• Sat, 04 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئے سال کی زنبیل میں نئی اُمیدیں، نئے امکانات

Updated: January 01, 2025, 12:05 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai

سیاست سے لے کر معیشت تک، سماج سے لے کر روزمرہ اُمور تک، بہت سے شعبوں میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ کیا نیا سال اِن اُمیدوں پر کھرا اترے گا ؟

Fireworks set off over Sydney Harbor to usher in the New Year. Photo: PTI
سڈنی ہاربر پر نئے سال کی شروعات کے موقع پر جم کر آتش بازی کی گئی۔ تصویر: پی ٹی آئی

معروف شاعر فیض لدھیانوی کی مشہور نظم کا یہ مصرع ’’اے نئے سال بتا تجھ میں نیاپن کیا ہے‘‘، اکثر سوشل میڈیا پر شیئر ہوتا ہے اور اس کے ساتھ نئے سال سے امیدوں اور نئی توقعات کا کچا چٹھا ہوتا ہے۔ اس سال بھی ایسا ہی ہے لیکن پرانے سال سے نئے سال میں کیاتبدیلی آئے گی اس کا اندازہ ابھی سے لگانا ممکن نہیں ہے۔ ہم بس امید کرسکتے ہیں کہ ملک اور دنیا کو درپیش مسائل نئے سال میں بڑھنے کے بجائے کم ہوں گے اورخوشحالی کا دور دورہ ہو گا۔ جس وقت آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں گے دنیا کے بیشتر ممالک میں نئے سال کا جشن مکمل ہو چکا ہو گا صرف امریکی براعظم کے ممالک میں یہ جشن جاری ہوگا۔ آئیے ایک نظر ان باتوں پر ڈالتے ہیں جن کے ۲۰۲۵ء میں ختم ہونے یا بڑھنے کے امکانات ہیں۔ 
اس سال بھی ریکارڈ توڑ گرمی پڑے گی 
 سال۲۰۲۴ء ختم ہوگیا ہے اور جب یہ اخبار آپ کے ہاتھوں میں ہو گا تو نئے سال کی نئی صبح ہو چکی ہو گی لیکن عالمی موسم سائنس تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے یہ دہلادینے والی وارننگ جاری کی ہے کہ ۲۰۲۵ء، گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ گرم رہے گا۔ ریکارڈ توڑنے والا درجہ حرارت اس سال بھی جاری رہنے کا قوی امکان ہے جس کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسوں کی سطح اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق سال ۲۰۲۴ء انسانی ریکارڈ کے لحاظ سے سب سے گرم سال رہا ہے لیکن امکان ہے کہ ۲۰۲۵ء اس کا بھی ریکارڈ توڑ دے گا۔ 
ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب آسکتا ہے
  ۲۰۲۴ء مصنوعی ذہانت کے لحاظ سے انقلابی سال قرار دیا گیا لیکن گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے نئے سال کے پیغام میں یہ واضح کردیا ہے کہ نیا سال ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت سی اہم تبدیلیاں لے کر آئےگا۔ پچائی نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تیز رفتار ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دور میں ہمیں اے آئی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔ بطور کمپنی اور بطور انسان ہمیں اے آئی کی ضرورت اور اہمیت دونوں کو سمجھتے ہوئے اپنا لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ تبدیلیاں صرف اے آئی ٹیکنالوجی میں نہیں بلکہ اس سے ہٹ کر دیگر ٹیکنالوجیز میں بھی آنے کی توقع ہے۔ 
عالمی منظر نامہ تشویشناک ہے 
 نئے سال میں عالمی منظر نامہ پر نظر ڈالی جائے تو کوئی بڑی امید نہیں بندھتی ہے کیوں کہ غزہ سے لے کر شام تک، لبنان سے لے کر ایران تک مسلم ممالک میں حالات خراب ہیں۔ غزہ میں اسرائیل جس طرح سے نسل کشی کررہا ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے، کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ نئے سال میں بھی اس کے ظلم میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ شام کے حالات میں بشار الاسد کی معزولی کے بعدکچھ بہتری کی امید کی جاسکتی ہے لیکن شام دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے گا اس کی گیارنٹی مشکل ہے۔ لبنان کی بات کی جائے تو اسرائیل نے اپنے پے درپے حملوں کے ذریعے اس کی بھی کمر توڑ دی ہے۔ ایسے حالات میں عرب ممالک کیلئے سنگین بحران بہر حال موجودہے۔ 
ملک کے حالات میں بہتری کا امکان 
 نئے سال میں ملک کے حالات میں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔ ہر چند کہ ہندوستان کی معیشت کی رفتار دھیمی ہوتی جارہی ہے اور شدید مہنگائی سے عوام بے حال ہیں لیکن تب بھی ملک کی معیشت دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں کافی بہتر مظاہرہ کررہی ہے۔ اسی لئے امید کی جارہی ہے کہ نئے سال میں مہنگائی کم ہو گی اور عوام کے حالات زندگی بہتر ہونے کی شروعات ہو گی۔ چونکہ یہ سال اس دہائی کا درمیانی حصہ ہے اس لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پاس اپنے گزشتہ برسوں کےکاموں کا احتساب کرتے ہوئے اگلے ۵؍ سال کے لئے نئے منصوبے بنانے کا موقع ہو گا۔ ہندوستان کی معیشت کو تیز رفتار بنانے کیلئے یہاں ۹؍ فیصد کی شرح نمو درکار ہے۔ 

