سنیوکت کسان مورچہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے نیشنل پالیسی فریم ورک آن ایگریکلچرل مارکیٹنگ کوکسانوں،زرعی مزدو روں ،چھوٹے کاشتکاروں اورتاجروں کے مفادات کے خلاف قراردیا،اس دوران کھنوری بارڈر پر کسانوں کی مہا پنچایت ،کسان لیڈر ڈلیوال اسٹریچر پر پہنچے۔
EPAPER
Updated: January 05, 2025, 11:32 AM IST | Agency | Khanauri
سنیوکت کسان مورچہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے نیشنل پالیسی فریم ورک آن ایگریکلچرل مارکیٹنگ کوکسانوں،زرعی مزدو روں ،چھوٹے کاشتکاروں اورتاجروں کے مفادات کے خلاف قراردیا،اس دوران کھنوری بارڈر پر کسانوں کی مہا پنچایت ،کسان لیڈر ڈلیوال اسٹریچر پر پہنچے۔
سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے حکومت کی طرف سے جاری کی گئی نئی زرعی پالیسی کو منسوخ شدہ تین زرعی قوانین سے بھی زیادہ خطرناک قراردیا ہے۔ یہ زرعی قوانین کسانوں کے شدید احتجاج کے بعد منسوخ کئے گئےتھے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئےالزام لگایا کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے پیش کردہ اس زرعی پالیسی میں وفاقیت کو نشانہ بنایا گیا ہے، ریاستی حکومت کے حقوق کم کئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ کسانوں، زرعی مزدو روں ، چھوٹے کاشتکاروں اورتاجروں کے مفادات کونقصان پہنچایاگیا ہے۔ بیان کے مطابق میں اس زرعی پالیسی میں کم از کم امدادی قیمت کی گیارنٹی کا نہ ہونا اورمزدوروں کیلئے کم از کم بھتےکا معاملہ سب سے بڑی تشویش کا باعث ہے۔ سنیوکت کسان مورچے نے کہا کہ اس پالیسی کے خلاف کسان تنظیموں کی مشترکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔ اس سے قبل پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے بھی نیشنل پالیسی فریم ورک آن ایگریکلچرل مارکیٹنگ (این پی ایف اے ایم ) کےحوالے سے حکومت پر تنقید کی تھی اورالزام لگایا تھا کہ اس پالیسی کی آڑ میں سیاہ زرعی قوانین واپس لائے گئے ہیں۔
ایس کے ایم نے کہا کہ نئی پالیسی فریم ورک میں کسانوں کے قومی کمیشن (این سی ایف)کی سفارشات کو شامل نہیں کیاگیا ہےجو آنجہانی ایم ایس سوامی ناتھن نے پیش کی تھیں۔ ان سفارشات میں کسانوں کو فصلوں کی خاطر خواہ کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی)دینے کی وکالت کی گئی تھی۔
اس دوران کھنوری بارڈر پر سنیچر کوکسانوں کی مہا پنچایت منعقد کی گئی جس میں کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال جوگزشتہ کئی دنوں سے زیر علاج ہیں، اسٹریچر پرشرکت کی اور حکومت کےخلاف احتجاج کررہےکسانوں سے خطاب کیا۔ ڈ لیوال جسمانی طور پر بہت کمزور ہوچکے ہیں۔ وہ خود بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ ان کی کمزور حالت کے پیش نظر انہیں اسٹریچر پر اسٹیج پر لے جایا گیا۔
کھنوری سرحد پر کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے کہا کہ اب تک ۷؍ لاکھ کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ ہم کسانوں کے لیڈر ہیں لیکن ان کسانوں کی موت یا مزید خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لیے کسی نے کچھ نہیں کیا۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈلیوال کی زندگی بہت اہم ہے۔ اس دن میں نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈلیوال کی زندگی اہم ہے لیکن ان ۷؍ لاکھ کسانوں کے بچوں کا کیا ہوگا جو اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔
مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے سےپریشان ڈلیوال آمرن انشن کر رہے ہیں۔ اس احتجاج میں کئی کسان تنظیموں نے حصہ لیا۔ گھنے کہرے کے باوجود کسان بڑی تعداد میں مہاپنچایت پہنچے ہیں۔
پنجاب اور ہریانہ سے بڑی تعداد میں کسان پہنچے
ڈلیوال کے علاوہ دیگر کسان لیڈر وں نے بھی خطاب کیا اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، کسانوں کے حقوق اور تحریک کی آئندہ حکمت عملی کے بارے میں بتایا۔ کئی تنظیموں کے لیڈروں نےحکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اتحاد کا مطالبہ کیا۔
نئی مارکیٹنگ پالیسی کے سلسلے میں میٹنگ
پنجاب کے وزیر زراعت گرمیت سنگھ نے مرکزی وزیر زراعت سے یہ اپیل کی ہے کہ کسانوں اور مرکز کے درمیان تعطل کو ختم کرکے بات چیت شروع کی جانی چاہئے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ صرف مرکز ہی کسانوں کو بات چیت کیلئے راضی کر سکتا ہے۔ مرکزی وزیر نے سنیچر کو نئی مارکیٹنگ پالیسی کے سلسلے میں تمام ریاستوں کے وزرائے زراعت کے ساتھ میٹنگ کی۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اب ہوش میں آجانا چاہئے۔ یہ تین کروڑ پنجابیوں، کروڑوں ہریانہ والوں اور۸۰؍کروڑ کسانوں اور مزدوروں کی لڑائی ہے۔ مودی حکومت ان کی آواز کا احترام کرے۔ ایم ایس پی کی قانونی گیارنٹی دی جائے۔ کسان اور مزدور قرض سے آزادہوں ، یہی ہمارا عزم ہے اور یہ عزم ٹوٹنے نہیں پائے گا۔ ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو ہمیں زبردستی ہٹا دیں یا ہمارے مطالبات مان لیں۔ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