف مسلسل کوشش جاری ہے، اجتماعی اور انفرادی پیغامات دیئے جارہے ہیں، ائمہ اور علماء کوشاں ہیں تو دوسری جانب بعض مسلم علاقوں کی صورتحال تشویش کا باعث ہے۔ حالانکہ رائے دہندگان بھی حالات کی نزاکت کو محسوس کر رہے ہیں ۔ امید ہے کہ وہ بالغ نظری کا ثبوت دیں گے اور ووٹوں کا بکھراؤ نہیں ہوگا۔
صد فیصد ووٹنگ کے لئے میٹنگیں
مہاراشٹر ڈیموکریٹک فورم کے عہدیدار شاکر شیخ نے کہا کہ ملی تنظیموں کے ساتھ مہاراشٹر ڈیموکریٹک فورم کی جانب سے الگ الگ علاقوں کرلا، ساکی ناکہ، گوونڈی، وکھرولی اور دیگر علاقوں میں میٹنگیں کی گئیں اور یہ سلسلہ جاری ہے تاکہ رائے دہندگان کو بیدار کیا جائے اور ان کو یہ سمجھایا جاسکے کہ ملک کے موجودہ حالات میں ان کا ایک ایک ووٹ کتنا قیمتی ہے اور ان کی بیداری ملک کے مستقبل کی ضمانت ہوگی۔ اس لئے ہر ذمہ دار شخص خود بیدار رہنے کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرے تاکہ آئین کی حفاظت، جمہوریت کی بقاء اور مخدوش حالات کو بدلا جاسکے، یہی اس کے لئے بہترین موقع ہے۔
۵؍نکات پر خاص توجہ دی جائے
(۱) ووٹنگ والے دن سے پہلے سلپ اور اس متعلق شناختی ثبوت تیار رکھا جائے۔
(۲) ووٹر سلپ پہلے حاصل کرلی جائے اور اگر کوئی دشواری ہو تو پہلے اسے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ عین وقت پر نام تلاش کرنے کی زحمت نہ ہو۔
(۳) بزرگوں اور معذوروں کو پہلے بوتھ سینٹرز پہنچانے اور لانے کی فکر کی جائے اور ان خواتین کو بھی جن کے شیر خوار بچے ہیں۔
(۴) گھر کا ہر ذمہ دار پورے گھر کی فکر کرے کہ ایک ایک ووٹ ڈالا جائے کوئی رہنے نہ پائے۔
(۵) ووٹرلسٹ میں نام تلاش کرنے، سلپ دینے اور دیگر رہنمائی کے تئیں لوگوں کی پوری مدد کی جائے تاکہ صد فیصد ووٹنگ کو یقینی بنانے کی عملی تصویر سامنے آئے۔