قریبی اسپتال سے معاہدہ کرنے، بیمار طلبہ کو اسپتال لے جانےکیلئے موٹرگاڑی کا انتظام کرنے اور دیگر طبی سہولیات کا اسکولوں میں ہوناضروری قرار دیاگیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 05, 2024, 9:43 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
قریبی اسپتال سے معاہدہ کرنے، بیمار طلبہ کو اسپتال لے جانےکیلئے موٹرگاڑی کا انتظام کرنے اور دیگر طبی سہولیات کا اسکولوں میں ہوناضروری قرار دیاگیا ہے۔
طلبہ کا زیادہ وقت اسکولوں میں گزرتا ہے اس لئے ان کی صحت کی دیکھ بھال اور بیمار پڑنے پر ان کے علاج سے متعلق ریاستی حکومت نے ایک نیاجی آر جاری کیا ہے جس کے مطابق اسکولوں میں کائونسلروں کی تقرری کے علاوہ سبھی اسکولوں میں اب طلبہ کو ذہنی تنائو سے نجات دلانےکیلئے سالانہ ہیلتھ چیک اپ اور ایمرجنسی فرسٹ ایڈ مثلاً کارڈیو پلمونری ریسیسیٹیشن ( سی پی آر ) کی تربیت کیلئے ورکشاپ منعقد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
علاوہ ازیں اسکولوں کو قریبی اسپتال سے معاہدہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر فورا ًڈاکٹر کی خدمات حاصل کی جاسکیں۔ اس کے ساتھ اسکول میں بیمار پڑ نے والے طلبہ کو اسپتال لے جانے کیلئے موٹر گاڑی کابھی انتظام کرنے کیلئے کہا گیا ہے ۔ اسی طرح اسکولوںمیں دیگر طبی سہولیات کا ہونا بھی ضروری قراردیا ہے۔ یہ مہاراشٹر کے اسکولوں کیلئے طبی ہنگامی رہنما خطوط کے کچھ خصوصیات ہیں ۔
واضح رہے کہ طلبہ ۷۔۶؍ گھنٹے اسکول میں گزارتے ہیں ، اس لئے ان کے بیمار پڑنے کی ہنگامی صورت میں انہیں طبی مدد پہنچانے کیلئے حکومت نے رہنما خطوط جاری کئے ہیں تاکہ اسکول انتظامیہ کسی بھی طرح کے طبی ہنگامی صورتحال کیلئے تیار رہے جو اس دوران پیش آسکتی ہے ۔ مذکورہ گائیڈلائن کے مطابق اسکولوں کی جانب سے ابتدائی طبی امداد کی بروقت تیاری کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔
جی آر میں کچھ بنیادی ہدایتیں دی گئی ہیں جن پر سبھی اسکولوں کو عمل کرنا ہے۔ اسکول میں فرسٹ ایڈکٹ آسانی سے دستیاب ہو، اسکول میں ایک کمرہ بیمار طلبہ کے علاج کیلئے مختص ہو۔ ساتھ ہی سالانہ طبی معائنہ کے ساتھ ابتدائی طبی امداد کا تربیتی ورکشاپ منعقد کیاجا ئے۔ قریبی اسپتالوں میں اسکولوں کیلئے ہنگامی طبی سہولیات کا ہونا ضروری ہے ۔
مذکورہ جی آر میں یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ تمام طبی ہنگامی صورتحال میں جاری کردہ گائیڈلائن پر عمل کرنے کیلئے ایک طبی ماہرکا ہونا ضروری ہے جو گائیڈلائن پر عمل کر کے حالات کو قابو میں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اس کے ساتھ ہی اسکولوں کو قریبی اسپتالوں کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہئے تاکہ ہنگامی صورت میں ضرورت پڑنے پر اسپتال سے ڈاکٹرکو کال کرکےبلایا جاسکے ۔ علاوہ ازیں اسکول میں موٹر گاڑی کی سہولت بھی ہو تاکہ ضرورت پیش آنے پربچے کو فوری طورپر اسپتال لے جایا جاسکے۔ اس جی آر میں اسکول جانے والے بچوں کی ذہنی تندرستی سے متعلق بھی ہدایات شامل ہیں۔ اسکولوں کو بچوں کیلئے دیگر سرگرمیوں کے ساتھ تناؤ سے نجات کیلئے ورکشاپ کا انعقاد کرنا چاہئے جو ان کی ذہنی تندرستی کیلئے معاون ثابت ہوسکتی ہیں ۔
اس تعلق سے اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے کہا کہ ’’ طلبہ کی صحت کے تعلق سے حکومت کے اس فیصلہ کاہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ طلبہ کی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ‘‘
ان یہ بھی کہناتھا ،’’جہاں تک دیہی علاقوں کے اسکولوں کا تعلق ہے۔ یہاں کے طلبہ کی صحت کی دیکھ بھال مقامی آرو گیہ کیندر کے معرفت کی جاتی ہے ۔ اسکولوں کا رابطہ ان مراکز سے ہے۔ طلبہ کی صحت کی جانچ معمول کےمطابق کی جاتی ہے ۔شہری علاقوں میں چونکہ اسپتالوںمیں بھیڑ زیادہ ہوتی ہے ۔ ایسے میں ہنگامی صورت میں بیمار طلبہ کو طبی امداد پہنچانےکو ترجیح دی جائے تو بہترہے۔ اس کیلئے اسکولوں کو قریبی اسپتال کے ذمہ داران سے جاکر بات چیت کرنی چاہئے ۔ مجموعی طورپر طلبہ کی طبی دیکھ بھال کیلئے حکومت نے جو منصوبہ بندی کی ہے وہ انتہائی ضروری ہے ۔‘‘