کہا : فوجی مہم ایک ’نازک مرحلے‘ میں داخل ہو چکی ہے۔ قیدیوں کو واپس لانے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم پر شدید دباؤ۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 12:35 PM IST | Agency | Tel Aviv
کہا : فوجی مہم ایک ’نازک مرحلے‘ میں داخل ہو چکی ہے۔ قیدیوں کو واپس لانے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم پر شدید دباؤ۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو تسلیم کئے بغیر غزہ سے بقیہ اسرائیلی قیدیوں کو وطن واپس لانے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ فلسطینی سرزمین پر فوجی مہم ایک ’نازک مرحلے‘ میں داخل ہو چکی ہے۔ حماس جو غزہ جنگ کے مستقل خاتمے کی خواہاں ہے، نے جنگ بندی کی نئی تجویز مسترد کر دی جس کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں نیتن یاہو نے کہاکہ ’’مجھے یقین ہے کہ ہم حماس کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر اپنے قیدیوں کو گھر واپس لا سکتے ہیں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہاکہ ’’ہم مہم کے ایک نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں جیتنے کیلئے صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔ ‘‘
دریں اثناء حماس کے عسکری ونگ ` القسام بریگیڈ نے گزشتہ روز کہا کہ غزہ پر کی گئی ہلاکت خیز اسرائیلی بمباری کے بعد امریکی قیدی ایڈن الیگزینڈر کے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اسرائیلی فوج کی بمباری کو الیگزینڈر کے فلسطینی محافظ کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا کہ ہم تمام اسرائیلی قیدیوں کی زندگیاں بچانے اورانہیں حفاظت میں رکھنے کی کوشش میں ہیں لیکن دشمن اسرائیلی فوج کی مجرمانہ بمباری کی وجہ سے ان قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اس پر اسرائیل کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثناء ایک اسرائیلی مہم گروپ نے گزشتہ روز وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ غزہ سے قیدیوں کو واپس لانے کیلئے ایک معاہدہ یقینی بنائیں خواہ اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ ہی ہو۔
قیدیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے ایک بیان میں کہاکہ ’’نیتن یاہو کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ آج رات ہم نے لامتناہی گفتگو سنی کہ کیا نہ کریں۔ ہم اپنے وزیر اعظم سے یہ سننا چاہتے ہیں کہ کیا کرنا چاہئے۔ ‘‘ یہ بھی کہا گیاکہ ایک واضح، قابلِ عمل اور فوری حل یہ ہے جو ابھی حاصل کیا جا سکتا ہے، ایک معاہدہ کریں جس سے سب گھر واپس آ جائیں ، خواہ اس کا مطلب لڑائی روکنا ہی ہو۔ ‘‘