سیاسی محاذ : اس محاذ پر امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کےدرمیان اہم مسائل پر مل کر کام کرنے کی مفاہمت ہوگی۔ حکومت نئے قوانین کو اپنی اکثریت کے دم پر منظور کروانے کی کوشش نہیں کرے گی بلکہ اپوزیشن پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لے گی اور باہمی تعاون سے کام کرے گی۔ 
فرقہ پرستی : نئے سال میں یہ امید کی جاسکتی ہےکہ مرکزی حکومت اور بی جے پی اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق لے کر ملک میں پھیلی فرقہ پرستی کو کم کرنے کے اقدامات کرے گی۔ حالانکہ سنبھل کے حالات، مساجد میں مندروں کی تلاش کی مہم اور یوپی میں خاص طور پر فرقہ وارانہ ایجنڈہ چلانے کی کوشش مرکزی حکومت کے آڑے آسکتی ہے۔ ہر چند کہ فرقہ پرستی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے آواز بلند کی ہے لیکن انہوں نے اب تک منظم انداز میں کوشش نہیں کی ہے جس کی وجہ سے فرقہ پرستوں کے حوصلے مسلسل بلند ہو رہے ہیں۔ ہم امید کرسکتے ہیں کہ اس سال اپوزیشن پارٹیاں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے حق میں کھل کر آواز بلند کریں گی اور فرقہ پرستی کو فرقہ پرستی کہنے کی ہمت دکھائیں گی۔ 
عدالتی محاذ : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس چندر چڈ کے متنازع فیصلےکی وجہ سے مساجد اور درگاہوں کے خلاف طومار باندھنے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ سنبھل میں ۵؍ مسلم نوجوانوں کی پولیس فائرنگ میں موت تک جاپہنچا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک کی پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے۔ امید ہے کہ اس سال یہ سلسلہ تھم جائے گا کیوں کہ دسمبر کی شروعات میں سپریم کورٹ نے جو اسٹے آرڈر دیا ہے وہ نہایت جامع اور واضح ہے کہ نچلی عدالتیں کوئی فیصلہ نہیں کرسکتیں۔ یہی حال بلڈوزر کارروائی کا بھی ہے جس پر سپریم کورٹ نے اسٹے دے رکھا ہے۔ حالانکہ اس کے باوجود کچھ جگہوں پر بلڈوزر کارروائی کی گئی ہے لیکن مجموعی طور پر یہ سلسلہ بھی رُکا ہوا ہے اور امید ہے کہ نئے سال میں بھی اقلیتوں کے آشیانوں کو اجاڑنے کی کوئی مذموم کوشش نہیں ہو گی۔ 
انتخابی محاذ :اس محاذ کا جائزہ لیا جائے تو اس سال بہار اور دہلی جیسی اہم ریاستوں میں انتخابات ہوں گے۔ دہلی میں انتخابی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں کیوں کہ وہاں پر ممکنہ طور پر فروری میں الیکشن ہونے کی امید ہے جبکہ بہار میں اس سال کے آخر میں اکتوبر یا نومبر میں الیکشن ہو سکتے ہیں۔ ہریانہ اورمہاراشٹر انتہائی غیر متوقع نتائج کے بعد دہلی اور بہار کے انتخابات اہم ہوجاتے ہیں۔ ان پر سبھی کی نظریں ہوں گی کہ یہاں ووٹرس کسے منتخب کرتے ہیں۔ 
انڈیا اتحاد کا مستقبل : لوک سبھا انتخابات میں شاندار کارکردگی کے باوجود وہی مظاہرہ ہریانہ اور مہاراشٹر میں نہ دہراپانے کی وجہ سے انڈیا اتحاد اور خصوصاً کانگریس کی قیادت پر سوال اٹھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے سال میں انڈیا اتحاد کے مستقبل پر کوئی نہ کوئی فیصلہ ہو سکتا ہے۔ 
کچھ تبدیلیاں بھی آئیں گی :ویسے نئے سال میں صرف امیدیں یا امکانات ہی نہیں ہیں بلکہ کچھ اہم تبدیلیاں بھی آئیں گی۔ یوپی آئی کے لین دین میں اضافہ ہو گا، کسانوں کے لئے قرض کو مزید آسان کیا جائے گا، گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں گی، پنشن یافتگان کو یکم جنوری سےکسی بھی بینک سے پنشن نکالنے کی آزادی ہو گی، کالنگ کے لئےٹیلی کوم کمپنیوں کو اپنے پلان علاحدہ کرنے ہوں گے اورماحولیات کے کئی ضوابط میں مزید سختی لائی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK