مالونی این جی اوز فورم کے زیر اہتمام مہاڈا کی طیبہ مسجد میں مشترکہ میٹنگ میں ہر سطح پر متحد ہوکر کوشش کرنے پراتفاق۔ تمام مسلک کے ذمہ داران، علماء اور ائمہ نے اپنی آراء پیش کیں۔
EPAPER
Updated: April 15, 2025, 10:17 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
مالونی این جی اوز فورم کے زیر اہتمام مہاڈا کی طیبہ مسجد میں مشترکہ میٹنگ میں ہر سطح پر متحد ہوکر کوشش کرنے پراتفاق۔ تمام مسلک کے ذمہ داران، علماء اور ائمہ نے اپنی آراء پیش کیں۔
وقف ترمیمی قانون کے خلاف اور اوقاف کی املاک کے تحفظ کے لئے متحد ہوکر کوشش کرنے سے ہی کامیابی ممکن ہے۔ مسلمانوں پر تھوپے گئے اس آئین مخالف قانون کو حکمت عملی، قربانی، اتحاد باہمی اور اجتماعی کوششوں وقانونی چارہ جوئی سے رد کرایا جاسکے گا۔ اس تعلق سے اتوار کی شب میں طیبہ مسجد مالونی مہاڈا میں بعد نماز عشاء تمام مسلک کے نمائندوں، ٹرسٹیان ، علماء اور ائمہ کی میٹنگ بلائی گئی۔ یہ میٹنگ رات میں ۱۱؍ بجے تک جاری رہی۔ اس میں علماء اور ذمہ دار شخصیات نے خطاب کیا اور حاضرین نے بھی مفید مشورے دیئے۔
شاید حکومت نے ہمیں متحد کردیا ہے
شیعہ عالم دین مولانا اشرف امام زیدی نے اس تعلق سے بیداری پر بطور خاص زور دیا اور کہا کہ ہم سب متحد رہیں۔ یہ حکومت تو ہماری مخالف ہے مگر اس نے وقف کے مسئلے کو چھیڑ کر ہمیں متحد کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں اپنی کمیوں کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے۔
مسلمانوں کی بھلائی کا محض ڈھکوسلہ کیا گیا
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن حافظ اقبال چونا والا نے دوٹوک انداز میں کہا کہ یہ قانون وقف املاک کو ہڑپنے کے لئے لایا گیا ہے حالانکہ جتایا یہ جارہا ہے کہ یہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لئے لایا گیا ہے۔انہوں نے موجودہ وقف قانون کی چند انتہائی خطرناک شقوں سے حاضرین کو آگاہ کرایا۔حافظ اقبال نے بتایا کہ وقف پراپرٹی پر ۱۲؍برس تک قبضے کے بعد وہ زمین اس شخص کی ہوجائے گی۔ اسی طرح ہماری مساجد ، مدارس اور خانقاہوں کے تعلق سے روزانہ کوئی نہ کوئی جھگڑا کھڑا کیا جائے گا ۔ اسی طرح ایک شق یہ بھی ہے کہ اگر کسی پراپرٹی پر کوئی معترض ہوتا ہے تو اس پر جاری سرگرمیاں خواہ وہ مذہبی ہوں یا رفاہی، روک دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ بہت سی وقف پراپرٹیز پر خود حکومت پر قابض ہے۔ اس لئے مسلمان یہ سمجھ لیں کہ وہ بالعموم حکومت کے نشانے پر ہیں ، کوئی مسلک مشرب اس سے الگ نہیں۔ یہ قانون آئین کے خلاف ہے۔ سارا پاور کلکٹر کو دے دیا گیا ہے اور غیر مسلموں کو رکن نامزد کردیا گیا ہے۔ اس لئے اس کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ہمیں حکومت کے جھانسے میں نہیں آنا ہے اور ملت کے ہرفرد کو بیدار کرنا ہے۔
مولانا نوشاد احمد صدیقی نے کہا کہ مالونی اور کاندیولی ایک زون بنایا گیا ہے۔ ہمیں پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس تعلق سے پیش قدمی کرنی ہے۔
ایس اے خان نے کہا کہ یہ کام ملت کے ہرفرد کا ہے اور اس کی استطاعت کے مطابق بارگاہ ایزدی میں سوال ہوگا۔ اس لئے ہر شخص اسے اپنا کام سمجھے اور جب بھی آواز دی جائے لبیک کہے۔ اگر ملت اسلامیہ اتحاد واتفاق اور جمہوری طریقے سے اپنی آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو حکومت وقت آئین مخالف اور مسلم مخالف یہ قانون واپس لینے پر مجبور ہوگی۔
علاقے کی سطح پر لوگوں کو جوڑا جائے
مخدوم میاں نے کہا کہ خیر خواہی ہی دراصل دین ہے۔ ہم علاقے کی سطح کام کریں۔ میرا مشورہ ہے کہ پہلے مسجد کے امام اور سیکریٹری کو جوڑ لیں۔ ہمیں متحد ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اسی سے کامیابی ممکنہے۔
طیبہ مسجد کے صدر شمیم خان نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مقامی اہم شخصیات، علماء اور ائمہ جمع ہوگئے۔ ہم سب کو یہ کام محنت، ایمانداری، مذہبی امور کی پاسداری اور رضائے الہیٰ کے لئے مسلک سے اوپر اٹھ کر کرنا ہے۔ مالونی این جی اوز فورم نے اس سے قبل جس طرح نتیش رانے، رام گیری مہاراج اور دیگر معاملات میں اپنی خدمات پیش کی ہیں، اس معاملے میں بھی ہم سب ایک ہوکر آگے بڑھیں گے، انشاء اللہ کامیابی ملے گی۔
حاضرین نے کیا مشورہ دیا
غوث مرزا نے کہا کہ یہ قانون دفعہ ۲۶؍کے خلاف ہے، ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔ڈاکٹر اویس شیخ نے کہا کہ وقف قانون کی ہم سب کو صحیح معلومات ہو اور اس کا صحیح استعمال کیا جائے تبھی وقف کا صحیح فائدہ ہوگا۔
غلام حسین نام کے نوجوان نے قوم کے مخلص افراد کو جوڑنے کا مشورہ دیا۔ یہ بھی کہا کہ ہم سب ملاڈ مالونی میں وقف املاک کی شناخت کریں اور اگر کاغذات درست نہ ہوں تو اسے صحیح کریں اور مسجد کی دکان پر الگ الگ کرایہ داروں کو رکھیں، ایک ہی کرایہ دار برسوں نہ رہے۔
مولانا محمد عمر نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ جمعہ میں اسی عنوان پر مالونی کی تمام مساجد میں خطاب ہو۔سید نوید نے کہا کہ یہ زیادہ بہتر ہے کہ ہم مقامی سطح پر ذمہ داران کو جوڑیں۔ انور شیخ نے کہا کہ مالونی این جی اوز فورم کام کررہی ہے۔ سب سے پہلے بیداری پروگرام ہوں اور خواتین میں بھی بیداری لائی جائے۔