• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملنڈ نہیں ’نیودھاراوی‘، اڈانی کیخلاف جگہ جگہ بورڈ آویزاں

Updated: January 30, 2025, 11:21 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mulund

بورڈ میں ملنڈ کا نام کاٹ کر’نیودھاراوی ‘لکھا گیاہے اورمقامی افراد کو’سوئے ہوئےملنڈ واسی‘ کہہ کرمخاطب کیا گیا ہے۔ ۳۱۹؍کروڑروپے میں یہاں کی زمین اڈانی کودینے کاالزام۔

A board displayed in an area of ​​Mulund opposing the allocation of land to Adani. Photo: INN.
ملنڈ ایک علاقے میں آویزاں بورڈ جس میں اڈانی کو زمین دینے کی مخالفت کی گئی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

ملنڈ میں نمک سازی کی۵۸؍ایکڑ زمین اڈانی کو دینے کے فیصلے کے خلاف ملنڈ میں مقامی ذمہ دار اشخاص کی جانب سے متعدد جگہ بورڈ آویزاں کرکے اس پر ’نیو دھاراوی‘ لکھا گیا ہے۔ اس بورڈکے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر ملنڈ کے شہری بیدار نہ ہوئے اور شدت سے مخالفت نہ کی گئی تو عنقریب ملنڈ کا نام ’نیودھاراوی‘ ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور ممبئی بی جے پی صدر آشیش شیلار کو بھی نشا نہ بناتے ہوئے ان کی خاموشی پر سوال قائم کیا اور الیکشن میں کیا گیا ان کا وعدہ یاد دلایا گیا ہے۔ 
آویزاں کردہ بورڈ میں ’نام رکھنے کی تقریب ‘عنوان بنایا گیاہے اور’ملنڈ ‘ کا نام بورڈ پر کاٹ دیا گیا ہے، اس کی جگہ ’نئی دھاراوی ‘ کونمایاں کیا گیا ہے۔ اس کےبعد اس کا افتتاح کون کرےگا، اس کی جگہ ’عمل نہ کرنے والے ریاستی اورعوامی نمائندے ‘لکھا گیا ہے اورکن لوگوں کی موجودگی ہوگی، اس کی جگہ ’تمام سوئے ہوئےملنڈواسی‘ کو کاٹ کر ’نئے دھاراوی واسی ‘ لکھا گیا ہے۔ یہ سب کچھ کب ہوگا، اس کے تعلق سےمحض ’جلد ہی‘ لکھا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایسا بورڈ ہے جس میں کسی کانام تونہیں ہے مگریہ تمام ملنڈ کے مکینوں کی آواز ہے۔ اس کے نصب کرنے میں اڈانی کوزمین دینے کے خلاف پہلے سے مہم چلانے والے ملنڈ کے ذمہ دار شہری پیش پیش ہیں۔ ان ذمہ داران کی جانب سے الیکشن سے قبل ’ملنڈکی زمین اڈانی کونہ دینے کیلئے زبردست احتجاج کیا گیا تھا اور شہریوں نے کہا تھا کہ اگرہمارا مطالبہ منظور نہ کیا گیا تو ہم ووٹ نہیں دیں گے۔ اس وقت حکومت نے حالات کی نزاکت اور شہریوں کے غصے کوبھانپ لیاتھا اور فوری طور پراعلان کردیا کہ ملنڈ واسیوں کو ہی یہ جگہ دی جائے گی مگرضابطہ ٔ اخلاق کا نفاذ ہونےکے بعد فیصلہ بدل دیا گیا۔ 
بورڈ آویزاں کرنے اوراڈانی کو زمین دینے کی مخالفت کرنے والوں میں پیش پیش رہنے والے ایڈوکیٹ ساگر نے نمائندۂ انقلاب سےگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’ میرا حکومت سے یہ سوال ہے کہ آخر اڈانی کودھاراوی ری ڈیولپمنٹ کے لئے کتنی زمینیں چاہئیں ؟خود دھاراوی ۶۰۰؍ ایکڑپرمحیط ہے۔ اس کے بعد مدر ڈیری کی زمین، اکسا (ملاڈ) میں زمین دی گئی اور ۵۸؍ ایکڑنمک سازی والی ملنڈ کی ز مین بھی ان کے حوالے کردی گئی ہے۔ حکومت اڈانی پراتنی مہربان کیوں ہے ؟ ‘‘انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ الیکشن سے قبل ملنڈ واسیوں کے غصے کودیکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ بدل دیا تھا، اب وعدہ یاد نہیں رہا۔ ضابطۂ اخلاق کے نفاذ سے عین قبل ۳۱۹؍کروڑروپےمیں نمک سازی والی یہ زمین اڈانی کے حوالے کردی گئی جبکہ دیویندر فرنویس اور آشیش شیلار دونوں نےاس وقت یہ وعدہ کیا تھا کہ یہ جگہ کسی اورکو نہیں دی جائے گی، ملنڈ واسیوں کاہی اس پرحق ہے۔ ‘‘
ایڈوکیٹ ساگرکے مطابق’’ نمک سازی کی زمین کو من و عن برقرار رکھنے کا مطالبہ ا س لئے کیا گیا تھا اور اب بھی کیاجارہا ہے کیونکہ ان زمینات کےذریعے ماحولیات کوتحفظ ملتا ہے، مشکل حالات میں بچاؤ ہوتا ہے، زیادہ بارش ہونے پرپانی آبادی کے بجائے ایسی زمینوں پرچلاجاتا ہے یا جذب ہوجاتا ہے ۔ اب جبکہ یہ زمین اڈانی کو دے دی گئی ہے اور وہاں بلند عمارتیں تعمیر کی جائیں گی تو زیادہ بارش کےپانی کی نکاسی کس طرح ہوگی؟ کہیں نہ کہیں اس کا خمیازہ ملنڈ واسیوں کوہی بھگتنا ہوگا۔ اس لئے حکومت اپنا فیصلہ بدلے۔ ‘‘انہوں نے مزیدکہاکہ ’’الگ الگ علاقوں میں بورڈ آویزاں کرکے عوام کومتحد ہونے اور حکومت کے فیصلے کے خلاف آوازبلند کرنے کی دعوت دی گئی ہے، جلد ہی باہمی مشورےکے بعد بڑے پیمانے پر آوازبلند کی جائے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK