مدراس ہائی کورٹ نے نیٹ فلکس انڈیا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ دھنش کے کاپی رائٹ کے مقدمے کو خارج کر دیا جائے۔ یہ تنازع نین تارا کی دستاویزی فلم میں دھنش کی فلم نانم کی تین سیکنڈ کی کلپ بنا ان کی اجازت کے استعمال کرنے سے متعلق تھا۔
EPAPER
Updated: January 29, 2025, 1:06 PM IST | Chennai
مدراس ہائی کورٹ نے نیٹ فلکس انڈیا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ دھنش کے کاپی رائٹ کے مقدمے کو خارج کر دیا جائے۔ یہ تنازع نین تارا کی دستاویزی فلم میں دھنش کی فلم نانم کی تین سیکنڈ کی کلپ بنا ان کی اجازت کے استعمال کرنے سے متعلق تھا۔
مدراس ہائی کورٹ نے نیٹ فلکس انڈیا کی اس درخواست کوخارج کردیا، جس میں عدالت سے دھنش کے کاپی رائٹ کے دعوے کو خارج کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔نین تارا نے دھنش کی فلم کا ایک تین سیکنڈکا کلپ اپنی دستاویزی فلم میں بنا ان کی اجازت کے استعمال کیا تھا۔گزشتہ سال نومبر میں، دھنش نے نین تارا، ان کے شوہر وگنیش شیون، اور ان کے پروڈکشن ہاؤس، راؤڈی پکچرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف سول سوٹ دائر کیا تھا۔ اس میں الزام لگایا گیا تھا کہ فلم سازوں نے نیٹ فلکس کی ’’اصل نین تارا بیونڈ دی فیری ٹیل‘‘ میں دھنش کی فلم ’’نانم راؤڈی دھان ‘‘کے ویژول کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سیلینا گومیز ٹرمپ کے ذریعےغیر قانونی تارکین وطن کے کریک ڈاؤن پر رو پڑیں
دھنش کی پروڈکشن کمپنی، ونڈربر فلمز پرائیویٹ، نے بھی ایک درخواست دائر کی جس میں ہائی کورٹ سے لاس گیٹوس پروڈکشن سروسز انڈیا ایل ایل پی پر مقدمہ چلانے کی اجازت کی درخواست کی گئی، جو ممبئی میں واقع ادارہ ہے جو ہندوستان میں نیٹ فلکس کے مواد کی سرمایہ کاری کو سنبھالتی ہے۔
اس سے قبل دھنش نے ایک قانونی نوٹس بھیج کر نین تارا سے ۲۴؍ گھنٹے کے اندر دستاویزی فلم سے وہ کلپ ہٹانےکا انتباہ دیا تھا۔
۱۶؍ نومبر کو نین تارا نے نوٹس بھیجنے اور دس کروڑ روپئے کا مطالبہ کرنے پر دھنش کو تنقیدکا نشانہ بنایا۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک طویل کھلے خط میں بتایا کہ کس طرح انہوںنے دھنش سے ان کی ۲۰۱۵؍ کی فلم’’ نانم راؤڈی دھام‘‘ کی کلپ استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن اجازت دینے سے انکار کرنے کے ساتھ ہی دھنش نے فلم سیٹ کے پردے کے پیچھے کے مناظر دکھانے پر قانونی نوٹس بھیج دیا۔